حقائق و اعدادوشمار

سالہا سال سے جاری مہنگائی کی شرح فروری 2022ء میں 23.6 فیصد ریکارڈ کی گئی اور اِس شرح سے ہونے والی مہنگائی میں تفصیلات میں شامل ہے کہ ٹماٹر 242 فیصد‘ خوردنی (کوکنگ) آئل 45 فیصد‘ مسور کی دال 35 فیصد‘ پیٹرول 33 فیصد اور بڑے گوشت (بیف) کی قیمت 25 فیصد بڑھی ہے۔  چینی کی قیمت میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ یہی صورتحال آٹے کی بھی ہے آٹا بھی 100 فیصد مہنگا ہو چکا ہے۔ دوسری طرفپاکستان کے زرعی شعبے کی پیداوار اُور اِس سے حاصل ہونے والی اجناس کو ذخیرہ کرنے و تقسیم کرنے کے ادارے کو ایک سال میں 34.6 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے!پاکستان سٹیل ملز جو کبھی پاکستان کی سب بڑی صنعت تھی اور یہ سال 2000ء سے 2007ء کے دوران ہر سال منافع بخش رہی جبکہ مذکورہ آٹھ سال میں اِس نے مجموعی طور پر 20 ارب روپے کا منافع کمایا۔ سال 2008ء میں روس کے سائنس دان ڈاکٹر میخائل کولٹوکوف پاکستان آئے اور انہوں نے پاکستان سٹیل ملز کے تکنیکی عملے کو تربیت دی۔ پھر نجانے کیا ہوا کہ پاکستان سٹیل ملز اچانک منافع سے نقصان (خسارے) میں چلی گئی اور 2008ء سے 2018ء کے درمیان یہ ادارہ مسلسل خسارے کا شکار ہے اور ہر سال اِس کا خسارہ پہلے سے زیادہ ہوتا ہے۔
 2008ء سے 2018ء تک کے عرصے میں سٹیل ملز نے مجموعی طور پر 250 ارب روپے کا نقصان کیا ہے۔سال 2008ء میں قومی ہوائی جہاز راں ادارہ‘ پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (PIA)‘ نے 500 ارب روپے کا خسارہ کیا تھا۔ ’سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC)‘ اُور سوئی ندرن گیس پائپ لائنز لمٹیڈ (SNGPL) پاکستان میں گیس کی فروخت اور تقسیم کے جملہ امور کے نگران حکومتی ادارے ہیں۔ اِن دونوں اداروں کی کارکردگی یہ ہے کہ ہر سال 126 کیوبک فٹ گیس ضائع ہو جاتی ہے جس کی مالیت 4 ارب ڈالر ہے یعنی پاکستان ہر سال 4 ارب ڈالر کی گیس ضائع کر رہا ہے! ہر سال 30 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر سال 450 ارب روپے چوری ہو رہے ہیں۔جبکہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 11 روپے سے بڑھا کر 28 روپے کر دی گئی ہے۔ ہمیں پاکستان کے مستقبل اور اِس کی اچھی قسمت پر یقین کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے کیونکہ پاکستان میں قدرت کی طرف دی گئی وہ سبھی نعمتیں موجود ہیں جو کسی بھی ملک کا خواب ہو سکتی ہیں اور جو کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ضروری سمجھی جاتی ہیں۔ جیسا کہ پاکستان میں 29 لاکھ (2.9ملین) میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ صرف 530 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
 پاکستان میں 3 لاکھ46 ہزار میگاواٹ ’ونڈ انرجی‘ پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ صرف 1248 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں 88 ارب ڈالر کی برآمدات کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن سالانہ صرف 30ارب ڈالر کی برآمدات ہو رہی ہیں۔ پاکستان دنیا میں کپاس (cotton) پیدا کرنے والا چوتھا بڑ املک ہے۔ پاکستان دنیا میں دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان دنیا میں چاول کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان مٹر (pea) کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان گنے (شوگر کین) کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پاکستان کے یہ سبھی وسائل اور پیداواری صلاحیت اپنی جگہ موجود ہیں لیکن پاکستان کی صلاحیتوں اور قدرت کی عطا کردہ نعمتوں سے خاطرخواہ فائدہ اُٹھانے کی صلاحیت‘ بصیرت اور سوچ  درکار ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)