نیرنگی سیاست 

امریکہ نے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر جس نئے عسکری  معاہدے کی داغ بیل ڈالی ہے  اس  سے یقینا  نیٹو   کی افادیت کافی حد تک کم ہوتی نظر آ رہی ہے   اور لگ یہ رہا ہے کہ اب شاید وہ ایک عضو معطل ہو کر اپنی طبعی موت خود مر جائے۔ ایک عرصے  سے امریکہ کی سیاسی اور عسکری ترجیحات  بدل رہی تھیں  سابق امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ تو نیٹو کے موجودہ وجود کے ہی  سخت خلاف  تھے اور  وہ اس بات پر خفا تھے  کہ امریکہ  نیٹو پر  فضول بے  تحاشا خرچ کر رہا ہے  ان کا گلہ تھا کہ امریکہ کے  مقابلے میں  اس ملٹری پیکٹ کے دیگر   اراکین اس  میں اپنا اپنا  مناسب  اور جائز حصہ نہیں ڈال رہے۔ امریکہ  چین  کی دن بدن پھیلتی اور مضبوط ہوتی ہوئی بحریہ  سے بھی کافی پریشان نظر آتا ہے  اور  وہ  آسٹریلیا کے تعاون سے بحر الکاہل میں اپنی بحری قوت کو بڑھاوا دینا چاہتا ہے امریکی جریدے فارن پالیسی  نے اپنے ایک حالیہ شمارہ  میں لکھا ہے  کہ دنیا کے کامیاب ترین معاشرے کا حامل امریکہ  کیوں کمبوڈیا اور ویت نام  سے لے کر افغانستان اور عراق  تک غیر ملکی مہمات   میں اتنا زیادہ زیادہ خون اور خزانہ خرچ کرتا ہے اور کیوں واضح ناکامی کا منہ دیکھتا ہے 1973 میں جنگ زدہ کمبوڈیا میں امریکی سفارتکار خاتون ہر صبح واشنگٹن سے ہدایات حاصل کیا کرتی تھیں  کہ کمبوڈیا کو اپنی تباہ شدہ معیشت کے  ساتھ کیا کرنا چاہئے اور انہیں کہا جاتا کہ وہ خود جا  کر کمبوڈیا کے وزیر معیشت کو ہدایات دیں  کہ واشنگٹن کے پاس دنیا کے بہترین ماہرین معاشیات موجودہیں   لیکن اس رویے نے  کمبوڈین حکومت کو اپنی قسمت پر کنٹرول کرنے سے محروم کردیا۔ چنانچہ جب امریکہ چلا گیا  تو اس کی حکومت گر گئی اسی طرح  تین لاکھ کی ایک  بڑی افغان  فوج 75 ہزار طالبان کے خلاف  اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی تھی کیونکہ ان کی ٹریننگ امریکی کمانڈروں نے کی تھی پر افغانیوں کی جگہ امریکی   فیصلہ  کیا کرتے تھے  کہ کب اور کیسے لڑناہے  حکومت کی طرح افغان فوج کا بھی اپنی قسمت پر کوئی کنٹرول نہیں تھا لہٰذا جب امریکی کنٹرول منظر سے ہٹا سب کچھ منہدم ہو گیا مستقبل کے مورخ افغانستان میں اس قسم کے  تضاد کے  پہلو پر تبصرہ کریں گے وہ یہ سوال ضرور اٹھائیں گے کہ  امریکہ نے  افغانستان کی تعمیر اور جمہوریت کی پرورش کیلئے وہاں کیا کیا اور  بیس سال تک افغانستان کا موثر کنٹرول سنبھال کر کیا چھوڑا دوسرا مسئلہ ثقافت کا  ہے امریکیوں نے  صدر اشرف غنی کی حکومت کو جائز سمجھا کیونکہ یہ امریکی جمہوری اصولوں کے تحت منتخب ہوئی تھی قومی انتخابات  میں 97 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز اور تین کروڑ لاکھ  16 لاکھ  کی آ بادی میں سے صرف  18 لاکھ افغانیوں  نے ووٹ دیا اس کے برعکس جب اقوام متحدہ کے مشن جس کی قیادت الجزائر کے سفارتکار ابراہیمی کر رہے تھے 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد ایک افغان  حکومت دوبارہ بنانے کی کوشش کی  تو ابراھیمی  نے  افغان تاریخ و ثقافت کی گہرائی تک پہنچ کر ایک لویا جرگہ بلایا     اقوام متحدہ اسے کنٹرول نہ کر سکی لیکن  لویا جرگہ کے عمل سے بننے والی حکومت  اشرف غنی کی نام نہاد جمہوری طور پر منتخب حکومت سے زیادہ قانونی حیثیت کی حامل تھی یہ حیرت کی بات ہے کہ امریکہ نے بیرون ملک  اپنی مہمات سے کوئی سبق نہیں سیکھا1945 میں  جاپان کے قبضے کے  بعد اس وقت جاپانی شہنشاہ پر مقدمہ چلانے  کے بجائے  امریکہ نے اسے تخت  پر رہنے دیا  یہ امریکہ کا شاندار فیصلہ تھا عہدے پر ان کے تسلسل نے جاپانیوں کو یقین دلایا کہ ان کی ثقافت کا احترام کیا جائے گا افغانستان کی  تعمیر نو کیلئے افغانستان میں تعینات امریکیوں نے افغان  ثقافت کا بہت کم احترام کیا افغانستان ایک قدیم معاشرہ ہے، جہاں پر روایات کی گہری جڑیں ہیں۔محض طاقت اور دولت کے بل پر یہاں کوئی بھی قابض نہیں رہ سکتا جب تک وہ ایسی حکومت نہ تشکیل دے جس کی جڑیں عوام اور روایات سے جڑی ہوں اور امریکہ نے ایسی کوئی کوشش ہی نہیں کی جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے کہ کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باجود اسے یہاں سے بوریا بستر گول کرنا پڑا۔