دنیا میں ہر سو انتشار کا عالم ہے جدھر بھی دیکھو کوئی خیر کی خبر نہیں آ رہی۔ بشمول برصغیر دنیا کا ہر ملک کسی نہ کسی مسئلے کا شکار نظر آ رہا ہے، دوسری طرف چین میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کی وجہ سے ہسپتال پھر سے بھرنے لگے ہیں اور ایک طرح سے پھر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں نئے سائیکلون کی وجہ نظام زندگی کا نظام بری طرح متاثر ہے۔امریکہ اور کینیڈا میں آنے والے برفانی طوفان کے مختلف واقعات میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس دوران شدید برف باری کے ساتھ ہی منجمد بارش کے سبب درجہ حرارت خطرناک حد تک گر گیا ہے۔ طوفان سے کینیڈا کے ساتھ ہی امریکہ کا تقریبا 60 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔اس طرح کا شدید موسم سرما کا طوفان اس سے پہلے لوگوں نے شایدکبھی نہیں دیکھا۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ اس سے بچنے کے لئے گرم پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں۔طوفان کا دائرہ کینیڈا کی سرحد سے متصل بڑی جھیلوں سے لے کر میکسیکو کی سرحد کے ساتھ ریو گرانڈے تک پھیلا ہوا ہے۔ برفانی طوفان نے کینیڈا کی سرحد کے پاس بسے شہر بفلو کو بری طرح سے تباہ کر دیا۔ گزشتہ روز اس علاقے میں چار فٹ تک برفباری ہوئی۔ اس دوران تقریباً ایک لاکھ افراد بجلی کی فراہمی سے محروم رہے۔ امریکی محکمہ موسمیات نے جمعرات کو شروع ہونے والے اس طوفان کو ایک نسل میں ایک بار کا واقعہ قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک کے بعض حصوں میں درجہ حرارت منفی 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔یہاں تک کہ جنوبی ریاست فلوریڈا میں بھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تقریبا ًپانچ سالوں میں پہلی بار درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر گیا۔موسم کی پیش گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ شدید سردی ایک بم سائیکلون کے ذریعے بڑھتیہے، جو اس وقت ہوتا ہے جب مضبوط طوفان کے دوران ماحولیاتی دبا ؤمیں بہت تیزی سے کمی آ جاتی ہے۔یہ طوفان کینیڈا کی سرحد پر واقع بڑی جھیلوں کے قریب تیار ہوا اور پھر اس نے اس برفانی طوفان کی صورت اختیار کر لی، جس میں تیز ہواؤں کے ساتھ برف باری بھی شامل تھی
ماہرین اسے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔دوسری طرف امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں اور اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ چین نے جس تیزی سے ترقی کی ہے اس نے امریکہ سمیت پوری عالمی برادری کوحیران کرکے رکھ دیا ہے۔جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو وہ نہیں چاہتا کہ عالمی امور میں کوئی اس کو چیلنج کرے جبکہ چین نے ہر لحاظ سے ایک سپر پاور کی حیثیت سے اسے چیلنج کرنا شروع کر دیا ہے۔افریقہ سے لے کر یورپ اور ایشیاء ہر جگہ چین نے اپنے اثر رسوخ میں بے پناہ اضافہ کیا ہے اور یہ وہ عوامل ہیں جس نے امریکہ کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور وہ چین کے مقابلہ کرنے کیلئے ہر جگہ اپنی موجودگی سے عالمی امن کو متاثر کررہا ہے۔ یہ امریکہ کی پشت پناہی کا ہی اثر ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ حال ہی میں بھارت میں مودی سرکار کی حکومت کے انتہا پسند پیروکاروں نے کرسمس کے موقعہ پر بھارت میں مقیم مسیحی برادری کے لوگوں کی مذہبی رسومات میں مداخلت کر کے ان کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ہے۔مسلمانو ں کے خلاف مودی حکومت کا ایجنڈا تو کھل کر سامنے آیا ہی ہے دیگر اقلیتوں کو بھی بھارت میں جینے کیلئے ہندو انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے۔ اگلے روز اسرائیلی حکام نے فلسطینی نمازیوں کو مسجد اقصی سے بے دخل کر دیاہے۔ یہاں اسرائیل کو بھی کچھ عالمی طاقتوں کی پشت پناہ حاصل ہے جن میں امریکہ سرفہرست ہے۔ ان تمام واقعات کے ذکر سے یہ
بات اُجا گر کرنا مقصود تھی کہ دنیا تباہی کی طرف تیزی سے رواں دواں ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج عالمی سطح پر ایسے دور اندیش لیڈروں کی کمی نظر آرہی ہے جو بحران کی صورت میں قائدانہ کردار ادا کرسکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان سے بھی اچھی خبریں نہیں آرہیں اور اس میں تو کوئی شک نہیں کہ جب تک افغانستان میں حالات معمول پر نہیں آتے،پاکستان سمیت پڑوسی ممالک کے امن و امان کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔ ان دنوں یہ جو ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے واقعات سامنے آئے ہیں تو اس کے ڈانڈے افغانستان سے ملتے ہیں۔پاکستان نے ہر مشکل میں افغانستان کا ساتھ دیا ہے اور کوشش کی ہے کہ ان کی جس قدرممکن ہو، مدد کی جائے۔اس لئے تو پاکستان کو دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے والے ملک کی حیثیت حاصل ہے۔ تاہم بلا روک ٹوک پورے ملک میں افغان مہاجرین کی نقل وحرکت نے مسائل پیدا کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو مختصر عرصہ قیام کیلئے پاکستان آتے ہیں تاہم پھر یہاں سے جانے کے حوالے سے کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آتا۔۔نہ جانے کیوں ایسا میکینیزم وضع کرنے میں دیر کی جارہی ہے کہ جس کے تحت صرف ان افغانیوں کو وطن عزیز میں آنے کی اجازت ہو کہ جن کے پاس ویزا ہو اور پاکستان آنے کے لئے ویزا کا حصول اتنا سخت بنا دیا جائے کہ جتنا سخت انگلستان نے اس ملک میں داخلے کیلئے بنا رکھا ہے اور پھر یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جاے کہ جو افغانی ویزے پر پاکستان آیا ہے وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے پر واپس اپنے ملک چلا گیا ہے۔