خداہماری افواج کو نظر بد سے بچائے پوری دنیا میں عموما اور مسلم ممالک میں خاص طور وہ ایک اکائی کی طرح کام کرتی ہیں وہ ہر قسم کے تعصبات سے پاک و صاف ہیں ان کے کمیشنڈ افسران احترام کے طور پر اپنے نان کمیشنڈ افسران کو صاحب کہہ کر پکارتے ہیں پاکستانی افواج میں کام کرنے والے تمام اہل کار بھلے ان کا تعلق کسی بھی رینک سے ہو وہ یک جان دو قالب ہیں اس قسم کی صفات کی وجہ سے وہ دنیا میں ایک مثالی مقام رکھتی ھیں اب ظاہر ہے کہ اس قسم کے ادارے میں کوہی رخنہ ڈالنے یا غلط فہمیاں پیدا کرنے کی اگر کوشش کرے گا تو وہ ملک کے محب وطن لوگوں کے ہاتھوں جوتیاں ہی کھائے گا بعض سیاسی لوگ اور سیاسی ادارے ایسی لب کشائی کر رہے ہیں کہ جس سے اگر کسی کو فائدہ مل رہا ہے تو صرف اس ملک کے دشمنوں کو مل رہاہے یہ بات نہایت افسوسناک ہے اس ملک میں اگر کسی محکمہ میں میرٹ پر اہلکاروں کی بھرتی ہو رہی ہے تو وہ صرف افواج پاکستان ہی ہیں۔ باقی تو ہر جگہ سیاست نے میرٹ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔اس طولانی جملہ معترضہ کے بعد اب ذرا ذکر ہو جائے عمران خان کے اس بیان کا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پچھلے ادوار میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا اور یہ کہ وہ ایک جامع ترقیاتی پیکج دیں گے یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ہر حکومت نے اپنے دور اقتدار میں بلوچستان کےلئے میگا ترقیاتی پروجیکٹس منظور کیے‘ دور نہ جائیے ماضی قریب میں جب زرداری صاحب ایوان صدر میں تشریف رکھتے تھے تو انہوں نے آغاز حقوق بلوچستان کے نام پر ایک ترقیاتی پیکیج بلوچستان کے لئے منظور کیا تھا اس کی کافی پبلسٹی بھی کی گئی تھی سب سے پہلے اس کے بارے میں پارلیمنٹ کو کھل کر بتانا چاہئے کہ اس میگا ترقیاتی پروجیکٹ کی مالیت کتنی تھی اور اس کے تحت بلوچستان کے کن کن علاقوں میں کون کون سے ترقیاتی کام کئے گئے اور ان پر کتنی رقم خرچ کی گئی اور کیا اس میگا پراجیکٹ کے تحت جو ترقیاتی منصوبے بنائے گئے وہ عوام الناس کے فائدے کےلئے بنائے گئے یا اسے سے کسی مخصوص بلوچ سردار کا ذاتی فائدہ ہوا۔یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی بلوچستان میں مقامی بلوچی سردار جن کا تعلق کسی نہ کسی قبیلے یا سیاسی پارٹی سے ہوتا ہے برسر اقتدار ہوں تو ذاتی طور پر وہ اقتدار کے خوب مزے اٹھاتے ہیں اور جب اقتدار ان کے ہاتھ سے کسی وجہ سے چلا جائے تو پھر ان کو بلوچی عوام کے حقوق یاد آ جاتے ہیں ‘عام بلوچیوں کو ان سے پوچھنا ضروری ہے کہ اپنے دور اقتدار میں بلوچی عوام کےلئے کون کون سے ترقیاتی منصوبے انہوں نے بنائے اور اگر ان کے وقت کی مرکزی حکومت ان کے مطالبات پر سو فیصد عمل نہیں کر رہی تھی تو انہوں نے اپنے منصب سے بطور احتجاج استعفیٰ کیوں نہیں دیا۔ عمران خان کو خدا نے ایک نادر موقع عطا کیا ہے کہ وہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان پر خصوصی توجہ دیں اور اور اس کی محرومیوں کو دور کریں ہم تو بلکہ یہاں تک گزارش کریں گے کہ اس صوبے کے لیے آئندہ دس سالوں کےلئے خصوصی میگا ترقیاتی پراجیکٹ مرتب کیا جائے جس میں زندگی کے ہر شعبے میں چھوٹے چھوٹے ترقیاتی منصوبے ترتیب دئیے جائیں تاکہ ماضی میں اس صوبے کے ساتھ ترقیاتی کاموں میں جو کمیاں کی گئیں ان کا ازالہ ہوسکے مستقبل میں بلوچستان کی ہر لحاظ سے اہمیت دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ اس لیے بھی ہو جائے گی کہ یہاں دنیا کی ایک ایسی بندرگاہ بن جائے گی کہ جس کا شمار دنیا کی پہلی دو تین بڑی بندرگاہوں میں ہوگا جس کے توسط سے چین اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک دیگر ملکوں سے تجارت کر سکیں گے ایک تو بلوچستان کا جغرافیائی محل وقوع ایسا ہے کہ اس کی ایک سے زیادہ ملک سے سرحد ملتی ہے اور قدرتی ذخائر سے بھی وہ مالامال ہے ۔