ملکی اور بین الاقوامی امور کا جائزہ

بلدیاتی نظام کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں اکثر امور انہیں کے ذریعے طے ہوتے ہیں اور عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کا عمل بھی اسی ڈھانچے کے ذریعے انجام پاتا ہے‘ تاہم ہمارے ہاں بد قسمتی سے اس طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی اور مقامی حکومتوں کا ڈھانچہ اس قدر مضبوط نہیں جس طرح کہ اسے ہونا چاہئے تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کی یہ بات دل کولگتی ہے کہ جب انہوں نے اگلے روز یہ کہا کہ کوئی حکومت بلدیاتی الیکشن نہیں کرانا چاہتی۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اکثر پارلیمانی نمائندوں کی سیاست کا محورہی ضلع کی سیاست ہے۔ وہ ضلع کچہری کی سیاست کر کے اپنا سیاسی اثرو نفوذ بناتے ہیں حالانکہ ان کا بنیادی کام تو اسمبلیوں میں بیٹھ کر قانون سازی کرنا ہے۔ گلی کوچوں کی سیاست سے بھلا ان کا کیا کام۔اس جملہ معترضہ کے بعد آئیے چند اہم قومی اور عالمی امور کا ہلکا سا تذکرہ ہو جائے‘اگر ایک طرف اسرائلی فورسز فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نہتے مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہی ہیں‘ اقوام متحدہ ان دونوں معاملات میں ایک خاموش تماشائی کا کردار اداکر رہا ہے۔جہاں تک کشمیر کی بات ہے تو 27اکتوبر1947 کو رات کی تاریکی میں بھارت نے اپنی فوج ریاست میں داخل کر دی اور بزور یہاں پر اپنا تسلط قائم کیاجسکے بعد سے یہاں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ تقسیم کے وقت اس وقت بھارتی فوج کو انگریز وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور اس وقت یہاں پر تعینات انگریز فوجی افسروں کی معاونت بھی حاصل تھی۔ یعنی ایک طرح سے یہاں پر انگریز ہندو گٹھ جوڑ نے کشمیریوں کیساتھ نہ ختم ہونے والے مظالم کے سلسلے کی بنیاد رکھی جو آج بھی عالمی برداری کیلئے چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل اس وقت اور بھی ضروری ہے کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں اور کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہوتا یہاں پر عالمی امن کو ہمہ وقت خطرات لاحق رہیں گے‘ چین کے سابقہ رہنما ماوزے تنگ اور ڈینگ کہا کرتے تھے کہ اگر کسی قوم اور ملک نے اپنی عزت نفس بچانی ہے تو اسے ایسی معاشی سماجی تعلیمی اور سائنسی پالیسیوں کو اپناناہوگا کہ جن سے وہ ہر لحاظ سے اس قدر مضبوط ہو جائیں کہ اپنی عزت نفس کی حفاظت کیلئے کسی بیرونی طاقت کے غلام نہ بنیں چنانچہ دنیا نے دیکھا کہ وہی چین جسے کبھی جاپان جیسا ملک بھی آنکھیں دکھلاتا تھا آج اتنا مضبوط ہے کہ وہ امریکہ جیسی سپر پاور کو کسی خاطر میں نہیں لاتا۔یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان اور چین میں غربت کے خاتمے اور چینی گرانٹس بلا سود قرضوں کے ذریعے مخصوص ترقیاتی تعاون کے منصوبوں کی تلاش کے لئے عالمی ترقیاتی اقدامات سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور توقع ہے کہ اس مفاہمتی عرضداشت پردونومبر 2022کو وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران دستخط کئے جائیں گے۔یہ ایک اہم مرحلہ ہے جس کے انجام پانے کے بعد یہ کئی حوالوں سے دوررس اثرات کا حامل ہوگا۔