نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کاپہلا میچ جاری ہے اور ا س میں قومی ٹیم کی کارکردگی انگلینڈ کے خلاف میچز سے بہتر جارہی ہے۔ایسے حالات میں کہ جب نیوزی لینڈ کا دورہ جاری ہے پی سی بی میں کلیدی عہدوں پر تبدیلی کا عمل بھی جاری ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ تبدیلیاں کچھ نہ کچھ اثرات کی حامل تو ضرور ہوں گی۔ تاہم مد نظر رکھا جائے کہ اس سے رواں سیریز پر منفی اثرات نہ پڑیں۔اب کچھ تذکرہ عالمی امور کا ہو جائے۔جہاں یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت فروری کے اواخر میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں امن مذاکرات چاہتی ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے گزشتہ روز کہا کہ ان کی حکومت فروری کے اواخر میں ایک امن سمٹ پر غور کر رہی ہے۔ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر یہ امن مذاکرات، امید ہے کہ، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش کی ثالثی میں ہوں گے۔جب کولیبا سے
پوچھا گیا کہ کیا وہ اس سربراہی اجلاس کے لئے روس کو مدعو کریں گے تو انہوں نے کہا کہ اس امن بات چیت کیلئے روس کو پہلے عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کا سامنا کرنا ہوگا۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے امن کی یہ مشروط پیشکش روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے اس بیان کے بعد کی ہے جس میں انہوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی۔گوٹیرش کے رول کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں یوکرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود کو ایک موثر ثالث، ایک اہل مذاکرات کار ثابت کیا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک اصولی اور ایماندار شخص ہیں۔ اس لیے ہم ان کی سرگرم شرکت کا خیر مقدم کریں گے۔دیمترو کولیبا نے مزید کہا کہ یوکرین 2023 میں جنگ کو ختم کرنے کے لئے جو کچھ بھی کرسکتا ہے، کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری ہمیشہ اہم رول ادا کرتی ہے۔ہر جنگ سفارت کاری کے ذریعہ ہی ختم ہوتی ہے۔ ہر لڑائی کا خاتمہ میدان جنگ میں کیے گئے ایکشن اور مذاکرات کی میز پر ہونے والے اقدامات پر ہوتا ہے۔کولیبا نے کہا کہ امن بات چیت کیلئے روس کو پہلے عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کا سامنا کرنا ہوگا۔یوکرینی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے واضح کیا کہ یوکرین کو آگے بڑھنے کے لئے اپنے علاقے غیر فوجی بنانا ہوں گے،
نازیوں کو ختم کرنا ہوگا، اور اپنی زمین سے روس کی سکیورٹی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔روس یہ واضح کرچکا ہے کہ جن علاقوں کو غیر فوجی اور نازیوں سے پاک کرنا ہوگا ان میں وہ چار علاقے شامل ہیں جنہیں روس نے اپنے ساتھ انضمام کرلیا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ دوسری صورت میں روسی فوج اس مسئلے سے خود نمٹ لے گی۔روس کے موقف کاجائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ اس سارے مسئلے کی بنیاد امریکہ نے رکھی ہے جس نے یوکرین کو روس کی سرحد پر امریکی کالونی بنانے کی کوشش کی ہے۔ اگر یوکرین اپنے آپ کو امریکہ اورنیٹو کے اتنا قریب نہ کرتا کہ جس سے روس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا تو روس کبھی بھی یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔یعنی اس وقت جو کھیل یوکرین روس جنگ کی صورت میں جاری ہے اس کا مرکزی کردار اگرچہ ظاہری طور پر یوکرین ہی نظر آتا ہے تاہم در اصل یہ امریکہ ہے جس نے یہاں پر یہ کھیل گرم کیا ہے۔