ایک قابل قدر منصوبہ

 صحت انصاف کارڈ یقینا ایک بہت ہی اچھا پروگرام ہے جس سے اس صوبے کے ان کے لاکھوں بیمار لوگوں کا فائدہ ہو رہا ہے کہ جو ایسی بیماریوں کا شکار ہیں جن پر اتنا زیادہ خرچہ اٹھتا ہے کہ جو ان کی جیب برداشت نہیں کر سکتی انسان تجربات سے سیکھتا ہے۔اس پروگرام کو مزید موثر بنانے اور غریب اور لاچار بیمار لوگوں کوحتی الوسع فائدہ پہنچانے کیلے ضروری ہے کہ ان کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے دوران ان کے بلڈ کے جو ٹیسٹ کئے جاتے ہیں ان کی فیس بھی ان سے وصول نہ کی جائے کیونکہ بلڈ ٹیسٹوں کی لیبارٹریوں میں جو فیس لی جاتی ہے وہ ہوشرباہے۔ فٹبال کے مبصرین کا اندازہ درست نکلا اور ارجنٹینا نے انجام کار 2022 کا فٹبال ورلڈ کپ جیت ہی لیا۔ اب اس کپ کو جیتنے کے بعد ارجنٹائن دنیا کا دوسرا ملک ہو گیاہے کہ جس نے برازیل کے بعد سب سے زیادہ ورلڈ کپ جیتے ہیں۔ برازیل نے 5 ورلڈ کپ ٹورنامنٹ جیتے ہوئے ہیں اور ارجنٹینا 2022 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد اب تک تین ورلڈ کپ جیتنے کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ دراصل لاطینی امریکہ کے ممالک میں لوگ فٹبال کے کھیل سے دیوانہ وار محبت کرتے ہیں۔برازیل کے نامور کھلاڑی پیلے اور ارجنٹائن کے بے مثال فٹبالر میراڈونا کا کھیلوں کی دنیا میں وہی مقام ہے جو کرکٹ میں ڈان بریڈمین کاہے یا سکوائش میں ہاشم خان کا ہے۔اب اس فہرست میں فٹبال کے میسی اور رونالڈو کے نام کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔یہ ایک حوصلہ افزا امر ہے کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس میں حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھے جانے والے تیس فیصد زمینی اور سمندری علاقوں کے تحفظ کے لئے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس کا مقصد جانوروں اور پودوں کی ہزاروں انواع کو ممکنہ معدومیت سے بچانا ہے۔اقوام متحدہ کی طرف سے منعقدہ حیاتیاتی تنوع کانفرنس میں گزشتہ روز مذاکرات کاروں نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کر دئیے، جسے زمین اور سمندروں کے تحفظ کیلئے ایک تاریخی عالمی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔اس معاہدے کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ اس میں رواں دہائی کے اختتام تک حیاتیاتی تنوع کے لئے اہم سمجھے جانے والے 30 فیصد زمینی اور سمندری علاقوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا گیا ہے‘ اب تک صرف 17 فیصد زمینی اور 10 فیصد سمندری علاقوں کو ہی حیاتیاتی تنوع کے لئے محفوظ قرار دیا گیا تھا۔یہ معاہدہ کینیڈا کے شہر مونٹریال میں اقوام متحدہ کی حیاتیاتی تنوع کانفرنس یا ثۃُ15 کے اختتام سے ایک دن پہلے طے پایا۔ اس معاہدے کی منظوری کا اعلان چینی وزیر برائے ماحولیات ہوانگ رو ن کیو نے کیا، جو اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔اس عالمی معاہدے کے تحت 2030 تک حیاتیاتی تنوع کیلئے 200بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے‘ اسی طرح مزید 500 بلین ڈالر ممکنہ طور پر خوراک یا ایندھن جیسی اعانتوں کو مرحلہ وار ختم کر کے یا ان میں اصلاحات کر کے جمع کیے جائیں گے‘اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ کم آمدنی والے یا غریب ممالک کو مزید رقوم فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ فطرت کا بہتر طریقے سے تحفظ کر سکیں۔ متفقہ مقاصد کے حصول کے لئے یہ رقوم 2025 تک کم از کم 20 بلین ڈالر سالانہ ہوں گی جبکہ 2030 تک انہیں بڑھا کر 30بلین ڈالر سالانہ تک کر دیا جائے گا‘2019 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ پودوں اور جانوروں کی دس لاکھ انواع آئندہ چند دہائیوں میں معدوم ہو جائیں گی۔