سیاسی تعصب سے بالاتر ہو کر دیکھا جائے تو بطور وزیراعظم عمران خان کی عالمی سطح پر کارکردگی ماضی کے وزرائے اعظم سے زیادہ بہتر دکھائی دیتی ہے۔ جیسا کہ دو ہفتے قبل وزیراعظم عمران خان چین کے دارالحکومت بیجنگ میں تھے جہاں اُنہوں نے دوہزاربائیس کے سرمائی کھیلوں کے مقابلوں کی تقاریب (اولمپکس) میں شرکت کی اور چین کے برفیلے ماحول میں گرم جوشی سے استقبال کرنے والی چین کی حکومت کی میزبانی سے لطف اندوز ہوئے۔ رواں ہفتے وزیر اعظم عمران خان روس (کریملن) کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے اور اِن تعلقات کو زیادہ گہری بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور اطلاعات ہیں کہ وہ عنقریب پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جس میں بیوروکریٹس‘ عسکری قیادت اور سیاست دان شامل ہوں گے کے ساتھ ماسکو (روس) کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ قریب ڈیڑھ دہائی کی محنت کا نتیجہ ہے اور یقینی دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان فاصلوں میں کمی اور قربتوں میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کی محنت اور قائدانہ بصیرت ہی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے اور ایک نہایت ہی اہم پیشرفت دیکھنے میں آ رہی ہے جسے ’سنگ میل‘ قرار دینا چاہئے۔ پاکستان کی روس کے ساتھ قربت کو اِس خدشے کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان مغربی ممالک اور امریکہ سے دور ہو رہا ہے اور پاکستان اپنی قریبی دوستی کیلئے چین کے بعد روس کا انتخاب کر چکا ہے اور یقینا پاکستان چین اور روس پر مشتمل ممکنہ اتحاد پر دیگر عالمی طاقتوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ پاکستان کی معیشت کو امریکہ کے مالیاتی اداروں کی توثیق کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا اپنی برآمدات کیلئے امریکی اور یورپی یونین کی منڈیوں پر انحصار قائم ہے۔ مغربی ممالک کیلئے پاکستان کی ضرورت کئی وجوہات سے ہے۔ انسداد دہشت گردی سے لے کر وسطی ایشیا کے گیٹ وے تک‘ نوجوان صارفین کی منڈی کے طور پر بھی پاکستان کشش کا مرکز ہے اور ایک اہم (اور ثابت شدہ) جیو پولیٹیکل پارٹنر کے طور پر بھی پاکستان کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مختصر یہ کہ مغرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات جلد یا اچانک ختم نہیں ہو سکتے۔ مغرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مضبوط ہیں اور رہیں گے۔ مغربی طاقتوں کے ساتھ پاکستان کے پائیدار تعلقات‘ چین اور روس کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات دونوں ہی پاکستان کیلئے اہم اور ضروری ہیں۔پاکستان جعلی خبروں اور جعلی تاریخ کے مجموعہ سے زیادہ اہم اور بڑی حقیقت ہے۔ یہ دنیا میں ایسی بہت بڑی آبادی کا مرکز ہے جس میں اکثریت ذہین نوجوان افرادی قوت کی پائی جاتی ہے جو ہر لحاظ سے باصلاحیت اور ہنرمند ہیں۔ ایسے حالات میں کہ جب دنیا کی نظریں روس پر ہیں وزیر اعظم پاکستان کا دورہ روس کئی حوالوں سے اہمیت اختیار کر گیا ہے جس کے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالمی منظر نامے پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: مشرف زیدی۔ ترجمہ: اَبوالحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام