جنگی حکمت عملی اور دفاعی صلاحیت اس کمال کو پہنچ چکی ہیں کہ جہاں اب عسکری بالادستی یعنی افرادی قوت(فوجیوں کی تعداد) کو شمار نہیں کیا جاتا۔ فوجی بالادستی کی تعریف فوجی سازوسامان کے معیار یا مقدار سے بھی نہیں کی جا رہی بلکہ کسی فوج کی بالادستی کا انحصار اب اس ملنے والی دفاعی بجٹ کے حجم سے نہیں کیا جاتا اور فوجی بالادستی کو لاجسٹک صلاحیتوں سے بیان نہیں کیا جاتا اور نہ ہی فوجی بالادستی کے لئے جوہری طاقت کو بیان کیا جاتا ہے اور وقت کے ساتھ فوجی بالادستی کا دور اہلکاروں کی طاقت فوجی سازوسامان کے معیار و مقدار دفاعی بجٹ کے حجم لاجسٹک صلاحیتوں یا جوہری طاقت سے دور ہوتا جا رہا ہے۔مستقبل قریب میں فوجی بالادستی کی تعریف فوجی الگورتھم کی کارکردگی سے کی جائے گی۔ اعداد و شمار کے تجزیہ میں الگورتھم ذہانت میں الگورتھم لاجسٹکس میں الگورتھم سپلائی چین مینجمنٹ میں الگورتھم سمولیشن میں الگورتھم تربیت میں الگورتھم پیشگوئی کے تجزیہ میں ‘الگورتھم سائبر سکیورٹی میں الگورتھم مواصلات میں الگورتھم ہدف بنانے میں الگورتھم اور درست حملوں میں الگورتھم اِن سبھی صورتوں کا بیان ہیں۔الگورتھم دراصل کیا ہے؟ یہ ہدایات کا مرحلہ وار مجموعہ ہوتا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے کمپیوٹر کسی خاص مسئلے کا حل تجویز کرتا ہے یا کسی مخصوص کام کو پورا کرنے کے لئے ہدایات پر عمل کرتا ہے۔ الگورتھم ہدایات کی ایک درست فہرست ہوتی ہے جو ہارڈ وئر یا سافٹ وئیر پر مبنی معمولات میں مخصوص کاروائیاں کرتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کمانڈ اور کنٹرول سسٹم میں فوجی فیصلہ سازی کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے الگورتھم کا استعمال کیا جارہا ہے۔ الگورتھم پہلے ہی فوجی رہنماو ں کو دشمن کی نقل و حرکت کسی علاقے اور وہاں کے وسائل کی دستیابی کا اندازہ لگانے میں مدد دے رہے ہیں تاکہ مو ثر جنگی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ فوجی کاروائیوں کی تین اہم اقسام ہوتی ہیں اور یہ اعداد و شمار پر انحصار کرتی ہیں: مواصلاتی رکاوٹیں سیٹلائٹ تصاویر اور سنسر ریڈنگ۔ الگورتھم پہلے ہی تین بنیادی مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ڈیٹا کی جانچ (پروسیسنگ)میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اِس کے ذریعے بامعنی بصیرت نکالنا نمونوں کی شناخت اور باخبر فیصلہ سازی کی سہولت فراہم کرنا ممکن ہے۔ یہ انٹیلی جنس جمع کرنے اور حالات سے آگاہی دونوں صورتوں میں اہم ہے۔ الگورتھم پہلے ہی فوجی لاجسٹکس اور سپلائی چین آپریشنز کو بہتر بنانے کےلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ الگورتھم فوجی نقل و حمل اور تقسیم کار کو زیادہ مو ثر بنا رہے ہیں چونکہ فوجی تربیت میں اکثر سیمولیشن شامل ہوتے ہیں جو حقیقی دنیا کے منظرنامے کی نقل ہوتی ہے لہٰذا الگورتھم کا استعمال دشمن افواج کے طرز عمل موسمی حالات اور علاقے کو ماڈل کرنے کے لئے کیا جارہا ہے جو فوجی اہلکاروں کے لئے حقیقت پسندانہ تربیتی ماحول فراہم کرتا ہے۔الگورتھم پہلے ہی کم از کم تین شعبوں میں پیشگوئی کے تجزیے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے دشمن کی نقل و حرکت ممکنہ خطرات کا اندازہ اور کاروائی کے مختلف کورسز کے نتائج کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔ فوجی نیٹ ورکس مواصلات اور نظاموں کو محفوظ بنانے کے لئے الگورتھم ہی استعمال کئے جا رہے ہیں۔ حساس معلومات کی حفاظت اور محفوظ مواصلات کو یقینی بنانے کے لئے جدید خفیہ کاری الگورتھم کے ذریعے ممکن ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال ہو رہا ہے۔ فوجی کاروائیوں کی درستگی اور بہتری کے لئے ہدف کی ٹریکنگ اور درست گائیڈڈ گولہ بارود کے لئے بھی الگورتھم ہی کا استعمال کیا جارہا ہے۔فوجی ایپلی کیشنز میں سب سے زیادہ دلچسپ پیش رفت ڈرون آپریشنز ہیں۔ افرادی قوت فوج کی افرادی قوت کا حجم سازوسامان بجٹ لاجسٹکس اور جوہری صلاحیتوں کے روایتی میٹرکس الگورتھم کی طاقت کے ذریعہ بیان کردہ ایک نئے دور کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ الگورتھم کی ترقی کو مکمل طور پر اپنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ یقینی طور پر فوجی بالادستی کا مستقبل مختلف آپریشنل پہلوﺅ ں میں الگورتھم کے اسٹریٹجک اطلاق ہی میں مضمر ہے جو عصر حاضر کی جنگی صلاحیتوں میں مثالی تبدیلی کی نشاندہی کر رہا ہے۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)