طویل مدتی رہنما


کسی ملک کی ترقی کیلئے اقتصادی حکمت عملیوں کا تسلسل انتہائی اہم ہوتا ہے۔ ملائشیا کے رہنما مہاتیر نے چوبیس سال حکومت کی‘1981ء میں جب مہاتیر نے ملائشیا کے چوتھے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تو اس وقت فی کس آمدنی 1843 امریکی ڈالر تھی۔ سال دوہزاربیس میں جب مہاتیر نے استعفیٰ دیا تو ملائشیا کی فی کس آمدنی دس ہزار ایک سو ساٹھ ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔ مہاتیر کی طویل مدتی قیادت نے ملائشیا کو دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل۔جنوبی کوریا کی فوج کے جنرل پارک چنگ ہی نے جنوبی کوریا کے تیسرے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اٹھارہ سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کی طویل مدتی قیادت میں جنوبی کوریا نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کیں جن میں صنعت کاری‘ برآمدات پر مبنی ترقی اور کامیاب قومی اصلاحات شامل ہیں‘ انکے مرکزی کنٹرول نے جنوبی کوریا کو دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل‘ ان دو چیزوں نے ایک ایسا جنوبی کوریا پیدا کیا جہاں باون ملین جنوب کوریائی ہر سال 803 ارب ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کرتے ہیں۔ ’لی کوان یو‘ نے اکتیس سال تک سنگاپور کے وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ لی کی اوّلین ترجیح قومی ہم آہنگی تھی جس کے بعد اچھی تعلیم اور بدعنوانی سے جارحانہ طور پر نمٹنا تھا۔ لی کی طویل مدتی قیادت نے سنگاپور کو دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل‘ ان دونوں چیزوں نے ایک ایسا سنگاپور پیدا کیا جہاں ساٹھ لاکھ سنگاپور کے باشندے اب سالانہ 870 ارب ڈالر مالیت کی اشیاء برآمد کرتے ہیں۔ روانڈا کے فوجی افسر پال کاگامے سال دوہزار سے روانڈا کے صدر ہیں۔ کاگامے نے روانڈا کی تباہ کن نسل کشی کے بعد قومی اتحاد کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے چار چیزوں کو فروغ دیا: انصاف‘ معافی‘ ترقی اور ایک متحد معاشرہ۔ پال کاگامے نے ترقی کو آگے بڑھانے کے ذریعہ کے طور پر تکنیکی ترقی کو اپنایا۔ کاگامے کی طویل مدتی قیادت نے روانڈا کو دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل۔ ان دو چیزوں نے روانڈا کو افریقہ میں جدت طرازی اور ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ کے مرکز میں تبدیل کر دیا۔انڈونیشیا کی فوج کے جنرل سہارتو نے اکتیس سال تک انڈونیشیا کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ سہارتو نے دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل۔ سہارتو کی ’نیو آرڈر حکومت‘ نے تین چیزوں پر توجہ مرکوز کی تھی۔بنیادی ڈھانچے کی ترقی‘ صنعت کاری اور زرعی ترقی بصورت سبز انقلاب۔ ان کی طویل مدتی قیادت میں انڈونیشیا کی فی کس آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا‘ جو 1968ء میں چونسٹھ ڈالر سے بڑھ کر 1998ء تک ساڑھے چودہ سو ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔شیخ حسینہ سال دوہزارآٹھ سے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں‘ یہ مسلسل چودہ سال ہیں‘ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کو تین چیزیں دی ہیں: ایک جماعتی حکمرانی‘ دوسرا پائیدار سیاسی استحکام اور تیسرا سازگار کاروبار دوست پالیسی فریم ورک۔ حسینہ واجد کے دور میں بنگلہ دیش کی جی ڈی پی 102 ارب ڈالر سے بڑھ کر 460 ارب ڈالر ہو گئی۔سابق فوجی کمانڈر ہن سین 1985ء سے کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہیں۔ ہن سین نے ہنگامہ خیز سالوں اور اس کے بعد کے شہری تنازعات کے بعد کمبوڈیا کو مستحکم کیا سین کی طویل مدتی قیادت نے کمبوڈیا کو دو چیزیں دیں ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل۔ ان دو چیزوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت سے حاصل ہونے والی قومی آمدنی میں اضافہ کیا۔مہاتیر‘ پارک چنگ ہی‘ لی کوان یو‘ پال کاگامے‘سہارتو‘ شیخ حسینہ اور ہن سین جیسی شخصیات نے طویل عرصے تک اقتدار سنبھالا اور اپنے اپنے ممالک میں گہری تبدیلیاں لائیں۔ ان کی طویل مدتی قیادت نے سیاسی استحکام اور پالیسی کے تسلسل کی بنیادیں قائم کیں۔ ترقی کے معمار کی حیثیت سے ان کی بنیادی توجہ اتحاد کو فروغ دینے پر تھی۔جی ہاں‘ اس طرح کی طویل مدتی قیادت قومی استقامت اور جمہوری اصولوں کیلئے تقویت کا باعث بنتی ہے۔ مذکورہ مثالوں سے حاصل کردہ نتائج کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو بھی ایک طویل مدتی قیادت کی ضرورت ہے جو دو چیزیں دے ایک سیاسی استحکام اور دوسرا حکومتی پالیسیوں کا تسلسل۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ ابوالحسن امام)