چین کے صدر ’شی جن پنگ‘ نے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خارجہ امور سے متعلق چین کی سوچ‘ بصیرت اور حکمت عملی کا ذکر کیا۔ انہوں نے نئے دور میں چین کی خصوصیات کے ساتھ بڑے ممالک کی سفارت کاری کی تاریخی کامیابیوں اور قیمتی تجربے کا بھی منظم جائزہ پیش کیا جو ان کے وسیع مطالعے اور عالمی امور سے متعلق گہری سمجھ بوجھ کا عکاس ہے۔ انہوں نے موجودہ (جاری) اور مستقبل کے مختلف ادوار کیلئے بھی چین کے وضع کردہ جامع منصوبوں کا تذکرہ کیا جو چین کی خصوصیت ہے کہ یہ دیگر عالمی طاقتوں اور معاشی طور پر مستحکم ممالک کے ساتھ سفارت کاری کو مضبوط بنائے رکھتا ہے اور یہی چین کی قیادت کے بنیادی رہنما اصول ہیں۔ صدر شی جن پنگ کے مذکورہ اہم خطاب کی روح اور جس اجلاس میں سے وہ خطاب کیا گیا اس کے مقاصد و معانی کا جائزہ اِس تحریر کا مرکزی نکتہ ہے۔ صدر شی جن پنگ چین کو ایک عظیم اور جدید سوشلسٹ ملک بنانا چاہتے ہیں جس کیلئے عالمی سطح پر ممالک کے ساتھ تعمیر و ترقی و دیگر شعبوں میں تعاون مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ چین اپنے اس عزم کا اظہار کر رہا ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہے اور اِس کا مقصد نئے دور میں نہ صرف چین و پاکستان کو ایک دوسرے کے قریب لانا بلکہ عوام سے عوام کے تعلقات بھی مضبوط بنانا ہے۔ پاکستان کے لحاظ سے چین کی توجہ سفارتی تعاون کے علاوہ مختلف شعبوں میں جدت کا اشتراک ہے اور اِس کی واضح مثال چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہے‘ چین اِس تعاون کو مزید مضبوط دیکھنا اور اِسے وسیع بنانا چاہتا ہے۔ چین بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے عملی اقدامات پر یقین رکھتا ہے اور اِسی وجہ سے اس نے کئی ایک کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں اور چین ہی کی کوششوں سے متعدد ممالک اور تنظیموں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ ملا ہے۔ عالمی منظرنامے میں چین اور پاکستان کے ساتھ تعاون اور تعلقات خصوصی اہمیت کے حامل ہیں جن میں ’سی پیک‘ نے معاشی ترقی اور بہتری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اب جدید انفراسٹرکچر منصوبوں اور زرعی شعبے میں تعاون کے ساتھ چند دیگر شعبوں میں ’سی پیک‘ حکمت عملی کے تحت ترقیاتی عمل جاری ہے جس سے حاصل ہونے والی اعلی معیار کی ترقی کے مراحل پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ جس طرح چین
ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے اسی طرح چین پاکستان تعلقات اور پاکستان کی ترقی بھی نئے مراحل میں داخل ہو رہی ہے۔ اِس پیشرفت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں عالمی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھنی چاہئے اور ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا کے قیام کے ہدف کو فراموش نہیں کرنا چاہئے جس میں کسی ملک کو بالادستی حاصل نہ ہو اور بین الاقوامی تعلقات و جمہوریت کو فروغ ملے۔ چین عالمی سطح پر فائدہ مند اقتصادی گلوبلائزیشن پر بھی زور دے رہا ہے جو کسی ایک ملک کی اجارہ داری یا یکطرفہ اور اپنے اپنے مفادات کی تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے۔ چین یہ چاہتا ہے کہ عالمی سطح پر باہمی فائدے اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ ملے۔ چین اور پاکستان ہر دور میں ایک دوسرے کے انتہائی قریبی دوست (اسٹرٹیجک پارٹنر) رہے ہیں اور چین عہد کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعاون‘ مشترکہ مفادات کے تحفظ اور عالمی امن و خوشحالی میں کردار ادا کرتا رہے گا۔ چین پاکستان کے ساتھ اپنے کلیدی (اسٹرٹیجک) تعاون کو بھی زیادہ مضبوط بنانا چاہتا ہے‘ جس میں بطور خاص ’سی پیک‘ جیسے منصوبوں کے ذریعے باہمی (مشترک) فوائد کا حصول اور دنیا کو پرامن یعنی دنیا کے لئے ایک مشترکہ روشن مستقبل کا حصول یقینی بنانے جیسے اہداف شامل ہیں۔ (مضمون نگار پاکستان میں تعینات عوامی جمہوریہ چین کے سفیر ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر جیانگ زیدونگ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)