غریب عوام ریلیف کے منتظر 

لوگ جب انقلاب کی بات کرتے ہیں تو انقلاب فرانس کو بطور مثال اور استعارہ پیش کرتے ہیں فرانس میں اشرافیہ اس قدر مادر پدر آزاد اور خود سر ہو گئی تھی کہ عام آدمی کی بنیادی ضروریات کو اپنی جوتی کی نوک پر لکھتی تھی غریب آدمی کو دو وقت کی روٹی میسر نہ تھی زمینی حالات سے فرانس کی ملکہ کی بے اعتنائی کا یہ عالم تھا کہ جب انہوں نے اپنے محل کے سامنے بھوکے عوام کا جلوس دیکھا اور اپنے حکومتی اہلکاروں سے پوچھا کہ یہ کیا چاہتے ہیں تو انہیں بتایا گیا کہ وہ روٹی مانگ رہے ہیں کہ جس کا حصول ان کی  مالی دسترس سے باہر ہے تو ملکہ نے کہا کہ اگر ان کو روٹی نہیں مل رہی تو وہ کیک کیوں نہیں کھاتے   اور اس کے بعد دنیا نے دیکھا کہ کس طرح  حالات تبدیل ہوئے‘انگلستان کی اشرافیہ کافی دور اندیش تھی اس نے جان لیا تھا کہ اگر اس نے انگلستان کے معاشی حالات درست کرنے کے لئے انقلابی اقدامات نہ اٹھائے تو انگلستان کی ورکنگ کلاس اس کا بھی وہی حشر نشر کر دے گی کہ جس طرح فرانس کی ورکنگ کلاس نے اپنی اشرافیہ کا کیا ہے لہٰذا اس نے فوراً سے پیشتر انگلستان کو سوشل ویلفئر سٹیٹ بنا دیا اور وہاں کے عام آدمی کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کر دیں اور اس طرح سے انگلستان کو ایک خونی انقلاب سے بچا لیا وطن  عزیز میں بھی   ایک عرصے سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی بجلی اور گیس کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے وہ سردی سے بچنے کیلئے لنڈا بازار میں فروخت ہونے والے کپڑوں سے اپنے جسم کو ڈھانپ کر سردی سے بچایا کرتا تھا اب پرانے گرم کپڑوں پر ٹیکس لگنے سے وہ اتنے مہنگے ہو چکے ہیں کہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہیں‘صرف یہی نہیں ملک کے معاشی حالات بھی سدھرنے میں نہیں آرہے‘عوام جس گرانی کا سامنا کر رہے ہیں‘اس سے پہلے انہیں اس طرح کی پریشان کن صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑا‘اشیائے ضروریہ کے نرخ آسمان کو چھورہے ہیں‘حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث سبزیوں کے نرخوں میں جو ناروا اضافہ ہوا وہ ابھی تک برقرار ہے اس میں کمی  آنے کی امید بھی دکھائی نہیں دے رہی‘البتہ ٹماٹر کے نرخ قدرے کم ہوئے ہیں لیکن دوسری طرف پیاز کے نرخوں میں سو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے‘یہی صورتحال دیگر سبزیوں کی بھی‘رہی بات فروٹ کی تو اس کا تو غریب طبقے نے نام ہی لینا چھوڑ دیا ہے‘قصہ کوتاہ ضرورت اس امر کی ہے عوام کے مشتعل ہونے سے قبل مرکزی و صوبائی حکومتیں غریب صارفین کو ہنگامی بنیادوں میں ریلیف دینے کے لئے نظر آنے والے اقدامات کریں تاکہ ملکی حالات بھی معمول پر آئیں۔اس وقت پوری قوم اس امر کی منتظر ہے کہ حکمران سیاسی جھنجٹ سے نکل کر اس کی فلاح و بہبود کی طرف بھی متوجہ ہو ں گے۔