پاکستان سال 2047ء میں 100 سال کا ہو جائے گا‘ جس تک پہنچنے کے لئے ابھی 25 سال کا سفر باقی ہے۔ عالمی بینک نے پاکستان کے 100 سال سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ (Pakistan @ 100: Shaping the future) جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مستقبل قریب میں 2 کھرب ڈالر کی اقتصادی قوت بن جائے گا“ لیکن یہ پاکستان کے 100 سال مکمل ہونے سے متعلق پیش گوئی ہے۔ پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کا جو عندیہ دیا گیا ہے اُس کا تعلق متوسط طبقات کی آمدنی میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا جو بڑھ کر 5ہزار702 ڈالر ہو جائے گی لیکن ایسا کرنے کے لئے پاکستان کو کم سے کم 7 شعبوں میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا جس میں سب سے پہلا شعبہ طرز حکمرانی کی اصلاح اور بہتری ہے۔ اِس کے بعد اقتصادی صورتحال‘ آبادی میں اضافے کو کنٹرول‘ انسانی ترقی میں سرمایہ کاری‘ تجارت کی آزادی یعنی حکومتی پابندیوں سے خلاصی‘ صحت کی سہولیات میں اضافہ اور آبی وسائل سے بہتر استفادہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔پاکستان میں غیرمعمولی پیداواری اور برآمدی صلاحیت موجود ہے۔ فی الوقت پاکستان کی برآمدات کا سالانہ حجم 30 ارب ڈالر ہے ہے جو قومی پیداوار کا 10 فیصد ہے یعنی پاکستان کی کل سالانہ آمدنی میں برآمدات سے صرف 10 فیصد مالی وسائل حاصل ہوتے ہیں۔ برآمدات کے شعبے میں بہتری کیلئے پاکستان کو اقتصادی علاقے (اکنامک زونز) کا دائرہ وسیع اور وہاں سہولیات کا معیار بہتر بنانا ہوگا اور اگر پاکستان ایسا کر لے تو اِس کی برآمدات 88.1 ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب برآمدات میں اضافہ ہوگا تو اِس کا تعلق پیداواری شعبے سے ہے اور پیداواری شعبہ روزگار کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہوتاہے۔ عالمی بینک نے توجہ دلائی ہے کہ اگر پاکستان اپنے زرعی شعبے کی ترقی پر توجہ کرے تو اِس سے 1 لاکھ 52 ہزار ملازمتیں پیدا کی جاسکتی ہیں اور یہ ملازمتیں زراعت کے صرف اُس شعبے میں ہوں گی جس کا تعلق زرعی پیداوار کی برآمدات سے ہے جبکہ اِس سے متعلق صنعتی شعبے میں 7 لاکھ 41 ہزار ملازمتیں پیدا ہو سکتی ہیں اور صنعتوں کا یہ شعبہ بھی وہی ہے جس کا تعلق برآمدات سے ہے۔پاکستان کی برآمدات میں بہتری اور اِس کا حجم 88.1 ارب ڈالر تک لیجانے کیلئے حکومتی حکمت عملیوں کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے صنعتوں پر عائد مختلف قسم کے ٹیکسیز کی شرح کم کرنا ہوگی۔ برآمدات کو بڑھاوا دینے والے شعبوں کو مالی وسائل قرضوں یا امداد کی صورت فراہم کرنا ہوں گے۔ عالمی سطح پر راہداری (ٹرانزٹ) کے معاہدے کرنا ہوں گے اور کسٹم وصولی کے شعبے میں سہولیات مراکز بنانا ہوں گے تاکہ جہاں کہیں حکومتی آمدنی بدعنوانی کی نذر ہو رہی ہے اُسے روکا جا سکے۔پاکستان کی اقتصادی بہتری میں ’تیل و گیس‘ کے شعبے کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکہ کے انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کے مطابق پاکستان میں 9 ارب بیرل پیٹرولیم موجود ہے اور اگر پاکستان اِس چھپے ہوئے خزانے تک رسائی حاصل کر لے تو یہ آئندہ 45برس کیلئے اِس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہوگا۔ اِسی طرح بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 105 کھرب کیوبک فٹ گیس کے ذخائر ہیں اور اگر پاکستان اِس چھپے ہوئے خزانے تک رسائی حاصل کر لے تو یہ اِس کی آئندہ 58 سال کی ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی ہوگا۔پاکستان میں شمسی توانائی کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے لیکن اِس سے خاطرخواہ استفادہ نہیں ہو رہا۔ عالمی اداروں اور ماہرین اِس جانب توجہ دلا رہے ہیں کہ پاکستان میں 2.9 ملین میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ شمسی توانائی کی خوبی یہ ہے کہ اِس کے ذریعے دور دراز علاقوں کو نیشنل گرڈ سے ملائے بغیر بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور پاکستان میں شمسی توانائی کی موجود صلاحیت اِس قدر ہے کہ اِس سے 40 ہزار دیہات کو بجلی فراہم ہو سکتی ہے۔ اِس سے دو لاکھ ساٹھ ہزار پانی کے پمپ چلائے جا سکتے ہیں اور ساڑھے آٹھ لاکھ ڈیزل کے پمپ بھی اِسی سے چلانا ممکن ہے۔ عالمی بینک کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی موجود کل صلاحیت میں سے صرف 0.071 فیصد سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ پاکستان میں بجلی کی کل طلب 530 میگاواٹ ہے جبکہ شمسی توانائی سے 29 لاکھ میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اِسی طرح پاکستان میں ہوا (wind) سے بجلی حاصل کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے جو ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 46 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ فی الوقت 1 ہزار 248 میگاواٹ بجلی ’ہوا‘ سے حاصل کی جا رہی ہے۔ پاکستان کا زرعی شعبہ 27 ملین ٹن گندم پیدا کرتا ہے جبکہ گندم پیدا کرنے کی صلاحیت 80 ملین ٹن ہے۔ پاکستان 10 ملین بیلز (Bales) کپاس پیدا کرتا ہے جبکہ کپاس پیدا کرنے کی صلاحیت 23 ملین بیلز ہے۔ پاکستان 74 لاکھ ٹن چاول پیدا کرتا ہے جبکہ سالانہ چاول پیدا کرنے کی صلاحیت 1 کروڑ 30 لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کی سالانہ قومی آمدنی 300 ارب ڈالر ہے جسے آئندہ پچیس برس میں بڑھا کر 2 کھرب ڈالر کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی برآمدات 30 ارب ڈالر ہیں جنہیں بڑھا کر 88.1 ارب ڈالر کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان 530 میگاواٹ شمسی توانائی (بجلی) حاصل کی جا رہی ہے جسے بڑھا کر 29 لاکھ میگاواٹ کیا جا سکتا ہے اور پاکستان میں 1248 میگاواٹ بجلی ہوا (wind) سے حاصل ہو رہی ہے جسے بڑھا کر 3 لاکھ 46 ہزار میگاواٹ کیا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام