افغانستان کا مجموعی منظرنامہ اور لمحہ بہ لمحہ پیش آتی صورتحال اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی خبروں‘ تجزیوں اور تبصروں میں نمایاں ہے امریکہ کے معروف نشریاتی ادارے سی این این کو اپنے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ کو افغانستان کے زمینی حقائق کا علم ہی نہیں اس سب کیساتھ عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا نے اگر اس وقت طالبان کی مدد نہ کی تو دہشتگردی بڑھنے کا خدشہ ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان تاریخ کے نازک موڑ پر ہے طالبان چاہتے ہیں کہ عالمی برادری انہیں تسلیم کرے‘ اس ساری صورتحال میں وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ طالبان کیساتھ بات چیت کی جائے وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں افغانستان میں برسرزمین درپیش حالات نئی صورتحال میں پاکستان کے موقف کیساتھ عالمی برادری کیلئے ضروری کردار کی ضرورت اجاگر کی ہے پاکستان افغانستان کے حالات سے مسلسل متاثر چلاآرہا ہے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کیساتھ پاکستان نے افغانستان کے اندر امن کے قیام اور استحکام کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں کی ہیں پاکستان اب بھی وہاں امن و استحکام کا خواہاں ہے پاکستان خود خطے میں امن کے قیام کیلئے بے پناہ قربانیاں دے چکا ہے وزیراعظم عمران خان اب بھی کہتے ہیں کہ کہیں اور بیٹھ کر افغانستان کو کنٹرول کرنے کی باتوں کی بجائے افغانستان کی مدد کرنی چاہئے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کی حکومت یہ محسوس کرتی ہے کہ عالمی معاونت اور امداد کے بغیر وہ اس بحران کو نہیں روک سکیں گے افغانستان میں برسرزمین حالات اور درپیش چیلنجوں کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان کا موقف اور تجویز متقاضی ہے کہ نہ صرف پاکستان کے وژن کو سپورٹ دی جائے بلکہ عالمی برادری اب عملی طور پر اپنا کردار ادا کرے تاکہ افغانستان میں استحکام کیساتھ وہاں عوام کو ریلیف مل سکے۔
پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی
حکومت نے پٹرول5 روپے فی لٹر مزید مہنگا کردیاہے ڈیزل5.92 روپے جبکہ مٹی کا تیل5.42 روپے فی لٹر مہنگا ہوگیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے لٹر تک اضافے کی سفارش کی تھی حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں تیل کی قیمتیں ریجن میں سب سے کم ہیں وطن عزیز میں معیشت کے شعبے میں درپیش چیلنج اپنی جگہ ہیں مختلف عوامل کے نتیجے میں گرانی کا بڑھتا گراف ایک تلخ حقیقت ہے اس سب کیساتھ توانائی کا بحران اصلاح احوال کی راہ میں رکاوٹ ہے پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتیں نہ صرف نقل و حمل کے اخراجات میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ بجلی کی پیداوار کیساتھ مجموعی انڈسٹریل پروڈکشن کی پیداواری لاگت پر بھی اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں ایسے میں گرانی کے طوفان میں مزید شدت بھی تلخ حقیقت ہے اس میں عام شہری کا ریلیف متقاضی ہے اس بات کا کہ ایسا نظام وضع کیا جائے کہ کم از کم مصنوعی مہنگائی‘ذخیرہ اندوزی اور ملاوٹ کا خاتمہ یقینی ہو اس سب کیساتھ اس عام شہری کیلئے خدمات کی فراہمی کا نظام بھی بہتر ہو ضرورت اس پورے منظرنامے میں مختصر مدت کیلئے منصوبہ بندی کیساتھ معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اقدامات کی بھی ہے جس کیلئے موثر حکمت عملی ناگزیر ہے۔
