جیسا کرو گے ویسا بھرو گے 

اس وقت دنیا مجموعی طور پر انتشار کا شکارہے، تمام برا عظموں میں کسی نہ کسی مسئلے پر ممالک آپس میں بر سرپیکار ہیں اور بین الاقوامی منظر نامہ تلخی سے عبارت ہے۔یوکرین اور روس کا تنازعہ جلد ختم ہونے میں نہیں آرہا بلکہ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ شدت آتی جار ہی ہے۔ روس نے گزشتہ دنوں ایک بار پھر پورے یوکرین میں میزائل حملے کئے۔دوسری طرف امریکہ کی کوشش ہے کہ روس کو یوکرین جنگ میں پھنسائے رکھے اور اس کی معیشت کو نقصان پہنچے۔ تاہم روس نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ جن ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں ان کو سستے داموں تیل اور غذائی اجناس درآمد کرکے زرمبادلہ کما رہا ہے۔جہاں تک جنوبی ایشیاء کا تعلق ہے تو یہاں پر بھارت نے خطے کے امن کوخطرے میں ڈالا ہو اہے۔ بھارت میں بر سر اقتدار حکومتی ٹولے نے مقبوضہ کشمیر میں حکومتی جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔وادی کشمیر کے حریت پسند رہنماؤں کو جیلوں میں بند کرکے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت بھارت اقلیتوں کیلئے ایک جیل ہے جہاں پر ان کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان چندکلمات کے بعد چندہ تازہ ترین مسائل پر ایک طائرانہ نظر ڈالنا بے جا نہ ہو گا۔جن میں سے سب سے اہم مسئلہ ٹریفک حادثات کا ہے اور آئے روز جان لیوا حادثات پیش آرہے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں ٹریفک قواعد وضوابط کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہلمٹ ایک انتہائی لازمی ضرورت ہے تاہم اس کی پابندی مکمل طور پر نہیں کی جار ہی۔موٹر سائکل چلانے والا ہر دوسرا شخص سڑک پر گر کر بری طرح زخمی ہوتا ہے اور اگر وہ خوش قسمتی سے موت کے منہ میں جانے سے بچ بھی جائے تو ایسی جسمانی چوٹوں کا شکار ہو جاتا ہے جو اسے ساری زندگی بھر کے واسطے معذور کر جاتی ہیں۔ خدا لگتی یہ ہے کہ جس طرح بیرونی ممالک میں موٹر سائیکل سواروں کیلئے سڑک پر علیحدہ لینز ہوتی ہیں ہمارے ہاں ان کیلئے کوئی ایسا بندوبست نہیں ہے۔ اور جس طرح پہلے ہی ذکر کر چکا ہوں کہ موٹر سائیکل سوار نہ صرف یہ کہ بغیر ہلمٹ پہنے موٹر سائیکل چلاتے ہیں بلکہ ٹریفک پولیس بھی ہلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل جلانے والوں پر ہلکا ہاتھ رکھتی ہے۔

 اگر قانون میں ترمیم کر کے پولیس کہ یہ اختیار دے دیا جاے کہ جو بھی بغیر ہلمٹ موٹر سائیکل چلاتے پکڑا جائے گا اس کی موٹر سائیکل بحق سرکار ضبط کرکے اسے دو دن حوالات میں رکھا جائے گااور اس کا ڈرائیونگ لائسنس کینسل کر دیا جائے گا تو شاید اس سے موٹر سائیکل کے حادثات کچھ کم ہو جائیں۔ چین میں آپ کو شاذ ہی کوئی موٹا شخص نظر آئے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ملک میں بائیسکل کا چلن عام کیا اور جو سڑک بھی بنائی تو اس میں دونوں اطراف سے سائیکل سواروں کیلئے علیحدہ لین بنائی تاکہ سائیکل سوار ٹریفک کے حادثات کا شکار نہ ہوں اور بغیر کسی خوف خطر سائیکل چلا سکیں۔ہمارے ارباب اقتدار کا خیال اس طرف گیاہی نہیں۔ ہم سائیکل چلانے کی طرف راغب اس وقت ہوتے ہیں کہ جب ہم عارضہ قلب میں مبتلا ہو جائیں اور ڈاکٹر ہمیں سائیکلنگ کا کہے۔