فضائی آلودگی کے خلاف جنگ


حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان کے دل لاہور کو سنگین ماحولیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دھند اور دھوئیں کی وجہ سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کی تہہ کو سموگ کہا جاتا ہے اور ہر سال موسم سرما کا آغاز ہونے کے بعد سے موسم سرما کے دوران سموگ کسی ڈراو نے خواب کی طرح اہل لاہور اور گردونواح کے اضلاع کے لئے مسئلہ بن چکا ہے۔ لمحہ  فکریہ ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث لاہور شہر کے باسیوں کا دم گھٹ رہا ہے اور صحت عامہ و درس و تدریس کے عمل کو بھی تعطل کیوجہ سے خطرات لاحق ہیں‘لاہور میں سموگ کے حوالے سے حکومتی فکروعمل میں کچھ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے لیکن اِن میں فوری عملی اقدامات شامل نہیں ہیں۔ فضا میں آلودگی کے اخراج کو روکنے کے لئے سخت قوانین و قواعد اور معیارات متعارف کروائے گئے ہیں لیکن اِن پر خاطرخواہ عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ عوامی نقل و حمل کو فروغ دینے اور آگاہی مہمات جیسے اقدامات صحیح سمت میں اٹھائے گئے چند اقدامات ہیں تاہم ان کے نفاذ میں نمایاں بہتری کی ضرورت ہے۔ نو نومبر سے لاہور میں مکمل شٹ ڈاؤ ن کرنے کی تجاویز دی گئیں اور اِس پر جزوی عمل درآمد ہو رہا ہے کہ لوگ دو ماہ کے عرصے کے لئے اپنے گھروں سے کام کریں تاہم اِس حکومتی پالیسی کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ معیشت سست روی سے گزر رہی ہے اور کاروباروں کے لئے رکاوٹ اور طالب علموں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ صحت عامہ پر سموگ کے اثرات تشویشناک ہیں۔ سموگ کے یہ واقعات زہریلی ہوا کی وجہ سے ہیں جن کے باعث سانس کی بیماریوں دل کے امراض اور صحت کی دیگر پیچیدگیاں ظاہر ہو رہی ہیں اور اِن بیماریوں کے مریضوں کی تعداد میں بھی ہر گزرتے دن اضافہ ہو رہا ہے۔ فضائی آلودگی سے کمزور طبقات جیسا کہ بچے بوڑھے اور وہ طبقے جو پہلے سے بیماریوں کا شکار رہے انکے حالات زیادہ خطرے میں ہیں‘ مزید برآں سموگ تعلیمی اداروں کے معمولات کو بھی بری طرح متاثر کرتے ہوئے خلل کا باعث بنی ہوئی ہے۔ سموگ کے بحران میں فوری اور کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں۔ سب سے پہلے اور سب سے اہم تو یہ ہے کہ حکومت گاڑیوں سے دھوئیں کا اخراج کم کرنے کیلئے پائیدار اور مو ثر عوامی نقل و حمل کے نظام میں سرمایہ کاری کرے‘مزید برآں صاف توانائی کے ذرائع اپنانے کیلئے صنعتوں کو ترغیب دی جائے۔ شجرکاری مہم کو فروغ دیا جائے اور فصلوں کو جلانے اور صنعتی اخراج پر سخت قواعد و ضوابط نافذ کئے جائیں۔ فضائی آلودگی کے مضر اثرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور سموگ سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی حوصلہ افزائی کیلئے تعلیم اور آگاہی کی مہمات تیز کی جانی چاہئیں۔ سکولوں اور یونیورسٹیوں کو اپنے نصاب میں ماحولیاتی تعلیم کو شامل کرنا چاہئے تاکہ نوجوانوں میں ذمہ داری کے احساس اور ماحولیاتی سرپرستی کو فروغ دیا جاسکے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی موجودہ ہنگامی صورتحال کی نزاکت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سموگ لاہور میں صحت عامہ ماحولیات اور مجموعی معیار زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس بحران سے مو ثر طریقے سے نمٹنے اور شہر کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود پر طویل مدتی اثرات روکنے کے لئے بھی فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔)بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ایم الاول جمال۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام(