نئے سال کی ابتدا دو نہایت ہی تشویشناک واقعات سے ہوئی ہے۔ اگلے روز یوکرین میں ڈرون بنانے والا کمپلکس روس کی طرف سے میزائل حملوں میں تباہ کر دیا گیا ہے کہ جن میں کئی ہلاکتوں کی بھی خبر ہے اسی طرح کابل کے فوجی ہوائی اڈے کے باہر دھماکے میں کئی افراد جان بحق ہو گئے ہیں۔ ان دونوں سانحات میں امریکہ کی مداخلت خارج ازامکان نہیں ہے۔ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جتنا طول پکڑے گی دنیا میں توانائی کا بحران اتناہی شدید ہوتا جائے گا۔ امریکہ یوکرین کی ہلہ شیری سے باز نہیں آ رہا اور وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں ابھی تک بھر پور مداخلت بھی کر رہا ہے۔ پاکستان میں بھی امن امان کی صورتحال کوخراب کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔امن و امان کا مسئلہ افغانستان میں ہو یا پھر پاکستان میں اس کے پیچھے وہ قوتیں ہیں جو خطے میں خوشحالی و ترقی کے سفر کی دشمن ہیں اور نہیں چاہتی کہ چین کی توسط سے پاکستان سے سی پیک کا منصوبہ افغانستان سے ہوتا ہوا وسطیٰ ایشیاء تک دراز ہو۔ایسے حالات میں کہ جب پوری دنیا میں چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ کی کیفیت ہے اور امریکہ سمیت اس کے اتحادی چین کا راستہ روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،دنیا کاامن خطرے سے دوچار ہی رہے گا۔اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اور امریکہ جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرتے ہوئے ایک مشترکہ منصوبہ بندی اور مشقوں پر غور کر رہے ہیں۔ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے۔جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کا کہنا ہے کہ امریکی جوہری اثاثوں کا استعمال کرتے ہوئے، سیول اور واشنگٹن ایک مشترکہ منصوبہ بندی اور اس کی مشقوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاجوہری ہتھیار امریکہ کے ہیں، تاہم منصوبہ بندی، معلومات کا تبادلہ، مشقیں اور تربیت جنوبی کوریا اور امریکہ کو ایک ساتھ مشترکہ طور پر کرنا چاہئے۔جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ اس منصوبہ بندی اور مشق کا مقصد امریکہ کے توسیعی تدارک کو مزید موثر بنانا ہے، اس سے مراد اپنے اتحادیوں پر حملوں کو روکنے کے لئے امریکی فوج کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔جنوبی کوریا کے صدر نے شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کی پس منظر میں یہ بات کہی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلا کے معاہدے کو برقرار رکھنا اب بھی اہم ہے۔ واضح رہے کہ یون سک یول کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔اس سے ایک دن قبل ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے یہ کہتے ہوئے اپنی فوج سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ جنوبی کوریا اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کے جو ہری ہتھیاروں میں اضافہ کر سکیں۔گزشتہ ہفتے حکمران ورکرز پارٹی کے اجلاس میں کم جانگ نے نئے فوجی اہداف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ جنوبی کوریا اب شمالی کابلاشبہ دشمن بن چکا ہے۔یکم جنوری اتوار کے روز شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ایک بیلسٹک میزائل بھی فائر کیا تھا، جبکہ اس سے ایک دن پہلے اس نے تین بیلسٹک میزائل داغے تھے۔شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سن 2022 میں تقریبا ہر ماہ ہی ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کی سست روی کے بعد جنوبی کوریا نے بھی امریکہ کے ساتھ اپنی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔ 2029 میں دونوں کوریاں کے درمیان امن مذاکرات ختم ہونے کے بعد کم نے ہتھیاروں کے تجربات میں اضافہ کیا اور اب سیول اور واشنگٹن کا خیال یہ ہے کہ پیونگ یانگ اپنے ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ