غور طلب امور 

وزیر اعظم صاحب نے اچھا کیا جو اب تک حفظ ماتقدم کے طور پر انہوں نے 25 لاکھ ٹن گندم اس لئے درآمد کر لی ہے کہ ملک کو ممکنہ گندم کے بحران سے بچایا جاسکے‘ پر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم اپنی سالانہ گندم کی ضروریات پورا کرنے سے قاصر ہیں‘ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وطن عزیز اتنی گندم پیدا کرتا کہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے علاہ گندم کو برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہوتا‘ کس کس کمی اور خرابی کا رونا رویا جائے۔ پاکستان کو اگلے ہفتے چین کو 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ ادا کرناہے‘ یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو تین ارب ڈالرز کی اضافی رقم فراہم کر رہا ہے اور اس ضمن میں آ رمی کے چیف آف سٹاف کے حالیہ دورہ سعودی عرب نے کلیدی کردار ادا کیاہے۔ جہاں تک ملکی سیاست کا تعلق ہے‘ شنید ہے کہ سابق گورنر پنجاب ملک میں ایک نئے سیاسی گروپ کی تشکیل کے لئے کوشاں ہیں اور اس ضمن میں وہ دیگر لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں‘ہمارے پہلے سے موجود مختلف اقسام کے مسائل کیا کم تھے‘ جو اب یہ کہا جا رہا ہے کہ وطن عزیز امسال غذائی بحران کا بھی شکار ہو سکتا ہے‘ زرعی ممالک بشمول پاکستان کی پیداواری صلاحیتوں میں فرق آ گیا ہے‘سیلاب‘ممالک کے آپس میں تنازعات‘ خشک سالی‘مالی بحران اور سیاسی عدم استحکام اس صورت حال کی وجہ بن رہی ہے‘اگر ضروری اقدامات نہ اٹھائے گئے  تو خوراک کا بحران امسال عالمی تباہی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیاکے 45 ممالک میں تقریباً50 ملین  افراد قحط کا سامنا کر سکتے ہیں‘ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں کم و بیش 800 ملین لوگ ہر رات خالی پیٹ سوتے ہیں‘ خوراک کے بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ حصہ افریقہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر ایک ایسافورم تشکیل دیا جائے جہاں ممالک آپس میں بیٹھ کر اس کے تدارک کے لئے فیصلے کریں‘وطن عزیز میں تو ابھی سے سیلاب کی وجہ سے خوراک کا بحران آ چکا ہے‘اس ملک کی صورت حال تو یہ ہے کہ ایک ہی گھاٹ سے جانور اور انسان پانی پیتے ہیں اور وہیں سے ہی خواتین گھر کے استعمال کے لئے پانی لے جاتی ہیں‘دنیا کے ارب پتی دنیا کے 30کروڑ افراد کو موت کے منہ میں جانے سے صرف اسی صورت میں بچا سکتے ہیں‘ اگر وہ دل کھول کر اس مقصد کیلے ایک فنڈ کے قیام کا اہتمام کریں پاکستان جیسے ممالک میں تو غذائی بحران نہیں ہوناچاہییکیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن صورت حال یہاں بھی تسلی بخش نہیں‘پاکستان نے اگر اس ممکنہ مصیبت سے بچنا ہے تو اسے اپنی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہو گا اور درآمدات اور بر آمدات میں توازن کو درست کرنا ہوگا کسانوں کی پیداواری مہارت میں بہتری لانی ہوگی پاکستان کے حالات پہلے ہی سے خراب ہیں‘ غربت بے روزگاری اور سیاسی بحران نے ملکی معیشت کا دیوالیہ نکال دیا ہے ان حالات میں اس ملک کے تمام سیاست دانوں کو مثبت رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔