تنقید برائے تنقید

 خاموشی بعض مرتبہ بہت کچھ کہہ جاتی ہے اور زبان سے ادا کئے گئے الفاظ سے زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے کاش کہ اس حقیقت کا ادراک ہمارے ان رہنماو¿ں کوہو جائے جو غیرضروری بولتے ہیں جس سے ملک کی سیاسی فضا مکدر ہو رہی ہے کسی بھی بات پر تنقید کرنا دنیا کا آسان ترین کام ہے تنقید اسی صورت میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے اگر ناقد جس بات یا مسئلہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے اس کی جگہ اس سے بہتر اس کا متبادل حل بھی قوم کے سامنے پیش کرے خالی خولی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوا کرتے کسی زمانے میں مناظرے زوروں پرہوا کرتے جن میں فریقین ایک دوسرے کے سامنے بیٹھ کے اپنے اپنے دلائل پیش کیا کرتے اور جواب سوال کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک چلتا رہتا اور آخر میں نتیجہ صفر نکلتا اس جملہ معترضہ کے بعد درج ذیل مسائل کی طرف نظر دوڑانا ضروری ہے کہ جن کا اس ملک کی صحت پر اچھا یا برا ,مثبت یا منفی ,اثر پڑ سکتا ھے۔گستاخانہ خاکوں کے خلاف ہم مذمتی قرار دادیں پاس کرنے کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں کیا اس قسم کی حرکات کے مرتکب لوگوں کو معلوم نہیں کہ عالم اسلام بری طرح منقسم ہے کوئی مسلم ملک امریکہ کی گود میں بیٹھا ہوا ہے تو کوئی روس کی کسی کے مفادات چین کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں تو کسی کے کسی اور سپر پاور کے ساتھ۔کہنے کو تو مسلم دنیا قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور اس کی آبادی بھی بہت زیادہ ہے پر بدقسمتی سے اس پر جو حکمران قابض رہے ان میں اکثریت ایسے افراد کی تھی کہ جنہوں نے تعلیم خصوصا سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کی طرف خاطر خواہ توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں آج عالم اسلام دنیا کے دیگر ممالک اور اقوام کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے آج ہم چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے بھی غیر مسلموں کے محتاج ہیں چین کی مثال لے لیجئے اس کا 1949 سے پیشتر بہت برا حال تھا پر جب سے چینی قیادت نے دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق چین کو ڈھالنے کی کوشش شروع کی تو اس کے اچھے ثمرات اب آنے شروع ہو گئے اور جس کی زندہ مثال آج کا چین ہمارے سامنے موجود ہے کہ جو دنیا کی کسی بھی سپر پاور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا ہے۔ ہم نے تو محسوس کیا ہے اور آپ نے بھی یقینا محسوس کیا ہوگا کہ بگڑے تگڑے لوگوں کا علاج صرف ڈنڈا ہی ہوتا ہے جب پشاور کنٹونمنٹ میں واقع اے پی ایس سکول میں چند برس قبل تخریب کاری کے ایک واقعے کے نتیجے میں کئی بچوں نے جام شہادت نوش کیا تھا تو حکومت وقت نے اس قسم کے تخریب کاری کے واقعات میں ملوث ملزمان کی ٹرائل ملٹری کورٹس کے حوالے کی جنہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں ان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ ملک کے اندر کافی حد تک تخریب کاری کے واقعات میں حیرت انگیز کمی آئی کچھ اسی قسم کی سخت پالیسی خیبر پختونخوا کے ساتھ منسلک سابقہ فاٹا کے علاقے میں بھی اپنائی گئی اور قوم نے دیکھا کہ اس سے امن عامہ کی صورتحال کافی حد تک اچھی ہوگئی ہم ہر چیز میں سختی کرنے کے قائل نہیں پر آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض بیماریاں صرف گولیاں کھانے یا انجکشن لگانے سے ٹھیک نہیں ہوا کرتیں ان کے لیے بہت بڑے سرجیکل آپریشن کرنے پڑتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ کسی بھی سیلاب کے آنے سے پہلے اسے روکنے کے لئے بروقت بند باندھ لیے جائیں۔