وقت کا تقاضہ 

اگلے روز وزیر اعظم صاحب نے شمسی توانائی کے جس بڑے منصوبے کا افتتاح کیا وہ وقت کا تقاضہ ہے‘ یہ امر خوش آئند ہے کہ دس ہزار میگا واٹ کے منصوبوں پر کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ ویسے تو  پانی سے جو بجلی بنتی ہے وہ عام صارف کیلئے سستی ترین بجلی سمجھی جاتی ہے پر ڈیمز کی تعمیر پر بہت وقت لگتا ہے اور ہمیں بجلی کی فوری ضرورت ہے۔ ایوب خان کے بعد اس ملک کے جو بھی ارباب اقتدار آئے وہ سب کے سب مجموعی طور پر اس بجلی کے بحران کے ذمہ دار ہیں جس کا آج وطن عزیز کو سامنا ہے‘ اگر ہر حکمران نے اپنے اپنے  دور حکومت میں ڈیم  بنائے ہوتے تو آج یہ ملک توانائی کے بحران کا شکار نہ ہوتا۔ لے دے کے اب ارباب اقتدار کے پاس بجز اس کے کوئی آپشن نہیں بچا کہ سولر انرجی ونڈ انرجی  یا اسی قسم کے دوسرے غیر روایتی  توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد کرے‘اب عالمی امور پر ایک نظر ڈالتے ہیں جہاں روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہیں سو فیصد یقین ہے کہ ان کی افواج یوکرین میں امریکہ کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام تباہ کر دیں گی‘انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب روس کو توڑناچاہتا ہے۔اتوار کو قومی ٹیلی وژن پر نشر ہونیوالے انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ ان کی افواج امریکہ کے جدید ترین میزائل دفاعی نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے‘ب ابھی چند روز پہلے ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے پیٹریاٹ دفاعی میزائل نظام یوکرین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔روسی صدر نے یورپی ممالک کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب کی کوشش ہے کہ روس بلکہ تاریخی روس کو متعدد حصوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ تقسیم اور فتح کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارا مقصد دوسرا ہے‘ ہمارا مقصد روسی لوگوں کو متحد کرنا ہے۔ واضح رہے کہ صدر پوٹن کے تاریخی روس کا لفظ استعمال کر نیکا مطلب یہ ہے کہ یوکرینی اور روسی ایک ہی قوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم درست سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات‘ اپنے شہریوں اور اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں روسی صدر نے ایک مرتبہ پھر یہ دعوی دہرایا کہ ماسکو تنازعے کا ایک قابل قبول حل تلاش کرنے کیلئے تمام فریقین کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے اور روس اس تنازعے کو ختم کرنے کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات نہ کرنیکا فیصلہ یوکرین کا تھا‘ ہمارا نہیں۔دوسری جانب یوکرین جنگ کی وجہ سے چین اور روس کے مابین قربت پیدا ہو رہی ہے اور اس کا اندازہ چینی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بھی ہوتا ہے، جو انہوں نے اتوار کے روز دیا ہے‘یورپی ماہرین ماضی میں متعدد مرتبہ ایسے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ چین اور روس کے خلاف بیک وقت امریکی پابندیاں ان دونوں ممالک کو قریب لا سکتی ہیں۔چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے یوکرین جنگ کے حوالے سے آج ملکی موقف کا دفاع کرتے ہوئے آنیوالے سال میں روس کیساتھ تعلقات کو مزید گہرا بنانے کا عندیہ دیا ہے وانگ نے کہا کہ چین روس کے ساتھ سٹریٹیجک باہمی اعتماد اور دو طرفہ باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنائیگا۔ چینی دارالحکومت میں ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہوئے وانگ نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں یعنی چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بگاڑ کا ذمہ دار بھی واشنگٹن حکومت کو ٹھہرایا ہے۔