پاک چین دوستی: واضح لائحہ عمل

سفارتکاری سے دوستی تک‘ پاکستان اور چین لازم و ملزوم ہو چکے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کی دوستی سدا بہار ہے جس پر عالمی مخالفتوں کا اثر نہیں اور یہ دنیا کی واحد ایسی سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ ہے‘ جو کسی ایک نہیں بلکہ سبھی شعبوں کا احاطہ کرتی ہے۔ باضابطہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ منانے کے بعد دونوں ممالک بین الاقوامی تبدیلیوں سے قطع نظر نسل در نسل دوستانہ دو طرفہ تعلقات کے سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور اِسے آگے بڑھانے کے لئے کافی پراعتماد ہیں۔ بین الاقوامی اور علاقائی حالات کیسے بھی ہوں اور یہ کسی بھی طرح تبدیل ہوں‘ چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کو سمجھتے اور ان کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں ممالک ترقی اور سلامتی کے اپنے مشترکہ اور علاقائی مشترکہ مفادات کے تحفظ میں مثالی مستقل مزاجی رکھتے ہیں۔ سرد جنگ کے دوران چین اور پاکستان نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور جنوبی ایشیا ء میں علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کے لئے مل کر کام کیا۔ ایک موقع پر امریکہ کے ساتھ چین کے تعلقات معمول پر لانے کے لئے پاکستان نے کردار ادا کیا۔ رواں صدی کے آغاز سے ہی دونوں ممالک نے اپنے اپنے قومی حالات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی وضع کرنے اور اس پر عمل درآمد میں ایک دوسرے کی حمایت کی ہے اور بین الاقوامی و علاقائی بالادستی کے ذریعے انسداد دہشت گردی میں ”دہرے معیار‘‘کی مشترکہ مخالفت کی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں امریکہ نے ایشیا ء پیسیفک ری بیلنسنگ اور ”انڈو پیسیفک حکمت عملی‘‘کے نام پر طاقت کی عظیم مسابقت کو فروغ دینے کے لئے اپنی عالمی حکمت عملی پر نظرثانی کی اور یہاں تک کہ زمینی حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے جلدبازی میں افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں

جس کے نتیجے میں خطے میں سیاسی‘ معاشی‘ سلامتی اور انسانی بحران پیدا ہوئے۔ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی حیثیت سے چین اور پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے تاریخی اور عملی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان مسئلے کے سیاسی تصفیے کی حمایت کی ہے اور افغانستان کے انخلاء کے بعد کے دور کو انتشار سے استحکام اور خوشحالی کی طرف فروغ دینے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اس دوران چین اور پاکستان کے درمیان ترقی کے شعبے میں تعاون خصوصاً چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی تعمیر نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو نئی تحریک دی ہے۔ اپریل دوہزارپندرہ میں صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا تاریخی سرکاری دورہ کیا اور اِس دورے میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو ہمہ موسمی سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر شپ میں اپ گریڈ کرنے اور سی پیک کی جلد تکمیل و فروغ کے ساتھ نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا۔ سی پیک پاکستان میں براہ راست پچیس اعشاریہ چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لے کر آیا ہے۔ یہ براہ راست ستر ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کرنے کا ذریعہ بھی ہے اور بڑی تعداد میں سماجی اور روزگار کے ترجیحی منصوبے اِسی حکمت عملی کے تحت شروع کئے گئے ہیں۔   چین سی پیک منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور وہ اِس منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹا ہے بلکہ ہر دن سی پیک کی تکمیل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ وقتاً فوقتا ًپاکستان کی معاشی ترقی سیاسی عوامل سے متاثر ہوتی رہی ہے اور چین نے ہمیشہ اس حوالے سے مثبت رویہ اختیار کیا ہے‘چین ایک پرخلوص دوست اور بھائی کی طرح پاکستان کے شانہ بشانہ ہر مشکل اور ہر سہولت میں کھڑا ہے اور ضرورت اِس امر کی ہے کہ مختلف تہذیبوں‘ ثقافتوں‘ سماجی نظاموں‘ ترقیاتی راستوں اور مراحل کے ساتھ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیں اور سی پیک کے خلاف ہونے والی عالمی سازشوں کا ادراک رکھتے ہوئے انہیں ناکام بنائیں۔ (مضمون نگار چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے سینٹر فار ساؤتھ ایشین اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں