آب و ہوا کی تبدیلی : عالمی صورتحال

اولمپکس کی طرح جو ثقافتی تنوع‘ کھیل کود اور عالمی اتحاد کے ہم آہنگ امتزاج کی نمائندگی کرتا ہے اور اِس میں ہر براعظم سے کھلاڑی شریک ہوتے ہیں تو اِسی طرز پر متحدہ عرب امارات نے کانفرنس آف دی پارٹیز (سی او پی 28) کا انعقاد کیا تاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کے عمل کے نتائج اور اِس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پرغوروخوض کیا جا سکے۔دنیا بھر کے ایتھلیٹس کے اولمپک اجتماع کی عکاسی کرتے ہوئے ، سی او پی اٹھائیس کے شرکا ممالک نے بھی یک جہتی کا مظاہرہ کیا ’سی او پی 28‘ میں ہر حصہ لینے والا ہر ملک اپنا ثقافتی نقطہ نظر اور ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں مو¿قف رکھتا ہے‘ جو اولمپک کھیلوں میں دیکھی جانے والی نمائندگی کی عکاسی ہے۔ یہ تقریب موسمیاتی تبدیلی کے اہم اور پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عالمی تعاون‘ مکالمے اور کاروائی کے لئے اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔ ’سی او پی 28‘ میں توانائی کی منتقلی پر بحث کسی لمبی دور (میراتھن) کی طرح ہے‘ جو برداشت اور دور اندیشی سے جیتی جا سکتی ہے۔ بہت سے ممالک اور آب و ہوا کے ماہرین نے توانائی کے شعبے پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور اِن اثرات سے جنم لینے والے بحران حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاہم توانائی کو درپیش چیلنجز اور منظر نامہ مشکل و پیچیدہ ہے۔ سعودی عرب سمیت بہت سی معیشتیں ماحول دشمن ایندھن کو تیزی سے ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور وہ منظم اور منصفانہ توانائی کی منتقلی چاہتی ہیں جس کے لئے وہ اپنا مقدمہ لڑ رہی ہیں۔ اقوام عالم کو فوسل ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کا عمل وقت کے ساتھ تیز کرنے کی ضرورت ہے‘ تاکہ توانائی کی فوری ضروریات بھی پوری ہوتی رہیں اور طویل مدتی استحکام کے اہداف بھی حاصل ہوں۔ دوسری جانب موسمیاتی ماہرین‘ گروپس اور پاورنگ پاسٹ کول الائنس (پی پی سی اے) کوئلے کے پاور پلانٹس کی ریٹائرمنٹ اور نئے کوئلہ پلانٹس لگانے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ’سی او پی 28‘ میں کوئلے سے ایندھن کی پیداوار کو روکنے پر زور دیا گیا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ممالک کا ایک جیسا عزم خوش آئند ہے اور اگر یہ اتحاد قائم رہتا ہے تو امید ہے کہ اِس سے ماحولیاتی انحطاط روکنے میں مدد ملے گی۔ برطانیہ اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کی سربراہی میں اس اتحاد میں حال ہی میں امریکہ‘ متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک نے شمولیت اختیار کی ہے۔ ’آب و ہوا اولمپکس‘ میں تیر اندازی کے مقابلے بھی ہوئے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے لئے فنڈ قائم کیا گیا ہے جس کے مو¿ثر طریقے سے استعمال کی ہدایت کرنے کے چیلنج کے لئے درستگی اور توجہ ایک مناسب استعارہ ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے عالمی سطح پر ایک دوسرے سے تعاون میں اگر ہر ڈالر تیر کی طرح نشانے پر لگے تو تحفظ ماحولیات کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہیں۔خاص طور پر پاکستان جیسے ان ممالک کی مدد کی جائے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے زیادہ متاثر ہیں۔ تحفظ ماحول کی عالمی کوششوں میں چین اور بھارت ابھی تک شامل نہیں ہوئے ہیں‘ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک ماحول دشمن ایندھن پر انحصار کرتے ہیں اور بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے پر اِس انحصار کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں یہ ممالک نہ چاہتے ہوئے بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں پالیسی اصلاحات اور تعلیمی اقدامات دونوں ہی ضروری ہیں جن کے ذریعے تبدیلی لائی جا سکتی ہے جو پائیدار ثقافت کے فروغ کا باعث ہو گی۔ وقت ہے کہ دنیا توانائی کی بچت اور ماحول دشمن گیسوں کا اخراج کم سے کم کرنے پر توجہ دے۔ پاکستان کے لئے‘جہاں موسم گرما میں بجلی کی طلب موسم سرما کی طلب سے کہیں زیادہ ہے اور کولنگ لوڈ بجلی کے نرخوں اور بجلی کی طلب میں بے تحاشا اضافے کا سبب بنتا ہے تو اِس صورتحال سے نمٹنے کےلئے ضروری ہے کہ توانائی کی بچت کی جائے۔ ماحولیاتی اولمپکس میں پاکستان کا سفر معمولی کامیابیوں اور چیلنجوں کا مجموعہ رہا ہے‘ جس طرح کھلاڑیوں کو وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بالکل اسی طرح آب و ہوا کے اہداف حاصل کرنے میں مالی اور لاجسٹک چیلنجوں سے اقوام عالم نبردآزما ہیں لہٰذا ’سی او پی اٹھائیس‘ میں پاکستان کی کارکردگی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود لچک اور عزم کی عکاسی کر رہی ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر خالد وحید۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)