جس تیزی سے وطن عزیز میں ٹریفک کے حادثات میں روزانہ لوگ لقمہ اجل ہو رہے ہیں اسی تیزی سے حکومت اور پارلیمان دونوں کو ان حادثات کو روکنے کیلئے سخت سے سخت اقدامات اور سنگین قسم کی قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ قوانین بھی سخت قسم کے ہوں اور پھر ان پر عملدرآمد بھی نہایت ہی فول پروف ہو۔ میڈیا کے ذریعے والدین کو بھی سمجھایا جائے کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داری کو نبھائیں۔ اب دیکھئے نا والدین کو اچھی طرح پتہ ہے کہ بغیر ہیلمٹ کے کوئی فرد موٹر سائیکل نہیں چلا سکتا کیونکہ حادثے کی صورت میں موت واقع ہو سکتی ہے یا اگر اس کی عمر 18 برس سے کم ہے تو وہ نہ موٹر چلا سکتا ہے اور نہ موٹر سائیکل۔پر یہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی وہ اپنے 18 برس سے کم عمر کے بچوں کو سڑکوں پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دوڑانے سے نہیں روکتے یا ان کو ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے سے نہیں منع کرتے۔کیا ہمارے پارلیمانی نمائندے ایسا قانون پاس نہیں کر سکتے کہ اگر 18 برس سے کم عمر کا کوئی فرد گاڑی یا موٹر سائیکل چلاتے پکڑا جائے تو اس کی تو گاڑی یا موٹر سائیکل تو فورا ًبحق سرکار ضبط کر کے نیلام عام کر دیا جائے۔ اس کے والد یا والد نہ ہونے کی صورت میں اس کے خاندان کے سربراہ کو ناقابل ضمانت جرم میں گرفتار کر لیا جائے کہ جس کی سزا کم از کم تین سال قید بامشقت ہو اس ضمن میں حکومت فوری طور پر قانون سازی کر سکتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی بھی گاڑی جو کہ مکینیکلی mechanically کسی لحاظ سے سڑک پر چلانے کیلے فٹ نہ ہو مثلا ًاس کے ٹائر خراب ہوں یا ٹائی راڈ کے ٹوٹنے کا اندیشہ ہو یا اس کی بریکیں فیل ہو جانے کا خدشہ اور اس قسم کی گاڑیاں سڑک پر چلتی نظر آ ئیں تو نہ صرف یہ کہ ان کو چلانے والوں کیلئے سزا تجویز کی جائے بلکہ اس حوالے سے غفلت برتنے والے متعلقہ حکام کو بھی اس جرم میں شریک سمجھا جائے۔اب بات ہوجائے کچھ بین الاقوامی امور کی جہاں چین اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی نئے سال میں داخل ہوگئی ہے اور اس کے اثرات تمام دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اس طرح دیکھا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ نئے سال کا آغاز کشیدگی سے ہوا ہے اور اب آگے جا کر کیا ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم اتنا ضرور ہے کہ یوکرین تنازعہ ہو یا پھر تائیوان، دونوں کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے۔سال گزشتہ کئی حوالوں سے دنیا بھر میں مہنگائی اور کساد بازاری کا سال رہا اور ایک طرف اگر کورونا نے پوری دنیا میں جو تباہی مچائی تھی وہ ختم نہیں ہوئی ساتھ یوکرین کی لڑائی نے پوری دنیا کو مزید مشکلات میں مبتلا کر دیا۔جہاں تک وطن عزیز کی بات ہے تو یہاں پر سیلابوں نے بھی رہی سہی کسر پوری کر دی تھی، اس قدر تباہ کن سیلابوں کا پہلے وطن عزیز نے سامنا نہیں کیا تھا۔ ایسے میں عالمی برادری کا رد عمل بھی کچھ زیادہ قابل اطمینان نہیں تھا اور اب بھی سیلابوں سے متاثر ہونے والے علاقوں میں زندگی معمول پر نہیں آئی۔ ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی اس سال بھی عالمی برادری کے لئے چیلنج ہیں اور ان سے عہدہ برآہ ہونے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے پاکستان جو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا ملک ہے اس ضمن میں عملی اقدامات کا تقاضہ کر تا ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ