مخلوط حکومتوں کی مجبوریاں 

وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں  اگر الیکشن کے دوران کسی بھی سیاسی پارٹی کو عدوی اکثریت نہ ملے اور اسے حکومت بنانے کیلئے آزاد ارکان اسمبلی یا دیگر سیاسی پارٹیوں کی بیساکھیوں کا سہارا لینا پڑے تو اقتدار میں اسے پے درپے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اکثر ان سیاسی پارٹیوں کی شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جن کے ساتھ مل کر اس  نے مخلوط حکومت تشکیل دی ہوتی ہے اس قسم کے حالات میں وہ پھر اپنے سیاسی منشور کو عملی جامہ بھی نہیں پہنا سکتی حتی کہ انگلستان میں بھی کہ جسے پارلیمانی جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہے وہاں بھی مخلوط حکومتوں کی اپنی اتحادی سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں اکثر  درگت بنی رہتی ہے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد ذرا ذکرہو جائے تازہ ترین عالمی اور قومی امور کا  چینی حکومت نے افغانستان میں مقیم چینی باشندوں کو فوری طور پر افغانستان چھوڑنے کا جو مشورہ دیاہے اس سے یہ ثابت ہو گیاہے کہ وہ امریکی سازش کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے کہ جس کے تحت امریکن سی آئی اے کو یہ ٹاسک حوالے کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں ایسے حالات پیدا کر دے کہ جس سے گھبرا کر وہاں مختلف ترقیاتی کاموں میں مشغول چینی از خود وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو جائیں  اور یا پھر چینی حکومت خود ان کو افغانستان چھوڑنے کا حکم دے دے۔ امریکہ بالکل نہیں چاہتا کہ افغانستان میں چین کا اثر و نفوذ بڑھے۔ ایک دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اپنے اس مقصد کے حصول کیلئے افغانستان کے اندر کن عناصر کو استعمال کر رہا ہے۔ چین نے منگل کو اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغانستان سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے۔ بیجنگ کی طرف سے یہ حکم اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے پیر کو کیے گئے ایک مربوط حملے کے بعد سامنے آیا۔ کابل کے مرکز میں چینی ملکیت والے ایک ہوٹل میں ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے کے ایک روز بعد بیجنگ نے افغانستان میں موجود اپنے تمام باشندوں کے فوری طور پر چین لوٹ جانے پر زور دیا۔چین کی طرف سے اپنے باشندوں کے لئے بھیجی گئی ایڈوائزری افغانستان کے لئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔ طالبان حکمران اقتصادی زبوں حالی کا شکار ہیں اور اپنی گرتی ہوئی معیشت کو مزید گراوٹ سے بچانے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری سے بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ طالبان کو افغانستان کا دوبارہ اقتدار سنبھالے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ طالبان حکومت کو بشمول پاکستان کسی بھی ملک نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے مطابق اس حملے میں اس کے پانچ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اس حملے کو انتہائی شدید قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا شدید صدمہ پہنچا ہے۔ بیجنگ حکومت نے اس دہشت گردانہ واقعے کی مکمل تفتیش پر زور دیتے ہوئے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہافغانستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرے۔ وانگ نے مزید کہا کہ افغان حکومت کو اس سلسلے میں مضبوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اطلاعات کے مطابق کابل میں چینی سفارت خانے نے مدد کے لیے اپنی ٹیم کو جائے وقوعہ پر بھیجا۔ حملے کے متاثرین کے لئے ریسکیو، علاج اور رہائش کی فراہمی میں مدد کے لیے چینی حکومت نے امدادی ٹیم تعینات کی ہے۔