اقتدار ہمیشہ ”پھولوں کا تاج‘‘ثابت نہیں ہوتا۔ جو لوگ وزیراعظم کی مسند پر بیٹھ چکے ہیں انہیں معلوم ہے کہ یہ اختیارات سے زیادہ نمائشی چیز ہے۔ یہ دراصل اس افسانوی ’آئرن تھرون‘ کا جدید متبادل ہے جو جارج آر آر مارٹن کے ناول پر بنے ڈرامہ سیریز ’گیمز آف تھرونز‘ میں دکھایا گیا ہے۔ یہ تخت آہن (آئرن تھرون) ایک افسانوی فاتح ایجن تارگیریئن کے حکم پر ’شکست خوردہ لوگوں کی ہزاروں تلواروں کو موم بتیوں کی طرح آپس میں پگھلا کر‘ بنایا گیا تھا۔ ڈرامے کا ایک کردار سٹینس اس کے بارے میں کہتا ہے کہ اس کی ”پشت پر کانٹے ہیں‘‘فولاد کی مڑی ہوئی پٹیاں اور تلواروں اور چاقوؤں کے نوکیلے سرے آپس میں الجھے ہوئے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ یہ ایسی نشست نہیں ہے جس پر کوئی شخص آرام سے بیٹھ سکے۔ بعض اوقات مجھے حیرت ہوتی ہے کہ آخر میرے بھائی اسے اتنی شدت سے کیوں اقتدار میں آنا چاہتے ہیں‘ اسلام آباد کا آئرن تھرون حاصل کرنے کی بھی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ اسے اپنے قابو میں رکھنا بھی ایک تھکا دینے والا کام ہے۔ جب وزیرِاعظم کو اپنے منتخب وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے کہا گیا تو وزیرِاعظم عمران خان نے اصرار کیا کہ عثمان بزدار ناگزیر ہیں۔
انہوں نے اپنے ساتھی جہانگیر ترین کی طرف سے بھی بزدار کی برطرفی کے مطالبات کو نظر انداز کردیا۔ لیکن قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے جمع ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اتحادی پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) کے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ دیدی پھر عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ بھارتی چیف الیکشن کمشنر ایم ایس گِل نے بھارت بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں متعارف کروائی تھیں کو بھارتی وزیرِاعظم اٹل بہاری واجپائی کی طرف سے دیا گیا جواب یاد رکھنا ضروری ہے۔ ایم ایس گِل نے دوہزارایک میں بھارتی الیکشن کمیشن کی گولڈن جوبلی تقریبات میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کرنے کے لئے وزیرِاعظم سے درخواست کی۔ اس درخواست پر بھارتی وزیرِاعظم نے جواب دیا کہ ’انہیں آپ کو ضرور مدعو کرنا چاہئے۔ آپ صرف حکومت میں موجود جماعت کے لئے نہیں بلکہ بھارت کی تمام سیاسی جماعتوں کے لئے کام کرتے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ ایسی تقریریں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا جن کا آغاز وعدوں اور اختتام غصے پر ہو۔ اپنی مصیبتوں کے حوالے سے ہم پاکستانی تنہا نہیں ہیں۔ سال دوہزاردس میں مصر میں کروائے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ عوام ’انصاف اور سیاسی استحکام‘ مہنگائی میں کمی اور صاف پانی تک رسائی‘ چاہتے ہیں۔ گیم آف تھرونز کا یہ مکالمہ موجودہ حالات کی بالکل درست ترجمانی کرتا ہے کہ ’عوام تو بس بارش‘ صحت مند اولاد اور کبھی نہ ختم ہونے والا موسمِ گرما چاہتے ہیں۔ اگر ان کی زندگی پُرامن رہے تو انہیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ حکمران تخت کے لئے چالیں چلتے رہیں‘لیکن یہاں مسئلہ یہی ہے کہ ’ایسا ہوتا نہیں ہے۔‘ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ایف ایس اعجازالدین۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)