پاکستان کی ابتدائی کرکٹ ٹیم

یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب حنیف محمد، علیم الدین کے ساتھ بطور اوپننگ بیٹسمین پاکستان کی اننگز کا آغاز کیا کرتے تھے۔ حنیف چونکہ پستہ قد تھے اور چھوٹی عمر میں وہ ٹیسٹ کرکٹر بن گئے تھے لہٰذا ان کو لٹل ماسٹر little masterکہہ کر پکارا جاتا۔ حنیف محمد بھارتی اوپنر سنیل گواسکر کے رول ماڈل تھے جو بعد میں سچن ٹنڈولکر کے رول ماڈل بنے اور عجیب اتفاق ہے کہ یہ تینوں کھلاڑی چھوٹے قد کے اوپننگ بیٹسمین تھے۔ حنیف محمد کے تین بھائی وزیر محمد، رئیس محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد بھی پاکستان کی طرف سے کافی کرکٹ کھیلے‘ علیم الدین مکرانی تھے اور شکل و صورت قد بت سے افریقی ملک کے لگتے تھے جیسے ویسٹ انڈیز پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان حفیظ کاردار نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے 1957 کے دورہ ویسٹ انڈیز پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا ٹائٹل ہے under the green canopyاس میں۔ کرکٹ کے اکثر مبصرین کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو حفیظ کاردار جیسا کپتان پھر نہیں ملا ان کی وجہ شہرت یہ تھی کہ وہ ڈسپلن کے معاملے میں بہت سخت تھے حالانکہ وہ ایک اوسط درجے کے آل راؤنڈر تھے۔ 1954کے دورہ انگلستان کے دوران پاکستان کے میڈیم فاسٹ باؤلر فضل محمود کے لیگ کٹرز leg cutters کو کوئی بھی انگلستانی بیٹسمین کھیل نہیں سکتا تھا۔ فضل محمود جیسا خوبصورت کرکٹر بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں پھر نہیں آیا ان دنوں وقار حسن ون ڈان کی پوزیشن پر کھیلتے تھے ان کی شادی معروف فلم سٹار جمیلہ رزاق سے ہوئی تھی 1954؛کی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نامور کھلاڑیوں کے نام یہ ہیں۔مقصود احمد، محمود حسین،خان محمد، علیم الدین، شجاع الدین، ذوالفقار، حفیظ کاردار فضل محمود اور وزیر محمد۔ اب تذکرہ کچھ حالات حاضرہ کا ہوجائے، حال ہی میں امریکی اور چینی صدور کے درمیان ملاقات میں تائیوان کے معاملے پر تلخی ہوئی ہے۔ تاہم انہو ں نے کئی مشترکہ مفادات میں تعاون پر اتفاق بھی کیا ہے‘نہوں نے یوکرین میں روس کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے سے خبردار کیا ہے‘ان کے درمیان ملاقات انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہوئی‘ چینی صدر نے امریکی صدر پر یہ واضح کیا کہ تائیوان پہلی سرخ لکیر ہے جو امریکہ چین تعلقات میں عبور نہیں ہونی چاہئے۔ کسی کا تائیوان کو چین سے علحیدہ دیکھناچینی قوم کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘ انہوں نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ حل کرناچین کا اندرونی معاملہ ہے اور امیدہے امریکہ ون چائنا پالیسی کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کو عملی جامہ پہناے گا۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ گو کہ ان دو سپر پاورز کے رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایک اچھی پیش رفت ہے پر سر دست اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ امریکہ تائیوان کی ہلہ شیری بند کر دے گا جہاں تک چین کا تعلق ہے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے حال ہی میں اپنے 20ویں نیشنل۔کانگریس کے اجلاس میں یہ طے کر دیا ہے کہ چین توسیع پسندی کی پالیسی کے خلاف ہے اور وہ گلوبل پارٹنر شپ پر یقین رکھتا ہے اور وہ اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ اس کے برعکس امریکہ نے ابھی تک ایسے اقدامات نہیں اٹھائے کہ جن سے یہ اندازہ ہو سکے کہ وہ بھی چین کی طرح گلو بل پارٹنر شپ کا متمنی ہے۔ امریکہ آج بھی کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے‘ایک طرف وہ ممالک کے ساتھ تجارت اور اچھے تعلقات کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف وہ اپنی مرضی بھی دوسرے پر مسلط کرنا چاہتاہے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔