اخلاقیات کا فقدان 

سیاست دانوں کو ایک دوسرے کے بارے میں زبان کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ غلط زبان سے لگے ہوئے گھاؤ جلدی مندمل نہیں ہوتے‘ دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر روزانہ اپنی کسی نہ کسی تقریر میں برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کرتا جو اکثر اخلاقیات سے  بہت زیادہ  گری ہوتی ایک مرتبہ ایک اخباری نمائندے نے جب چرچل سے اس کا تذکرہ کیا تو چرچل نے  جواب میں ہٹلر کو گالی گلوچ دینے کے بجائے صرف یہ جملہ کہا ایسالگتا ہے ہٹلر کی پرائمری ایجوکیشن اچھی نہ تھی  چرچل کا یہ ایک جملہ ہٹلر کی  ان کے خلاف تمام دشنام طرازیوں پر بھاری تھا‘  کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وطن عزیز کے عوام کی سیاسی تربیت سیاست دان صرف اسی صورت بہتر انداز میں کر سکتے ہیں اگر وہ شائستہ گفتار اور کردار کا مظاہرہ کریں‘ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کی سیاست میں اخلاقیات کا بہت بڑا فقدان نظر آتا ہے۔اس جملہ معترضہ کے بعد ذرا ذکر ہو جائے روس کے مخصوص موسم کا کہ جو اس پر حملہ آوروں کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹ ثابت ہوا ہے‘ نپولین فرانس کا بہت بڑا جرنیل تھا اس نے جب روس ہر حملہ کیا تو وہ اس پر قبضہ کرنے میں ناکام ہو گیا اور اس کی بڑی وجہ روس کا موسم سرما تھا کہ جس کا علاج نپولین کے پاس نہ تھا جب دوسری جنگ عظیم میں جرمنی روس ہر موسم سرما کے نزدیک نزدیک موسم میں حملہ کرنے لگا تو اسے اس کے جرنیلوں نے ایسا کرنے سے منع کیا پر وہ نہ مانا اور پھر اسے شکست کی صورت میں ایک بہت بڑی قیمت ادا کرنا پڑی کچھ اسی قسم کی صورت حال ہمارے وزیرستان کی بھی ہے کہ اس کے منفرد قسم کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے  ہر حملہ اور کو لوہے کے چنے چبانے  پڑے ہیں ایک انگریز بریگیڈئر نے1902 ء میں لکھا تھا کہ وزیرستان میں عسکری مداخلت کرنے والوں کو وزیرستان پر حملہ کرنے سے پہلے اپنے فرار کا رستہ متعین کر لینا ضروری ہے کیونکہ جلد یا بدیر انہیں  ایک دن گولیوں کی بوچھاڑ میں وہاں سے بھاگنا پڑے گا۔