امریکہ کی ریشہ دوانیاں 

ترکیہ نے عالمی منظرنامے پر جو فعال کردار کئی حوالوں سے ادا کیا ہے لگتا ہے کہ وہ امریکہ کو پسند نہیں آیا اور امریکی سی آئی اے نے ترکیہ کے امن عامہ کی خبر لی ہے۔ یہ درست ہے کہ کرد قبائل کا پھڈا ایک عرصے سے ترکی ایران عراق اور شام میں چل رہا ہے جو اپنے لئے کردستان کی شکل میں ایک علحیدہ ملک کے قیام کے خواہشمند ہیں۔امریکہ مسلمان ممالک میں اس قسم کے تنازعات کو استعمال کر کے ان کے بل بوتے پر ان کا امن عامہ خراب کرنے کی پلاننگ میں ید طولی رکھتا ہے۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد تھوڑا ذکر کر لیتے ہیں چند دیگر اہم معاملات کا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے اسے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ دنیا میں جو موسمیاتی تبدیلی فضائی آلودگی سے پیداہوئی ہے اس میں پاکستان کا صرف ایک فیصد ہاتھ ہے۔ یہ دیگر ممالک کی کارستانیوں کی وجہ سے ہوئی  لہٰذا اقوامِ متحدہ کو اس حقیقت کا احساس کرنا ضروری ہے۔ اسے  اور ان ممالک پر پریشر ڈالنا چاہئے کہ جو اس فضائی آلودگی کے ذمہ دار ہیں کہ وہ اس سے نمٹنے کے واسطے متاثرہ ممالک کی دل کھول کر امداد کریں۔ اب کرکٹ کے کچھ دلچسپ واقعات کا تذکرہ کرتے ہیں، جس زمانے کی بات ہم کرنے جا رہے ہیں اس دور میں صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جاتی تھی ون ڈے یا  ٹی ٹوئنٹی کا چلن ابھی عام نہیں ہوا تھا انگلستان کی ٹیم کو ایم سی سی کہا جاتا تھا اس دور میں معدودے چند ممالک کرکٹ کھیلا کرتے تھے جیسا کہ آسٹریلیا ایم سی سی ویسٹ انڈیز انڈیا نیوزی لینڈ جنوبی افریقہ کو نسلی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی پاداش میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ایک لمبے عرصے تک  روک دیا گیا تھا۔ ان دنوں ٹیسٹ میچ چار دن بھی کھیلے گئے اور چھ دن بھی وہ ایسے کہ پہلے تین دن کے کھیل کے بعد چوتھادن آرام کا دن کہلایا جاتا اور پھر اس کے بعد مزید دو دن کھیل ہوتا۔ ان دنوں آسٹریلیا میں ایک اوور چھ گیندوں کے بجائے آٹھ گیندوں پر مشتمل ہوتا۔ ٹیسٹ میچوں کے علاہ تین دنوں پر مشتمل کم دورانیہ کے میں میچ بھی کھیلے جاتے ہیلمٹ کا رواج تو بہت بعد میں ہوا اور وہ ایسے کہ ہندوستان کی ٹیم کے 1962 میں دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران ایک میچ میں ہندوستانی اوپننگ بیٹسمین ناری کنٹریکٹر  کے سر پر ویسٹ انڈیز کے فاسٹ باؤلر گرفتھ کی ایک گیند لگی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے اس واقعے کے بعد ان کا بطور کرکٹر کیرئر بھی ختم ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے یہ لازم قرار دے دیا کہ آئندہ ہر بیٹسمین پر لازم ہو گا کہ وہ ہیلمٹ پہن کر بلے بازی کرے  پاکستان کرکٹ ٹیم کو تو خیر جلد ہی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا سٹیٹس مل گیا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے 1954  کے دورہ انگلستان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو اپنے ہوم گرانڈ پر لوہے کے چنے چبوائے تھے جبکہ سری لنکا اور آفریقہ کے کئی ممالک کو کافی عرصے بعد ٹیسٹ کرکٹ کا سٹیٹس دیا گیا۔  جب ون ڈے میچوں کو شروع کرنے کی بات چل رہی تھی تو بہت سے پرانے کھلاڑیوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے کرکٹ میں بھی کرپشن شروع ہو جائے گی اور وقت نے پھر ان کے ان خدشات کو درست ثابت کیا اور کئی کھلاڑیوں کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی۔