مختلف شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا کردار بہت سے مسائل کو حل کرنے کے لئے انقلابات کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے۔ دنیا مصنوعی ذہانت کے ذریعے ناممکن مسائل حل کر رہی ہے یا حل کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور اِس سلسلے میں مختلف ممالک ایک جیسے متعدد منصوبوں پر باہمی تعاون بھی کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو رہنے کےلئے زیادہ بہتر جگہ بنایا جا سکے۔آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی کئی شاخیں ہیں ’اے آئی انوویشن گرینڈ چیلنج‘ کے نام سے عالمی سطح پر تعاون کا آغاز ہو چکا ہے جس کی قیادت اقوام متحدہ کر رہا ہے اور اِس چیلنج میں موسمیاتی تبدیلی کا بذریعہ ٹیکنالوجی میکانزم ”سی او پی 28“ میں پیش کیا گیا جس کا مقصد ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے منصوبوں کی سرپرستی ہے۔ یہ منصوبے آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کی تلاش اور اِن سے متعلق مقررہ اہداف کے حصول کو یقینی بنانے سے متعلق ہیں۔تخفیف اور موافقت کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی بہت سی کوششوں کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کے اطلاق کے ساتھ فعال اور کارآمد بنایا جاسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے ایگزیکٹو سیکریٹری سائمن سٹیل کے مطابق ”ہم اس بات کے ثبوت دیکھ رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ’انمول آلہ‘ ثابت ہوسکتی ہے۔“ آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت کو بہت سے طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ابتدائی وارننگ سسٹم میں مصنوعی ذہانت کا استعمال پہلے ہی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ شدید موسمی حالات جیسا کہ ہیٹ ویو‘ غیرمعمولی طور پر زیادہ بارشیں اور برفانی تودے (گلیشیئرز) پھٹنے سے آنے والے سیلاب (جنہیں جی ایل او ایف بھی کہا جاتا ہے) کے بارے میں پیشگی معلومات پھیلانا انتہائی اہم ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلی کی صورت آنے والی کسی بھی آفت کےلئے معاشرہ خود کو زیادہ بہتر طور پر تیار کر سکے۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ٹیکنالوجیز غذائی تحفظ اور خوراک کی فراہمی (سپلائی چین) کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے جو آب و ہوا کی وجہ سے ہونےوالی آفات کے نتیجے میں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ زرعی شعبہ عالمی کاربن کے اخراج میں بڑا حصہ ڈالتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز زراعت کے شعبے میں مختلف فصلوں سے ہونےوالی گرمی کے اخراج کی نگرانی کرنے میں مدد دے رہی ہے اور فصلوں کی بہتر پیداوار اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کےلئے کھادوں کے استعمال کو زیادہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح‘ مصنوعی ذہانت کسی خاص سال میں ابتدائی گرم گرمی کا انتباہ دے سکتی ہے اور کسان ایک ایسی فصل بونے کےلئے بروقت فیصلے کرسکتے ہیں جو اس مخصوص مدت کے مطابق بہتر پیداوار دے سکے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کا استعمال غیرمعمولی بارشوں کے بارے میں پیشگی الرٹ بھیجنے کےلئے کیا جا رہا ہے‘ جس سے کسانوں کو اپنی فصلوں کی بروقت کٹائی میں مدد ملتی ہے تاکہ وہ اپنی فصلیں متوقع سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچا سکیں۔ اِسی طرح مصنوعی ذہانت کسی بھی ملک کے ذریعہ پیدا کردہ مجموعی کاربن کے اخراج کی پیمائش اور مقدار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اعداد و شمار پر عمل کرنے اور نتائج پیدا کرنے کےلئے مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کاربن کریڈٹ اور ممالک کی کارکردگی کی جانچ پڑتال (احتساب) کرنے کےلئے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ ’اے آئی‘ کے ذریعے گرڈ توانائی (بجلی) کی ضروریات کی طلب اور رسد کو مو¿ثر طریقے سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہونےوالی کسی بھی آفت کے دوران اور بعد میں مصنوعی ذہانت صحت عامہ کے نظام میں بھی مدد دے سکتی ہے۔ مثال کے طور پر‘ سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونےوالی بہت سی بیماریاں جیسا کہ ڈائریا‘ ملیریا وغیرہ پھیل جاتا ہے اور سیلاب سے متاثرہ آبادی ٹیلی ہیلتھ اور ’اے آئی ڈاکٹروں‘ کے ذریعے عام بیماریوں کے بارے میں بنیادی مشورے اور نسخے حاصل کر سکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے معالجین مریضوں کی جانب سے بیان کردہ علامات کے ذریعے بیماریوں کے آسان حل اور تشخیص کرسکتے ہیں اور اس کے مطابق ادویات اور احتیاطی تدابیر بھی تجویز کرتے ہوئے زیادہ درست فیصلے کر سکتے ہیں۔ اگر ایسا کر لیا جاتا ہے تو اِس آب و ہوا سے متاثرہ علاقوں میں طبی عملے کی کمی پورا کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘ جو ہمیشہ ہی سے مسئلہ رہا ہے کہ ہنگامی حالات میں ڈاکٹروں کی کمی ہو جاتی ہے۔ گلیشیئرز پگھلنے والے علاقوں میں نقشہ سازی میں بھی مصنوعی ذہانت سے مدد لی جا سکتی ہے اور اِس سے ممکنہ متاثرین یعنی مقامی آبادیوں کو گلیشیئرز جھیل پھٹنے سے آنے والے سیلاب (جی ایل او ایف) سے بروقت بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔مصنوعی ذہانت سے چلنے والے صحت عامہ کا نظام موسمیاتی تبدیلی کی تباہی کی وجہ سے بیماریوں کے پھیلاو¿ کے بارے میں بھی اعداد و شمار جمع کرنے میں مدد کر سکتا ہے تاکہ حکومت امدادی کوششوں کو زیادہ بہتر سمت اور رہنمائی فراہم کر سکے۔ اسی طرح‘ درس و تدریس کے شعبوں میں بھی مصنوعی ذہانت کا اطلاق بہت ہی کامیاب تجربہ ثابت ہوا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ظل ہما۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
خاص طور پر آب و ہوا کی وجہ سے ہونےوالی آفات کے بعد جب تعلیمی نظام کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو جاتا ہے تو ایسی ہنگامی صورت میں مصنوعی ذہانت فیصلہ سازوں کو فوری اور درست فیصلے کرنے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ مزید برآں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو آب و ہوا کی تبدیلی اور اس کے منفی اثرات کے بارے میں بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی پھیلانے کےلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت نے ہر شعبے کے کام کاج میں انقلابی تبدیلیاں برپا کر رکھی ہیں۔ اقوام عالم کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کے مثبت پہلو سے فائدہ اٹھانے اور اِن کی وجہ سے پیدا ہونےوالے چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کےلئے خود کو زیادہ آمادہ اُور زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی سے لیس (تیار) کرنا چاہئے۔