مردم شماری کی اہمیت مسلمہ

مردم شماری اگر وقت پر نہ ہو تو بہت سی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں‘ وطن عزیز کی بات کریں تو شروع میں تسلسل کیساتھ مردم شماری ہوتی رہی حتیٰ کہ سقوط مشرقی پاکستان جیسا بڑا سانحہ بھی اسکے انعقادکو ایک سال سے زائد عرصہ التواء کا شکار نہ  رکھ سکا مگر بعدازاں سیاسی عدم استحکام سے اس اہم معاملہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا‘ وگرنہ حقیقت تو یہی ہے کہ جس ملک میں وقت مقررہ پر مردم شماری نہ کی جائے اس ملک میں ترقیاتی کاموں کی درست ترجیحات متعین نہیں کی جا سکتیں اس معاملے میں ہمارے ارباب بست و کشاد نے کچھ زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ بالکل نہیں کیا‘وطن عزیز کے قیام سے لے کر اب تک ملک میں چھ مرتبہ مردم شماری ہوئی ہے‘۔1951 ء1961 ء1972 ء1981 ء1998 اور  2017 ء میں‘ مردم شماری ہر دس سال بعد کروانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگر ارباب اقتدار کو یہ پتہ نہ ہوگا کہ ملک کے مختلف طبقوں کی کتنی کتنی آ بادی ہے تو وہ ان کی فلاح و بہبود کیلے کیسے پلاننگ کر سکتے ہیں‘ اسی طرح ہر الیکشن سے پیشتر اگر الیکشن کمیشن کے پاس ملک کی آبادی کے درست اعدادوشمار شمار نہ ہوں تو وہ سو فیصد درست  انتخابی فہرستیں کیسے مرتب کر سکتا ہے؟اس لئے اس بارے میں سوچنا متعلقہ اداروں کا کام ہے۔اس وقت بھتہ خوری میں اضافہ کی شکایات بھی عام ہیں۔ماضی قریب میں سندھ خصوصاً کراچی بھتہ خوری کے واسطے بدنام تھا اور کئی کئی مرتبہ جب وہاں کی پولیس بھتہ خوروں کو نکیل ڈالنے میں ناکام ہوتی تو وہاں کے تاجروں کے اصرار پر حکومت وقت کو رینجرز کا سہارا لینا پڑتا تھا‘ آج بد قسمتی سے تقریباً تقریباً پورا ملک بھتہ خوروں کے نرغے میں آتا نظر آ رہا ہے‘ اس قسم کے جرائم اس معاشرے میں جنم لے کر وہاں پنپتے ہیں کہ جہاں امیر اور غریب کے درمیان اونچ نیچ ایک حد کو کراس کر جائے‘غریب کو اگر دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہوتی تو پھر وہ اپنا پیٹ اور اپنے بال بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے بہ امر مجبوری سرمایہ داروں سے زور زبر دستی دولت چھیننے پر مجبور ہو جاتا ہے‘ لہٰذا ضروری ہے کہ ملک میں جتنا جلدی ہو سکے‘ معاشی اور مالی مساوات پر مبنی نظام رائج کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے اور اس کام کی ادائیگی تمام سیاسی جماعتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے آج اس ملک کا عام غریب آدمی اپنی مالی زبوں حالی سے  تنگ آ چکا ہے یا وہ اپنے بال بچوں کو مار کر خود بھی خودکشی کر رہا ہے اور یا پھر وہ چوری چکاری‘ ڈاکہ زنی کی وارداتوں میں ملوث ہو رہا ہے اور یا  پھر بھتہ خوری کا پیشہ اس نے اپنا لیا ہے اور ان حالات میں ملک کا امن عامہ تبا ہ و بر باد ہو  رہا ہے۔