دنیا میں سیاسی تبدیلیاں بذریعہ انقلاب رونما ہونے کی ایک الگ تاریخ ہے۔ جمہوریت پر یقین رکھنے والے لوگوں نے اپنے وسیع سوشل نیٹ ورک بنائے اور سیاسی سرگرمیوں کو منظم کیا۔ اس آزادی کے حصول کے لئے ”سوشل میڈیا“ اہم آلہ تھا۔“ آج دنیا میں تقریباً تین ارب اَسی کروڑ افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کے لئے یہ معلومات اور خبروں کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ہم جو کچھ سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں اسی سے ہم اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔ اکثر افراد دوسروں کی رائے کو دیکھ کر اپنی رائے قائم کرتے ہیں‘ یوں جب ہم کئی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کسی خاص پیغام‘ نظریئے یا خیال کا پرچار دیکھتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہی مقبول رائے ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس رجحان کو آپ کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ آلات کے ساتھ یہی مشکل ہے کہ ایک مرتبہ دریافت کرلیا جائے تو انہیں کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا آلات وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل اور مزید مؤثر بھی ہوتے جاتے ہیں۔ ان آلات یا یوں کہئے کہ اِن ہتھیاروں کے ذخیرے میں تازہ اضافہ بھارت نے کیا ہے جہاں ’ٹیک فوگ‘ نامی ایک ’خفیہ‘ ایپلی کیشن کے بارے میں انکشاف ہوا ہے۔ یہ ایپلیکیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بدنامِ زمانہ ’آئی ٹی سیل‘ نے تیار کی ہے۔ اِس اندرونی ایپلی کیشن کا سراغ بھی بھارت ہی کے تحقیق کاروں کی ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے لگایا ہے۔ مذکورہ تحقیق کا آغاز ایک شخص کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ سے ہوا تھا۔ اس شخص کا دعویٰ تھا کہ وہ بی جے پی کے آئی ٹی سیل کا رکن ہے۔ وہ اس بات پر ناراض تھا کہ اس سے جس نوکری کا وعدہ کیا تھا وہ اسے نہیں دی گئی۔ اپنی ٹوئٹس میں اس نے ’ٹیک فوگ‘ اور اس کے علاؤہ ایک اور جدید ایپلی کیشن کا ذکر کیا اور اس کا دعویٰ ہے کہ یہ ایپلیکیشنز ’بی جے پی‘ کا آئی ٹی سیل استعمال کرتا تھا۔ یوں ’دی وائر‘ کی جانب سے دو سالہ طویل تحقیقات کا آغاز ہوا جنہیں اب سلسلہ وار شائع کیا جارہا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ ایپلی کیشن کو خفیہ طریقے سے ہندوتوا کے نفرت انگیز نظریات کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا گیا۔ اِن نظریات کا نشانہ بھارت کے مسلمان اُور دیگر اقلیتیں ہوتی ہیں۔ مذکورہ ایپلیکیشن کے ذریعے ٹوئٹر اور فیس بک کے ٹرینڈ سیکشن کو ہیک کیا جاتا ہے اور ایپلی کیشن استعمال کرنے والے سوشل میڈیا صارفین پوسٹ اور ٹوئٹس کو خود بخود ری ٹوئیٹ اور پوسٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یوں دائیں بازو کے بیانیے کو فروغ ملتا ہے جو دیگر تمام بیانیوں کو بہا کر لے گیا ہے اُور دائیں بازو کے بیانیے کی مقبولیت کا سراب بھی قائم ہوا ہے۔ مذکورہ ایپلی کیشن کو ’بی جے پی‘ قیادت کی طرف سے منظور شدہ اہداف کو مسلسل ہراساں کرنے کے لئے بھی استعمال کیا گیا تھا اور اس مقصد کے لئے نجی شہریوں کا ایک ’وسیع اور پھرپور‘ ڈیٹا بیس بنایا گیا۔ اِس ڈیٹا بیس میں شہریوں کو مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا۔ اِن زمروں میں ”اُن کا پیشہ‘ مذہب‘ زبان‘ عمر‘ جنس‘ سیاسی وابستگی اور یہاں تک کہ جسمانی خدوخال بھی شامل تھے۔“ ان میں سے آخری زمروں کو رعنا ایوب جیسی خاتون صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا جو مودی حکومت کی ناقد ہیں اور سال دوہزاردو کے گجرات فسادات پر ایک کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔ انہیں ویسے بھی مودی حکومت کی جانب سے ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔ رعنا ایوب کے خلاف یکم جنوری دوہزاراکیس سے اکتیس مئی دوہزاراکیس تک بائیس ہزار پانچ سو پانچ نامناسب ٹوئیٹس کی گئیں۔ اس کے علاؤہ صحافی برکھا دت‘ ندھی رازدان اور روہنی سنگھ کی کردار کشی بھی اِسی طرح سے کی گئی اُور انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہراسانی کے لئے بنائی جانے والی مذکورہ ایپلی کیشن میں آسانی کے لئے ’خواتین صارفین کے لئے خودکار جواب‘ کی سہولت بھی دی گئی جس کے تحت جنس کی بنیاد پر بدسلوکی اور عصمت دری کی دھمکیاں خود بخود تیار ہوجاتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ اکاؤنٹس سے اس قسم کی زیادہ سے زیادہ ٹوئیٹس کی جاتیں ہیں۔ یوں یہ دھوکا دیا جاتا جیسے یہ ایک بے ساختہ اور رضاکارانہ ردعمل ہے۔ مذکورہ ایپلی کیشن صارفین کو غیرفعال واٹس ایپ اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے‘ مؤثر طریقے سے ان کو ہائی جیک کرنے اور پھر ان کو نفرت انگیز پیغامات اور پروپیگنڈا بھیجنے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ واٹس ایپ کے فعال صارفین‘ خاص طور پر وہ جو حکومت کے ناقد سمجھے جاتے ہیں‘ ان کو اسپائی وئر بھیجا جاتا ہے جس سے بی جے پی آپریٹرز کو ہدف کے فون تک اور ان کی رابطہ فہرستوں تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ اس طرح اہداف کا دائرہ مسلسل بڑھتا جاتا ہے۔ ’بی جے پی‘ اُور اِس کے اتحادیوں کے حوالے سے یہ کوئی اَچنبھے کی بات نہیں ہے کہ ان کی حکمت ِعملی ہی دہشت اور خوف پھیلانا ہے۔ اس وقت بھارت میں سوشل میڈیا کو منظم انداز میں معاشرے پر ایک خاص سوچ اور رویے کو غالب لانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ضرار کھوڑو۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام