پبلسٹی اور پراپیگنڈہ

جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ‘پبلسٹی اور پروپیگنڈے میں تھوڑا سا ہی فرق ہے پبلسٹی اگر ریڈ لائن کراس کر لے تو پھر وہ پروپیگنڈے کی شکل اختیار کر لیتی ہے اس ریڈ لائن کو جاننا اور پہچاننا بڑا ضروری ہے جو صحیح معنوں میں قومی رہنما ہوتے ہیں وہ صرف کردار کے غازی ہوتے ہیں اس بیانیے کی وضاحت میں ہم صرف دو تین مثالیں پیش کریں گے جنہیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہم کہنا کیا چاہتے ہیں ماوزے تنگ' جنرل ڈیگال 'ثاں پال سارترے کے ناموں سے تو آپ یقینا واقف ہوں گے یہ رہنما جو کام بھی کرتے نہایت خاموشی سے کرتے ‘ماو¿ زے تنگ کی تصویر تو مہینوں مہینوں تک اخبارات میں اکثر نہ چھپتی یہاں تک کہ مغربی میڈیا یہ مشہور کر دیتا کہ وہ وفات پا چکے ہیں مغربی میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو غلط ثابت کرنے کے لئے کسی دن چین کے اخبارات ماو¿ زے تنگ کو کسی دریا میں میں نہاتے ہوئے دکھا دیتے جس سے ان کی موت کے بارے میں مغربی میڈیا کا پھیلایا ہوا وہ پروپیگنڈہ خود بخود فوت ہو جاتا کہ وہ رحلت کر گئے ہیں کم و بیش یہی حال فرانس کے سابق صدر جنرل ڈیگال کا بھی تھا وہ اگر کبھی کبھار کوئی پریس کانفرنس کرتے تو اس کا دورانیہ دس پندرہ منٹ کا ہی ہوتا فرانس کے مشہور فلسفی اور اخبار نویس ثاں پال سارترے ایک دن جب اپنے معمول کے شام کے وقت کے واک کے بعد واپس گھر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے گھر کے ڈرائنگ روم میں ان کا ایک جگری دوست ٹیلی ویژن لگائے ہوئے بیٹھا ہے اس نے سارترے کو دیکھتے ہی کہا کہ کیا تمہیں پتا ہے تمہارے ناول پر تمہیں نوبل پرائز برائے ادب کا حقدار قرار دے دیا گیا اور یہ خبر ابھی ابھی ٹیلی وژن پر چلی ہے اپنے دوست کو سارترے نے جو جواب دیا وہ بڑا فکر انگیز تاریخی جواب تھا انہوں نے اپنے دوست سے کہا کہ افسوس میں نے گمنامی کی حالت میں مرنے کا موقع گنوا دیا ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
زندگی کا لطف گمنامی میں ہے
کیا ملا ہے آدمی کو نام سے
ایک مرتبہ بھٹو مرحوم نے پی ٹی وی کے کرتا دھرتوں کی کلاس لی کہ وہ ان کی حد درج پبلسٹی کر رہے ہیں اور لوگ ٹی وی سکرین پر بار بار ان کی شکل دیکھ کر اکتا جائیں گے اس کے بعد ایسا ہوا کہ ایک دن بھٹو صاحب نے پی ٹی وی کے سربراہ کو اپنے دفتر بلا بھیجا اور ان سے کہا کہ کل اتفاق سے میں پی ٹی وی کی اقوام متحدہ پر ایک دستاویزی فلم دیکھ رہا تھا اس میں اگر آپ لوگ کم از کم میری وہ تقریر ہی دکھا دیتے تو کتنا بہتر تھا جو میں نے سیکورٹی کونسل میں کی تھی یہ سن کر پی ٹی وی کا وہ سربراہ چکرا گیا ۔امریکہ میں ایک سروے کیا گیا کہ جس میں پانچ سال سے لے کر دس سال کی عمر کے بچوں سے پوچھا گیا کہ ان کو ڈیڈی اچھا لگتا ہے کہ ٹیلی ویثرن تو 70 فیصد بچوں نے کہا ٹیلی ویژن اس سروے کے نتائج کا ذکر کرنا اس لئے ضروری تھا کہ آپ کو یہ بتایا جا سکے کہ میڈیا آج کل کسی بھی مسئلے پر عوام کو راہ راست میں کتنا زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے ہٹلر کے وزیر اطلاعات ڈاکٹر گوئیبلز کا وہ مقولا تو یقینا آپ کو یاد ہو گا کہ اتنا جھوٹ بولو اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں چنانچہ آخری وقت تک وہ جرمن عوام کو یہ تاثر دیتا رہا کہ جرمنی انگلستان اور روس دونوں پر قبضہ کر لے گا جرمنی کے لوگوں کی آنکھیں اس وقت کھلیں کہ جب اتحادی افواج برلن کے اندر داخل ہو گئیں ۔