وقت گزرنے کے ساتھ کچھ چیزیں بدل جاتی ہیں جبکہ کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ ان کی اہمیت ہمہ وقت ہوتی ہے ان میں سے ایک ریڈیو ہے۔جو ماضی کی طرح اب بھی ترقی یافتہ ممالک میں ذرائع ابلاغ کا اہم ترین حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ مفروضہ غلط ہے کہ ٹی وی کے ظہور کے بعد ریڈیو کی اہمیت ختم ہو گئی ہے، اگر ایسی بات ہوتی تو بی بی سی ٹیلی ویژن کے آنے کے بعد بی بی سی ریڈیو ختم ہو گیا ہوتا پر آج بھی برطانیہ میں اگر کوئی سب سے زیادہ سننے والا ابلاغ عامہ کا پروگرام ہے تو اس کا نام ہے ٹۃڈآَ اور وہ بی بی سی ریڈیو سے روزانہ براڈکاسٹ ہوتا ہے۔ نہ جانے ہمارے ارباب اقتدار گزشتہ کئی برسوں سے ریڈیو کی اہمیت کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کئی عرصے سے پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہاہے ہم کیوں ریڈیو پاکستان کی ایکسٹرنل سروسز کو مکمل طور پر فنکشنل کر کے اردو پشتو فارسی اور اس خطے میں بولی جانے والی دیگر زبانوں میں اس پراپیگنڈہ کا موثر انداز میں توڑ پیش نہیں کرتے۔اسی طرح اصلاح معاشرہ کے لئے اخلاقیات کی تعلیم کو عام کر نے کے واسطے بھی ہم ریڈیو پروگرام پیش کر سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان پروگراموں کو سننے کا عوام کو موقعہ فراہم کرنے کیلے ہم سستی قیمت پر پاکٹ سائز ریڈیو ٹرانسسٹرز کو بنا کر مارکیٹ میں فروخت کر سکتے ہیں اسی طرح جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر ہم اپنی ریڈیو کی نشریات کو دور دراز علاقوں میں پہنچانے کیلے مضبوط ٹرانسمیٹرز بھی نصب کرا سکتے ہیں تاکہ ہماری نشریات نہ صرف بر صغیر کے کونے کونے میں سنی جاسکیں بلکہ ان کی رسائی یورپ مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا تک بھی ہو۔ اس کام کیلئے جو عزم اورپلاننگ چاہئے وہ ناپید نظر آ رہی ہے۔جہاں تک ٹی وی اور دیگر ذرائع ابلاغ کی ترقی کا تعلق ہے تو اس سے ریڈیو کے ہر گز متاثر ہونے کا امکان اس حوالے سے نہیں کہ ان میں اور ریڈیو میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ٹی وی کو آپ اپنے ساتھ گھما پھرا نہیں سکتے وہ گھر کے ایک کمرے تک محدود ہے جبکہ ریڈیو میں یہ پابندی نہیں، آپ جہاں جائیں ریڈیو کو اپنے ساتھ لئے پھر سکتے ہیں۔ دوسری اہم بات جو ریڈیو کو دیگر ذرائع سے ممتاز کرتی ہے وہ ریڈیو کا سننے کی حد تک محدود رہنا ہے۔ یعنی آپ اپنے گھر کے کام کاج بھی کریں اور ساتھ ریڈیو بھی سنیں جبکہ ٹی وی میں یہ آسانی نہیں بلکہ آپ کو اس طرف پوری توجہ دینا پڑتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ریڈیو میں یہ بھی فائدہ ہے کہ اس کے ذریعے آپ ان لوگوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں جو زیادہ پڑھے لکھے نہیں اور انٹرنیٹ وغیرہ سے ناواقف ہیں۔ موبائل فون کے ذریعے معلومات بھی ان لوگوں تک ہی پہنچ سکتی ہیں جواس کی سمجھ رکھیں۔ جبکہ ریڈیو میں یہ بات نہیں۔ کوئی بھی آسانی کے ساتھ اپنے مطلوبہ سٹیشن کو ٹیون کرکے سن سکتا ہے۔ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں کہ اب بھی ریڈیو ایک ایسا ذریعہ ہے جس کی اہمیت کے پیش نظر اس سے بھر پور انداز میں استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔چاہے تعلیم کا شعبہ ہو یا پھر دیگر آگاہی کے پروگرام ریڈیو عوام میں شعور پیدا کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے اور دشمن ممالک کے پروپیگنڈ ا کو زائل کرنے میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ