منشیات کا پھیلا ؤ

یہ امر حد درجہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 76 لاکھ ہے 78 فیصد مرد اور22فیصد  خواتیں منشیات کے عادی ہیں یہ انکشافات اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کئے گئے ہیں اب صرف گلی کوچوں میں ہی نہیں تعلیمی اداروں  تک اس کے اثرات پھیلنے لگیہیں جو بات زیادہ پریشان کن ہے وہ یہ ہے کہ ہر سال نشئی افراد میں 40ہزار نفوس کا اضافہ ہوتا ہے یہ امر قابل ذکرہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان میں دنیا کی سب سے زیادہ منشیات پیدا ہوتی ہیں جن میں اسی فیصد پاکستان کے رستے دنیا کے دیگر ممالک میں پہنچائی جاتی ہیں جبکہ20فیصد پاکستان کے اندر استعمال ہوتی ہیں جہاں تک تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کا تعلق ہے اس میں والدین اور اساتذہ کو بچوں کی تربیت پر زور دینا ضروری ہے یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ منشیات سے بحالی کے ادارے بھی ضرورت سے بہت کم ہیں‘ جو بات سب سے زیادہ تشویشناک ہے وہ یہ ہے کہ اس لعنت سے عوام کو بچانے کیلئے قوانین تو موجود ہیں پر ان پر سختی سے عمل درآمد کا فقدان ہے‘ اس سلسلے میں دور روس اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے‘دوسری صورت میں اگرحکومت ضروری اقدامات نہیں لے گی تو وہ منشیات کے معاشرے میں پھیلا ؤکو روک نہیں سکے گی۔اگلے روز اسلام اباد ایئرپورٹ پر ایک طیارے کی ایک پرندے سے ٹکرا کر  ایمرجنسی لینڈنگ کے واقعے نے ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت آشکارا کر دی کہ ائر پورٹ کے آس پاس مکانات یا پلازے یا دیگر عمارتوں کی تعمیر جہازوں کے ٹیک آ ف اور لینڈنگ کیلئے کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے پرندے خوامخواہ ان عمارتوں یا آ بادیوں کا رخ کرتے ہیں کہ جہاں کھانے پینے کا سامان میسر ہو اور چونکہ جہاں جہاں انسانی  آبادی  موجود ہو وہاں یہ لوازمات ضرور موجود ہوتی ہیں اسلئے اگر ایئرپورٹ کے گرد و نواح میں انسانی آبادیاں ہوں گی تو وہاں پرندے خوامخواہ موجود ہوں گے اور جہازوں سے ٹکرا کر طیاروں کے حادثات کا باعث بنتے رہیں گے یہی وجہ ہے کہ اب کئی ممالک میں جب کبھی بھی کوئی ایئرپورٹ بنتا ہے تو وہ شہر سے کافی دور جگہ پر بنتا ہے‘ جبکہ ہمارے ہاں اس رہائشی منصوبے کو لوگوں کی پسندیدگی ملتی ہے جو ائرپورٹ کے قریب ہو۔ حالانکہ یہ تعمیرات کئی حوالوں سے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں‘کیونکہ سب سے پہلے تو ان مکانات کے مکین براہ راست خطرے میں ہوتے ہیں کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں ان کا جانی مالی نقصان ہوسکتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ پرندوں اور دیگر جانداروں کو تحفظ بھی تو ہماری ذمہ داری ہے۔ اس طرح ان گنت مخلوق کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہے‘دیکھا جائے تو اگر کسی بھی غیر قانونی کام کو بروقت روک لیا جائے تو بعد میں پریشانی نہیں ہوتی۔ وطن عزیز میں کئی ایسے ائر پورٹ ہیں کہ جن کے گرد و نواح میں وقتاً فوقتاً رہائش یا کاروبار کیلئے لوگوں نے مکانات اور پلازے بنائے۔ ان تعمیرات کو روکنا ضروری تھا۔