بنگلہ دیش : محنت کشوں کا احتجاج

بنگلہ دیش میں گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کی ہڑتالوں اور مظاہروں کی وجہ سے پانچ سو سے زیادہ فیکٹریاں بند ہیں اور پیداوار مفلوج ہو کر رہ گئی ہے جس پر بنگلہ دیش کی برآمدات کا انحصار ہے۔ تفصیلات کے مطابق احتجاج غازی پور صنعتی علاقے سے شروع ہوا لیکن بعد میں دیگر علاقوں میں بھی پھیل گیا۔ احتجاج شروع ہونے کی وجہ فیکٹری مالکان کی جانب سے پیش کردہ اجرت سے متعلق تجاویز اور ویج بورڈ کی تشکیل بتائی جاتی ہے۔ مزدوروں اور یونین رہنماو¿ں نے فوری طور پر اس پیشکش کو مسترد کردیا۔ لیبر رہنماو¿ں نے واضح کیا کہ مناسب اجرت کے ڈھانچے کا اعلان کرنے میں جتنا زیادہ وقت لگے گا‘ صنعت کو اتنا ہی نقصان پہنچے گا۔ یہ مظاہرے بنگلہ دیش میں جنوری دوہزارچوبیس میں ہونے والے عام انتخابات سے تقریباً دو ماہ قبل ہو رہے ہیں۔ حسینہ واجد کی حکومت احتجاج اور ہڑتالوں کو فوری طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ مزدوروں کا یہ احتجاج بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی جانب سے جاری احتجاج کے موقع پر بھی ہوا ہے‘ جس نے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے سال کے اوائل میں انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک غیر جانبدار حکومت قائم کی جائے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس‘ واٹر کینن اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ حکام کی جانب سے جابرانہ اقدامات کے باوجود گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی ہڑتالوں اور سڑکوں پر احتجاج کے دوسرے ہفتے میں داخل ہونے کے بعد کم از کم دو گارمنٹس ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملبوسات (گارمنٹس) بنگلہ دیش کی سب سے بڑی برآمد ہیں‘ جو سالانہ برآمدی آمدنی کا 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ گارمنٹس ایکسپورٹرز ہر سال اربوں ڈالر کا منافع کما رہے ہیں لیکن وہ اس منافع کو اپنے مزدوروں کے ساتھ بانٹ نہیں رہے جو دنیا کے غریب ترین فیکٹری ورکرز میں شمار ہوتے ہیں۔ ملک کی گارمنٹس انڈسٹری کے مزدوروں کی اکثریت غربت کی لکیر سے بہت نیچے اجرت کماتی ہے۔ عموماً بنگلہ دیش کی ملبوسات کی صنعت کی ترقی کو کامیابی کی کہانی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ صنعت تین عوامل پر پھلی پھولی۔ ایک یہ کہ بنگلہ دیشی ملبوسات تقریباً تین دہائیوں سے شمالی امریکہ اور یورپی یونین کی منڈیوں تک ڈیوٹی فری اور ترجیحی رسائی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور وہاں گارمنٹس فیکٹریاں بہت سے معروف امریکی اور یورپی عالمی برانڈز کے لئے کپڑے تیار کرتی ہیں۔ دوم بنگلہ دیش میں حکومت نے گارمنٹس کے شعبے کو بہت سی مراعات دے رکھی ہیں جس سے اِس شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور تیسرا بنگلہ دیشی مزدوروں کا استحصال اور اجرتوں میں کمی نے گارمنٹس سیکٹر کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قیمتوں کو کم رکھنے کے لئے فیکٹری مالکان نے اجرتوں کو ہمیشہ کم رکھا اور پھر اپنے منافع میں اضافہ کرنے کے لئے خواتین کا حد سے زیادہ استحصال کیا گیا۔ گارمنٹس کا شعبہ زراعت کے بعد بنگلہ دیش کا دوسرا سب سے بڑا آجر ہے۔ بنگلہ دیش کے لیبر قانون کے تحت ہر پانچ سال میں ایک بار ویج بورڈ کا اجلاس بلایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے اجرت میں بہت سستی سے اضافہ ہوتا ہے۔ آجروں اور ریاستی عناصر کی طرف سے انجمن کی آزادی کو دبانے کی وجہ سے لیبر یونین کے اراکین کی تعداد بھی کم ہے لہٰذا جب مزدور یونینیں مذاکرات کے لئے میز پر آتی ہیں تو اِنہیں خاطرخواہ تعداد میں مزدوروں کی حمایت یا افرادی طاقت حاصل نہیں ہوتی۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر خالد بھٹی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)