اہم امور پر ایک تبصرہ 

 حکومت کا یہ فیصلہ بہت ہی صائب فیصلہ ہے کہ ایک جائداد سے زیادہ پراپرٹی رکھنے والے پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا جو اس سال سے نافذ العمل ہو گا، یہ فیصلہ بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا پر دیر آید درست آید اب بھی اگر لاگو کیا جا رہا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ جب تک حصہ بقدر جثہ کے کلیہ کی بنیاد پر اس ملک کے ٹیکسیشن سسٹم کو استوار نہیں کیا جاتا اور پھر ٹیکسوں کی وصولی کا فول پروف نظام وضع نہیں کیا جاتا اس ملک کی معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی۔  اگر مندرجہ بالا قسم کے اقدامات اٹھانے میں تاخیر کی جائے گی تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ٹیکسیشن کے معاملے میں محلات نما گھروں میں رہنے والوں اور دو مرلہ مکان میں رہنے والوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے۔ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایک شخص کو ایک سے زیادہ کار رکھنے کی اجازت کیوں دی جائے اور سامان تعیش کی درآمدات پر سخت پابندی کیوں نہ لگائی جائے۔پاکستان اور افغانستان دو پڑوسی ممالک ہیں جن کا ایک دوسرے پر بڑی حد تک انحصار ہے ایک طرف اگر افغانستان کا انحصار پاکستان کی تجارتی رہداری پر ہے تو دوسری طرف پاکستان کا انحصار یہاں کے امن و امان پر ہے۔ اگر افغانستان میں بد امنی ہو تو پھر اس کے اثرات پاکستان پر بھی ضرور مرتب ہوتے ہیں۔اس لئے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کو اولین ترجیح دینا ضروری ہے  اور اس مقصد کیلئے طورخم اور چمن بارڈر کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کو ہمہ وقت جاری رکھنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ آئے روز خبریں آتی ہیں کہ یہاں پر کسی ناخوشگوار واقعے کے نتیجے میں بارڈر کئی دنوں کیلئے بند ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جس طرح بارڈر پر آمدورفت میں سہولت ضروری ہے وہاں پاکستان آنے والوں کی مانیٹرنگ کا بھی موثر نظام ہونا چاہئے کہ جو لوگ پاکستان آئیں وہ مقررہ مدت کے بعد اپنے ملک لوٹ کر جائیں۔اب کچھ اور اہم امور کا تذکرہ ہوجائے، فٹبال کا عالمی ٹورنامنٹ ہر چار سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ امسال یہ ٹورنامنٹ قطر میں شروع ہو چکا ہے اس وقت فرانس فٹبال کا عالمی چمپئن ہے اب دیکھتے ہیں اس سال یہ اعزاز کون جیتتا ہے اگلے روز سعودی عرب کی ٹیم نے ارجنٹائن کی ٹیم کو ہرا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کیونکہ فٹبال کے مبصرین کے مطابق اس بات کا اب تک قوی امکان ہے کہ2022کا فٹبال ٹورنامنٹ شائد ارجنٹائن جیتے۔لاطینی امریکہ اور یورپ میں فٹبال بڑی شد و مد سے کھیلا جاتا ہے اور عالمی فٹبال کپ ہمیشہ یا تو کوئی یورپی ملک جیتتا ہے اور یا پھر لاطینی جیسا کہ برازیل ارجنٹائن، میکسیکو  اٹلی فرانس،جرمنی اور  سپین  وغیرہ۔ایک وقت تھا کہ فٹ بال کی دنیا میں برصغیر کے کھلاڑیوں کا بھی ایک مقام تھا تاہم اب یہاں پر فٹ بال کے حوالے سے ناکافی اقدامات کے نتیجے میں یہاں سے فٹ بال کے نامی گرامی کھلاڑیوں کے سامنے آنے کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اگر کرکٹ کی طرح فٹ بال کو بھی توجہ دی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان فٹ بال کے عالمی مقابلوں میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرے۔فٹ بال کا کھیل دنیا بھر میں بہت پسند کیا جاتا ہے اور جس طرح ہمارے ہاں کرکٹ کے کھلاڑی میڈیا میں مرکز نگاہ رہتے ہیں اس طرح عالمی میڈیا میں فٹ بال کے کھلاڑی نمایاں رہتے ہیں اور مالی طور پربھی فٹ بال کے کھلاڑیوں کا شمار متمول ترین افراد میں ہوتا ہے۔