اس ملک کے عام آدمی کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ ملک میں صدارتی نظام ہو یا پارلیمانی وہ تو صرف یہ چاہتا ہے کہ ملک میں ایسا نظام ہو جس میں اسے دو وقت کی با عزت روٹی ملے بیماری کی صورت میں مفت علاج معالجے کی سہولت میسر ہو اور اس کی جان و مال محفوظ ہو وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کے حکمران عوام کیلئے ہر لحاظ سے بہترین نمونہ ثابت ہوں کیونکہ ایک عربی کہاوت ہے کہ رعایا یا عوام اپنے حکمرانوں کا چال چلن اپناتے ہیں اس جملہ معترضہ کے بعد ذرا بیرونی قرضوں پر بھی ایک ہلکا سا تبصرہ ہو جائے تو کیا قباحت ہے یہ بات تو ایک عام خاتون خانہ کو بھی سمجھ میں آتی ہے کہ جو اپنے گھر کا ہر ماہ کچن چلاتی ہے کہ اگر اس کے شوہر کی ماہانہ آمدنی سے زیادہ اس نے خرچ کیا تو بات قرضوں تک پہنچ سکتی ہے اور قرضے مفت میں نہیں ملا کرتے اس پر سود بھی دینا پڑتا ہے۔ بزرگوں نے یوں تو نہیں کہا کہ آدمی چادر کے سائز کے مطابق پاؤں پھیلائے ہمارا ایک لمبے عرصے سے یہ المیہ رہا ہے کہ ہم اپنی آمدنی اور وسائل سے زیادہ خرچ کرتے آئے ہیں جسکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج ہم سر کے بال سے لیکر پاؤں کے انگوٹھے تک قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ غلام اسحاق خان صاحب کہا کرتے تھے کہ پیسے درختوں پر نہیں اُگتے۔لہٰذا ان کے استعمال میں سخت احتیاط لازم ہے۔ اس الزام میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے بیرونی قرضوں کا صحیح استعمال نہیں کیا ورنہ قرضے حاصل کرنے کے بعد مسائل کا بھی موجود رہنا سمجھ سے باہر ہے۔ قرضے لینے کی ضرورت کبھی نہ پڑتی اگر ہم اپنے ملکی وسائل کے اندر رہ کر اپنا نظام چلاتے اور غیر ترقیاتی کاموں پر بالکل خرچ نہ کرتے۔ اب کچھ تذکرہ حالات حاضرہ کا ہوجائے جہاں فٹ بال کے عالمی مقابلے جاری ہیں۔قطر میں جاری فٹ بال ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے میں ایک اور اپ سیٹ ہوگیا جہاں جاپان نے 4 مرتبہ عالمی چمپیئن رہنے والی مضبوط جرمنی کی ٹیم کو ایک اچھے مقابلے کے بعد 1-2 سے شکست دے دی جس کے بعد جاپانی فینز نے فتح کا خوب جشن منایا اور اپنی ایک شاندار روایت کو بھی برقرار رکھتے ہوئے سٹیڈیم کی صفائی کی۔سابق چیمپیئن جرمنی کی اپنی ٹیم کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں 2 گول سے اپ سیٹ شکست کا شاندار منظر دیکھنے کے بعد جاپانی شائقین خلیفہ انٹرنیشنل سٹیڈیم کے سٹینڈز میں ہی رکے رہے‘ اب گراؤنڈ میں ان کے رکنے کا مقصد فتح کا جشن منانا اور میچ کے نتیجے سے لطف اندوز ہونا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ سٹیڈیم کو اسی حالت میں صاف ستھرا چھوڑا جائے جس حالت میں انہیں وہ مقام میچ سے قبل ملا تھا۔میچ کے دوران جاپانی فینز نے سینکڑوں نیلے رنگ کے تھیلے تقسیم کیے جن کا مقصد سیٹوں کے نیچے رہ جانے والے کوڑے کرکٹ کو جمع کرنا تھا۔یہ پہلا موقع نہیں تھا جب جاپانی شائقین میچ کے بعد سٹیڈیم میں صفائی کرتے دیکھے گئے، اس سے قبل روس میں 2018 کے ورلڈ کپ میں بھی ایسا ہی کر کے انہوں نے خوب تعریفیں سمیٹی تھیں، خاص طور پر بیلجیئم کے خلاف راؤنڈ 16 مرحلے میں 3-2 سے اپنی ٹیم شکست کے بعد اس عمل پر انہیں خوب سراہا گیا تھا 2022 کے ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں بھی جاپانی شائقین کو گندگی صاف کرتے ہوئے دیکھا گیا یہ ایک ایسی روایت اور مثال ہے جو جاپانی فینز کو بہترین مہمان ثابت کرتی ہے۔