خبط عظمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے بڑی بڑی تہذیبوں کی تباہیوں کی اور بھی کئی وجوہات ہوں گی پر ان کی بربادی کی ایک وجہ خبط عظمت بھی تھی کئی تہذیبیں اپنے ہی وزن تلے آکر صفحہ ہستی سے مٹ گئیں زیادہ دور نہیں جاتے رومن امپائر پر ہی سرسری نظر ڈال لیتے ہیں برطانوی راج اور سویت یونین کے عروج و زوال کی تاریخ پر ایک طائرانہ نظر دورا لیتے ہیں آج کل امریکا کی قیادت اپنی جولانیوں پر ہے کہتے ہیں کہ چیونٹی کی جب موت آتی ہے تو اس کے پر نکل آتے ہیں امریکی قیادت نے اپنی راہ سے سویت یونین کا پتھر تو ہٹا دیا اب وہ یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ چین اس کے مقابلے میں اپنا سینہ تان کے کھڑا ہو جائے چین جو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہا ہے وہ امریکا کو ایک انکھ نہیں بھاتی اسے یہ بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ اس خطے میں چین کے خلاف پاکستان کو استعمال نہیں کر سکے گا ماضی میں سرحدی جھڑپوں میں چین نے بھارت کو وقتا فوقتا جو کچوکے لگائے ہیں ان کے زخم ابھی تک بھارت چاٹ رہا ہے بھارت کو اس بات کا بھی دکھ ہے کہ اس کا ازلی دشمن چین پاکستان کو معاشی طور پر کیوں اتنا سپورٹ کر رہا ہے چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت اور امریکا کی اس دشمنی نے ان دونوں کو یک جان دو قالب کر دیا ہے اس دوستانے سے یہ دونوں ممالک چین اور پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔قدرت کے کام انسانی سوچ سے بالاتر ہوتے ہیں جب ہندوستان میں مودی سرکار برسراقتدار آئی تو اس کے ایجنڈے میں یہ بات شامل تھی کہ پاکستان کو بین الاقوامی طور پر تنہا کر دیا جائے اس کی یہ پالیسی بیک فائر کر گئی اور ہندوستان خود اس خطے میں تنہا ہونے لگا۔ نیپال کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات خراب ہونے لگے اور اسی طرح بنگلہ دیش نے بھی اس سے آنکھیں پھیرنا شروع کر دیں بھوٹان نے اس پانی کو بند کر دیا کہ جو وہاں سے ہندوستان جایا کرتا تھا۔ان تبدیلیوں سے پاکستان کو حتی الوسع فائدہ اٹھانا ضروری ہے سی پیک نے مغربی چین کو سمندر تک بہتر رسائی مہیا کر دی ہے ایک مواصلاتی منصوبے کے تحت اسلام آباد اور کاشغر بہت جلد ہی ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہو جائیں گے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام آباد اور کاشغر کو ملانے والا یہ روڈ جموں اور کشمیر کے اس مغربی حصے کے قریب ہے کہ جس پر بھارت کا دعویٰ ہے ایک دفعہ جب یہ روڈ مکمل ہو گیا کہ جس کا نام فرینڈشپ ہائی وے تو یہ پاکستان کو چین کے مزید قریب کر دے گا۔ لگ یہ رہا ہے کہ وسطی ایشیا اور ایران میں چین اپنی سکیورٹی پارٹنرشپ بڑھا رہا ہے وہ مغربی ایشیا میں واقع ممالک کے بھی قریب آتا جارہا ہے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے ان تمام اقدامات کا مقصد سی پیک کا تحفظ ہے۔یہ بھی لگ رہا ہے کہ نیپال بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان مفاہمت کرانے کی کوششوں اور ایران کے ساتھ مختلف قسم کے معاشی نوعیت کے معاہدوں کے پس پردہ چین کی خواہش یہ ہے کہ وسطی ایشیا اس کےلئے سطح مرتفع بن جائے اگر کل کلاں امریکا افغانستان سے کوچ کرتا ہے تو چین اس علاقے میں بھی ایک اہم کردار کردار ادا کرے گا اور اس صورت میں بحر ہند سے لے کر مشرق وسطیٰ ایشیا اور جنوبی ایشیا تک اس کا اثر بڑ سکتا ہے ان تمام معروضات کا ما حاصل یہ ہے کہ تاریخ اپنے آپ کودہرا رہی ہے اور دنیا میں سیاسی معاشی اور عسکری قوت کا توازن تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے امریکہ کا تو یہ خیال تھا کہ سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد اب دنیا یونی پولر ہو گئی ہے جس میں وہ بلا شرکت غیرے راج کرے گا اسے یہ معلوم نہ تھا کہ چین کی شکل میں ایک ملک خاموشی سے سائنس اور ٹیکنالوجی اور اور معاشی میدان میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے جو کسی دن اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے کے قابل ہو جائے گا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک عام پاکستانی از حد خوش ہے کہ چین دنیا میں ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے اُبھرا ہے اور وہ اس لیے کہ وہ واحد ملک ہے کہ جس نے 1949 سے لے کر اب تک ہر مصیبت کی گھڑی میں بغیر کسی سیاسی مصلحت کے ہمارا ہاتھ پکڑا ہے۔