ہتھیاروں کی نئی دوڑ

چیک جمہوریہ کے مرکزی بینک سیسکا نروڈنی بنکا نے اپنے مالیاتی ذخائر کا ”پانچ فیصد“ بٹ کوائن کی خریداری کے لئے مختص کیا ہے اور ایسا کرنے والا وہ دنیا کا پہلا بینک بن گیا ہے۔ اس غیرمعمولی تبدیلی نے دنیا بھر میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کیونکہ پہلے ہی ارجنٹائن، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کینیڈا، وسطی افریقی جمہوریہ، ایسٹونیا، جارجیا، جرمنی، ہنگری، بھارت، مالٹا، نائیجیریا، پولینڈ، پرتگال، روس، سنگاپور، جنوبی افریقہ، سوئٹزرلینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک اپنے ذخائر میں بٹ کوائن شامل کرنے کے امکان پر تبادلہئ خیال کر رہے ہیں۔ امریکہ کے سینیٹر سنتھیا لممس نے ”نیشنل بٹ کوائن ایکٹ“ متعارف کرایا ہے۔ مذکورہ مسودہئئ قانون (بل) میں وزیر خزانہ کو ’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘ بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس تجویز کے تحت امریکی محکمہ خزانہ کو پانچ برس میں 10 لاکھ بٹ کوائن حاصل کرنے کا اختیار دیا جائے گا، جس کا مقصد بٹ کوائن کی مجموعی فراہمی کا تقریبا پانچ فیصد حاصل کرنا ہے۔ امریکہ میں بٹ کوائن انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ فیڈرل ریزرو نے کرپٹو کرنسی صارفین کی خدمت کے لئے بینکوں کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ ایریزونا کی سینیٹ کمیٹی نے حال ہی میں اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو بل کی منظوری دی ہے۔ یوٹاہ کی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے بھی بل کی منظوری دے دی ہے جس میں عوامی فنڈز کو ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری کی اجازت مل گئی ہے۔ کینٹکی، کیلیفورنیا اور جنوبی ڈکوٹا کے قانون ساز بٹ کوائن کے ذخائر قائم کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کی غرض سے  تیار ہیں۔ ایک ہی وقت میں، بلاک چین بیسکس ایکٹ اوہائیو‘ جنوبی کیرولائنا اور مسیسپی میں اتر گیا ہے، جس سے غیر مرکزی ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنانے کا اشارہ ملتا ہے۔ ٹیکساس کے لیفٹیننٹ گورنر نے ”اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو“ کو ترجیح دی ہے۔ الینوائے میں ’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘ قائم کرنے کے لئے بل پیش کیا گیا ہے۔ انڈیانا میں ریاستی پنشن فنڈز کو بٹ کوائن خریدنے کی اجازت دینے کے لئے بل پیش کیا گیا ہے۔ ملائیشیا اور سنگاپور نے بٹ کوائن کو کیپٹل گین ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ پرتگال ٹیکس نظام کے ساتھ کھڑا ہے جو بٹ کوائن ٹریڈنگ سے کیپیٹل گین اور انکم ٹیکس دونوں سے استثنیٰ قرار دیا ہے۔ چیک ری پبلک نے طویل مدتی بٹ کوائن ہولڈرز کو بھی ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں‘ کچھ بٹ کوائن ہولڈنگز پر ٹیکس بھی معاف کر دیا ہے۔ آخر میں‘ متحدہ عرب امارات کرپٹو کرنسی سرگرمی کے مرکز کے طور پر ابھرا ہے‘ جس نے اس شعبے میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اب بٹ کوائن کے ساتھ جائیداد کی خریداری کی اجازت دیتا ہے۔ متحدہ عرب امارات، ارجنٹائن اور ایتھوپیا سرکاری وسائل کا استعمال کرتے ہوئے بٹ کوائن کی کان کنی کر رہے ہیں۔ یقینی طور پر‘ اکیسویں صدی کی اسلحے کی دوڑ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں نہیں بلکہ ڈیجیٹل کرنسیوں کے کنٹرول کے بارے میں ہے۔ بٹ کوائن جمع کرنے کی دوڑ نیا جغرافیائی سیاسی میدان ہے، جہاں قومیں معاشی اور تکنیکی فوائد کے لئے ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی ہیں۔ ماضی کی ہتھیاروں کی دوڑ جسمانی طاقت کے بارے میں تھی۔ مستقبل کی اسلحے کی دوڑ ڈیجیٹل طاقت کے بارے میں ہے۔ یاد رہے کہ سرد جنگ میں ہتھیاروں کی دوڑ جوہری ہتھیاروں سے بھری ہوئی تھی۔ ڈیجیٹل دور کی ہتھیاروں کی دوڑ بٹ کوائن کے ذریعہ فروغ پاتی ہے۔ یاد رہے کہ ایک وقت تھا جب قوموں کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ تھا۔ ممالک اب بٹ کوائن کو ذخیرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ قومیں فوجی برتری کے لئے مقابلہ کرتی تھیں۔ یقینی طور پر‘ بٹ کوائن طاقت کی نئی کرنسی ہے۔ ڈیجیٹل اکانومی کے عالمی ماحول میں پاکستان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹیٹ بینک کو فیصلہ کن طور پر کام کرنا چاہئے اور بہت دیر ہونے سے پہلے کرپٹو کرنسیوں کے لئے واضح ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا چاہئے۔ ایس ای سی پی کو نگرانی کے بارے میں سنجیدہ ہونا چاہئے اور ایکس چینجز کے لئے لائسنسنگ سسٹم قائم کرنا چاہئے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر‘ ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)