سال 2024ء: ملازمتی مواقع

اگر آپ اپنی ملازمت یا پیشہ ورانہ کام کاج سے مطمئن نہیں اور عملی زندگی میں جمود محسوس کر رہے ہیں تو وقت آگیا ہے کہ عصر حاضر کی مہارتیں سیکھیں جیسا کہ سال دوہزارچوبیس کے آغاز میں دیکھا گیا تھا‘ سیکھنے کے عمل کے لئے ضروری ہے کہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور اُن سبھی مشکلات کا حل تلاش کیا جائے جو وقتاً فوقتاً حائل ہوتی ہیں۔ توجہ طلب ہے کہ عصر حاضر میں کسی ایک کام کی مہارت ہونا کافی نہیں۔ وقت ہے کہ آپ اپنے آپ کو مزید کام کرنے کے قابل بنایا جائے اور اِسے بطور چیلنج اختیار کیا جائے۔ سال 2024ءکے آغاز پر اگر کسی پیشے کا انتخاب کیا جائے اور اُس میں حاصل مہارت میں ہر دن اضافہ کیا جائے تو ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جبکہ آپ کو اپنے فیصلے پر افسوس نہیں ہوگا۔کسی بھی شعبے کے لئے مطلوب مہارت کا معیار ’ڈیٹا تجزیہ‘ سے مقرر ہوتا ہے۔ کمپنیاں تجزئیات کے لئے اپنے ڈیٹا کو ڈیجیٹل فارمیٹس میں تبدیل کر رہی ہیں لہٰذا ڈیٹا تجزیہ کار کی حیثیت سے‘ آپ ڈیٹا مرتب کرنے میں ایسے اداروں کی مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کم و بیش سبھی صنعتوں کو ڈیٹا تجزیہ کاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو مائیکروسافٹ ایکسل‘ ایس کیو ایل‘ پاور بی آئی‘ ٹیبلو‘ آر سٹوڈیو اور دیگر ڈیٹا ویژولائزیشن ٹولز سے اچھی طرح لیس ہونے کی ضرورت ہوگی۔ اگر آپ مارکیٹنگ کی صنعت میں ہیں تو ڈیجیٹل مارکیٹنگ اُور اِی کامرس کی مہارت حاصل کرنا بھی آپ کے لئے یکساں اہم ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر لوگ آج کل بازار جانے کی بجائے ’آن لائن‘ خریداری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر موزوں اور مطلوب اشیاءکی تلاش بھی فروغ (ٹرینڈ) پا رہی ہے جس کے ذریعے مختلف چیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ڈیجیٹل مارکیٹنگ وقت کے ساتھ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ ویب سائٹ یا دیگر پلیٹ فارمز سوشل میڈیا سامعین کو راغب کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ سے متعلق مواد لکھنے‘ سرچ انجن کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور اِس کی اصلاح‘ بہترین انفلوئنسر حکمت عملی‘ ای میل مارکیٹنگ‘ سوشل میڈیا مارکیٹنگ اور ملحقہ مارکیٹنگ میں مہارت سے مارکیٹنگ کے شعبے میں آگے بڑھنے اور پھلنے پھولنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اِس حوالے سے ’انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (کراچی) چار ماہ کا ڈپلومہ پروگرام پیش کر رہا ہے۔ پچھلے دو سالوں میں‘ انہوں نے کامیابی کے ساتھ بارہ بیچ مکمل کئے ہیں‘ جس سے تحصیل یافتہ تین سو طلبہ کی کہانیاں سامنے آئی ہیں‘ جنہوں نے اپنی صلاحیتوں میں بہتری لائی۔ سوشل میڈیا سے فائدہ اُٹھانے والوں میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہیں نئی ملازمتیں ملیں یا اُن کی ملازمتوں کو تحفظ ملا یا اُن کی ملازمتوں کو اندرون و بیرون ملک فروغ ملا۔ مذکورہ تعلیمی و تربیتی حکمت ِعملی تمام عمر کے طلبہ کے لئے مثالی پروگرام ثابت ہوا۔ عصر حاضر کا ایک اور مقبول شعبہ ’مصنوعی ذہانت‘ کا ہے جو اپنی ساخت کے لحاظ سے عظیم ہنر ہے اور اِس شعبے میں مہارت کسی بھی شخص کو بہت دور لے جا سکتی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی اور بہت کچھ جیسے مصنوعی طور پر تیار کردہ پروگرام مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور اِن کی مدد سے مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ دونوں کو ایک ساتھ سیکھ سکتے ہیں۔ آج کل مختلف صنعتوں میں بہت سے ’اے آئی ٹولز‘ استعمال ہو رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی طرح ’سائبر سکیورٹی‘ پرکشش ہنر ہے کیونکہ حفاظت کا عنصر ’ڈیجیٹل‘ دنیا کا سب سے قیمتی پہلو ہے جو آن لائن وسائل کو سائبر حملوں جیسے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے لہٰذا سائبر سکیورٹی کے ماہر بن کر آپ کسی بھی کمپنی کے لئے ’قیمتی اثاثہ‘ بن سکتے ہیں یا سائبر سکیورٹی کنسلٹنٹ بن کر بھی جز وقتی ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔ تصور کریں کہ مال وئر‘ سپائی وئر یا وائرسیز کمپنیوں کے عمومی کام کاج میں خلل ڈالتے ہیں جن سے مالیاتی اِداروں کے کوائف خطرے میں پڑ جاتے ہیں اور انہیں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے مالیاتی اداروں کو نقصان ہوتا ہے لہٰذا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مالیاتی اداروں کی سائبر سکیورٹی میں کس حد تک دلچسپی ہو گی کیونکہ وہ اپنے اثاثے اور صارفین کے کوائف کی حفاظت چاہتے ہیں۔ سائبر سیکورٹی ایک متنوع شعبہ ہے اور اگر اس میں مہارت حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے تو سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے سے لے کر اِس کی جزئیات تک طے ہو سکتی ہیں۔ درحقیقت‘ سائبر سکیورٹی کی مہارت آج کل کے ماحول میں بہت زیادہ ہے۔کمپیوٹرائشن کے دور میں جبکہ الیکٹرانک آلات کا استعمال بڑھ رہا ہے تو اِس سے متعلقہ شعبے میں مہارت حاصل کر کے جو مہارت حاصل کی جا سکتی ہے اُس سے نہ صرف دوسروں یعنی کسی کمپنی یا ادارے کی مدد کی جا سکتی ہے بلکہ بطور سائبر سکیورٹی مشیر (کنسلٹنٹ) بھی وقتی و حقیقی مسائل حل کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر عمران بٹاڈا۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)