بھارت کے انتخابات 7 مراحل میں ہوتے ہیں جن میں 3 مراحل مکمل ہو چکے ہیں اور آزاد تجزیہ کاروں کی اکثریت نے اِس امکان کا اظہار کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی تیسری مدت کے لئے برسراقتدار آ جائیں گے تاہم یہ امکان بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ نریندر مودی انتخابات ہار جائیں گے‘ مودی کی حمایت کرنے والا میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ 400 نشستیں جیت رہے ہیں جو کہ ’دو تہائی اکثریت‘ ہو گی اور اگر یہ اکثریت حاصل ہو گئی تو مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اِس پوزیشن میں آ جائے گی کہ وہ آئین تبدیل کر دے۔سال دوہزاراْنیس میں جن ریاستوں میں بی جے پی کی کارکردگی اچھی رہی‘ اْن ریاستوں میں نریندر مودی کی حمایت میں شاید کچھ حد تک کمی واقع ہو کیونکہ یہ امکان تو ہرگز نہیں کہ پہلے کی طرح وہ گجرات‘ راجستھان‘ ہریانہ اور دہلی میں 100فیصد نشستیں جیتیں گے۔ مہاراشٹر اور بہار نامی صوبوں سے مودی کے ووٹ بینک میں غیرمعمولی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ مہاراشٹر وہی ریاست ہے کہ جہاں نریندر مودی نے اپنے سابق اتحادی شیو سینا کو الگ کرکے بی جے پی کی ریاستی حکومت قائم کی تھی۔ اب شیو سینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار دونوں اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کا حصہ بن چکے ہیں اور اب وہ ’غداروں‘ کو شکست دینے کے لئے پہلے سے زیادہ پرجوش انداز میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ ٹھاکرے کی شیو سینا کے ساتھ اتحاد میں بی جے پی نے 2019ء کے انتخابات میں مہاراشٹر کی 48 میں سے 41 نشستیں جیتی تھیں۔ اب شیو سینا کے بغیر یوگیندر یادو کہتے ہیں کہ بی جے پی مہاراشٹر سے کم از کم 20نشستوں سے محروم رہے گی۔ بہار وہی ریاست ہے جہاں وزیراعلیٰ نتیش کمار کو لالو یادو کی جماعت کے ساتھ اتحاد توڑ کر تیسری یا چوتھی مرتبہ بی جے پی کے پاس واپس چلے جائیں گے۔ نتیش کمار کو ’دال بدلو‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب تواتر سے سیاسی وابستگی بدلنے والا شخص ہے۔ مودی کی جیت اور شکست دونوں کے ممکنہ منظرناموں کو مدنظر رکھتے ہوئے یوگیندر یادو کے اندازے کسی حد تک درست ثابت کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا کہ کون سے عناصر مودی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ’کم ہوتا ووٹر ٹرن آؤٹ‘ سانگھ پریوار (آر ایس ایس) کی مودی کی سرپرستی نہ کرنا‘ خود مودی کی اپنی کمزور انتخابی مہم‘ تفرقہ انگیز اور فرقہ وارانہ پولرائزنگ کا سہارا لینے کی ضرورت‘ یہ سب اشارہ کر رہے ہیں کہ سال دوہزارچوبیس کے عام انتخابات کے حوالے سے نریندر مودی کا بیانیہ عوام میں خاطرخواہ مقبول نہیں ہے۔ اگر مودی ہار گئے تو کیا ہوگا؟ نریندر مودی کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی تنقیدی کتاب کے مصنف اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے شوہر پرکالا پربھاکر کے مطابق بی جے پی انتخابات میں چوری کی کوشش کرسکتی ہے۔ اسے اس بات کا خوف ہوگا کہ اگر وہ ہار جاتے ہیں تو بہت سے حقائق پر سے پردہ اٹھ جائے گا۔ اس کے علاؤہ 2025ء وہ سال ہے کہ جب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے قیام کو 100 سال مکمل ہوجائیں گے۔ وہ یہ نہیں چاہیں گے یہ جشن منانے کے لئے اْن کے پاس اقتدار نہ ہو۔ اس کے باوجود تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ آر ایس ایس ہی ہے جو کوشش میں ہے کہ اقتدار پوری طرح سے نریندر مودی کو نہ دیا جائے۔ پرکالا پربھاکر نے خبردار کیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوسکتی ہے۔ ’حکومت نے الیکشن کمشنرز کے انتخاب اور تعیناتی پر سپریم کورٹ کے کردار کو ختم کردیا ہے‘ ایسے میں حکومت کی جانب سے تعینات کردہ الیکشن کمشنرز حکومت کی جانب سے بڈنگ کریں گے جس سے شکوک پیدا ہوں گے۔ نریندر مودی نے اپنے مضبوط انتخابی و سیاسی حریف کو پسپا کرنے کے لئے اْن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کئے انہوں نے دو وزرائے اعلیٰ کو جیل میں بھیجا لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے نے مودی حکومت کو اپوزیشن کو مزید کمزور کرنے کی اپنی کوششوں سے روک دیا ہے۔ ’اس بات کا امکان موجود ہے کہ موجودہ حکومت انتخابات کے نتائج میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کرے۔ بھارتی انتخابات کا عمل یکم جون کو مکمل ہو گا اور نتائج کا اعلان چار جون کو ہوگا جبکہ انتخابی و سیاسی جنگ و جدل کو مدنظر رکھتے ہوئے لگتا ہے کہ عام انتخابات کی صورت میں جاری سیاسی گرما گرمی کا اختتام انتخابات کے نتائج کے اعلان پر نہیں ہوگا۔ (بشکریہ ڈان۔ تحریر جواد نقوی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
ہتھیار برائے امن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
بٹ کوائن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک بھارت تعلقات: نازک صورتحال
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک امریکہ تعلقات: ترقیاتی امکانات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
فضائی آلودگی اور ہمارے شہر
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
امریکی سیاست اور دفاعی اخراجات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سماجی ارتقائ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام