پاکستان میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کےلئے ”8 فروری“ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ عام انتخابات جمہوریت کی روح ہوتی ہے جس میں ہر شہری کو اپنی رائے کے اظہار کا یکساں موقع فراہم کیا جاتا ہے اور اِس رائے کے اظہار (بذریعہ¿ ووٹ) سیاسی و غیرسیاسی نمائندوں کا چناو¿ عمل میں لایا جاتا ہے۔ پاکستان کا قانون ہر شخص کو یکساں ”حق رائے دہی“ دیتا ہے ا±ور اِس آئینی حق کا استعمال انتخابات کے موقع پر کیا جاتا ہے۔ اِسی طرح منتخب نمائندوں پر مشتمل قومی و صوبائی اسمبلیاں قانون ساز ایوان بالا (سینیٹ) کے لئے اراکین کا انتخاب کرتی ہیں اور رواں برس ’مارچ‘ میں سینیٹ کے انتخابات بھی ہوں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سال دوہزارچوبیس کے دوران عام انتخابات صرف پاکستان ہی میں نہیں ہو رہے بلکہ اِس سال امریکہ‘ روس‘ بھارت‘ شمالی کوریا‘ انڈونیشیا‘ پرتگال‘ میکسیکو‘ تائیوان‘ جنوبی افریقہ اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں بھی انتخابات ہوں گے‘ بنگلہ دیش پہلے ہی عام انتخابات کا انعقاد کر چکا ہے‘ بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے چوتھی بار قومی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے تاہم بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سمیت تمام بڑی اپوزیشن جماعتوں نے سات جنوری کو ہوئے بنگلہ دیشی انتخابات کا بائیکاٹ کیا جبکہ بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے تمام تر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”عوامی لیگ نامی سیاسی جماعت نے کل ڈالے گئے ووٹوں کا پچاس فیصد سے زیادہ حاصل کئے ہیں۔“ تائیوان میں تیرہ جنوری سے صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ گزشتہ سال بین الاقوامی منظر نامے پر تائیوان کے تنازعے نے بھی بین الاقوامی برادری کو پریشان کئے رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ چین‘ امریکہ اور بین الاقوامی برادری آنے والے انتخابات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یوکرین جنگ میں ا±لجھے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن ایک بار پھر مضبوط ترین صدارتی امیدوار کے طور پر ا±بھرے ہیں۔ اِس صدی کے اوائل میں اقتدار میں آنے والے پیوٹن کو جدید روس کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے کا اعزاز حاصل ہے اگرچہ یوکرین کی جنگ سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں لیکن صدر پیوٹن ’سترہ مارچ‘ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اگلے بارہ سال تک اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ’بھارت‘ میں بھی رواں سال اپریل تا مئی میں عام انتخابات ہوں گے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی تیسری بار اِن انتخابات میں کامیابی کی ا±مید رکھتے ہیں۔ بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کو اگر جیت ملتی ہے تو اِس سے نہ صرف بھارت بلکہ اِس کے خطے پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔فروری میں انڈونیشیا میں عام انتخابات ہوں گے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے ایک روزہ انتخابات ہوں گے جس میں ’بیس کروڑ سے زائد‘ رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر رامیش کمار وانکوانی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
ذہن نشین رہے کہ پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد بارہ کروڑ ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے نئے انتخابات بھی رواں سال جون میں ہوں گے جس میں یورپی یونین کے سات سو پانچ نئے ارکان کا انتخاب کیا جائے گا ا±ور اِن انتخابات کے نتیجے میں یورپی یونین کی نئی پارلیمنٹ سال دوہزارا±نتیس تک برسراقتدار رہے گی۔ اسی طرح میکسیکو‘ وینزویلا‘ شمالی کوریا‘ فن لینڈ‘ رومانیہ‘ پرتگال‘ سلوواکیا‘ ایل سلواڈور اور لتھوانیا سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی رواں سال قومی انتخابات ہونے جا رہے ہیں تاہم بین الاقوامی سطح پر نومبر میں ہونے والے 60ویں امریکی صدارتی انتخابات کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں موجودہ صدر جو بائیڈن ایک بار پھر خود کو ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر پیش کریں گے۔ بائیڈن اکیاسی سال کے ہیں اور اگر وہ کامیاب ہوئے تو یہ ممکنہ طور پر امریکہ کی تاریخ کے معمر ترین صدر بن جائیں گے۔سال دوہزارچوبیس انتخابی و سیاسی تبدیلیوں کے لحاظ سے انتہائی غیر معمولی اور اہم سال ہے۔ اگر پاکستان میں حسب اعلان ’8 فروری‘ کے روز عام انتخابات ہوتے ہیں تو اِس سے نہ صرف پاکستان کے سیاسی بلکہ معاشی مستقبل کا بھی تعین ہو گا۔ ا±مید ہے کہ رواں برس اقتدار میں آنے والی حکومتیں عالمی امن کے قیام کے لئے جدوجہد کریں گی ا±ور دنیا کے سر پر منڈلاتے ہوئے تیسری عالمی جنگ کے خطرے کو ٹالنے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے ا±ور غربت و افلاس کا خاتمہ کرنے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔