پاکستان کیوں نہیں؟

حال ہی میں مجھے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں گندھارا کوریڈور پر بریفنگ دینے کے لئے طلب کیا گیا‘ اجلاس میں وفاقی وزرأ اور عسکری قیادت کے ساتھ صوبوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ پاکستان کو بدھ مت کی دنیا سے جوڑنے کے لئے گندھارا کوریڈور کے قیام کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے راقم الحروف نے واضح کیا کہ کس طرح ہمارے ہمسایہ ملک نے مذہبی سیاحت کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی‘ ثقافتی تحفظ اور سافٹ امیج کو فروغ دیا ہے اور اِس حکمت عملی سے مالی فوائد بھی حاصل کر رہا ہے۔ ’مذہبی سیاحت‘ دنیا بھر میں اہم شعبے کے طور پر شناخت ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں بدھ مت اکثریتی ممالک سے آنے والے زائرین کو راغب کرنے کے لئے اقدامات ہونے چا ہئیں۔بھارت عالمی بینک‘ ایشیائی ترقیاتی بینک اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تعاون سے گوتم بدھ کے روحانی سفر سے وابستہ مقدس مقامات کا نیٹ ورک تیار کر رہا ہے جو اتر پردیش‘ بہار‘ مدھیہ پردیش اور اوڈیسہ سمیت کئی ریاستوں (صوبوں) میں پھیلا ہوا ہے۔ انڈیا بودھ سرکٹ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ (آئی بی سی ڈی پی) کے تحت عالمی بینک اس کوشش میں کلیدی شراکت دار ہے‘ جو ہمارے پڑوسی ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی‘ سیاحت کی سہولیات اور کمیونٹی انگیجمنٹ پروگراموں کو فعال کرنے کے لئے مالی اور تکنیکی امداد فراہم کر رہا ہے۔ آئی بی سی ڈی پی کے اہم نکات میں سڑکوں‘ ہوائی اڈوں اور سیاحوں کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی شامل ہے تاکہ زائرین کی سیاحتی مقامات تک رسائی اور وہاں موجود سہولیات کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔ دوئم بدھ مت کی یادگاروں‘ عجائب گھروں اور ثقافتی ورثے کے مقامات کے تحفظ اور بحالی کے لئے مقامات کو ترقی دی جائے۔ سوئم سیاحت کی ترقی اور ثقافتی تحفظ میں مقامی برادریوں کو شریک کیا جائے اور کمیونٹی کی اِس شمولیت میں تربیتی پروگرام بھی شامل ہیں جبکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بدھ مت سرکٹ کیا ہے؟ اِس کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کرنے کیلئے مارکیٹنگ بھی کی جائیگی سیاحت کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں‘مقامی معیشت متحرک ہوتی ہے‘ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے اور ثقافتی ورثے کا تحفظ ہوتا ہے۔ اگر پاکستان بھی مذہبی سیاحت کے امکانات اور وسائل کو ترقی دے تو یہ متعدد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت اور مدد سے معاشی و اقتصادی ترقی حاصل کر سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق‘ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) نے بدھ سٹ سرکٹ ڈیولپمنٹ پلان کے تحت سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ورثے کے مقامات کی بہتری کے لئے مالی مدد فراہم کی ہے جبکہ کورین انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (کوئکا) بھی لوگوں کے مابین تبادلوں اور ثقافتی تفہیم کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے بھارتی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی بدھ سٹ سرکٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی نجی کمپنیاں بھی ورلڈ بینک کی مدد سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بدھ مت کی یادگاروں اور ثقافتی ورثے کے مقامات کے تحفظ اور بحالی کے لئے تعاون میں پیش پیش  ہیں اور اُن سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے تاہم ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران ایک صوبائی نمائندے کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ پاکستان میں سیاحت صوبائی موضوع ہے۔ راقم الحروف نے ایک بار پھر وضاحت پیش کی کہ گندھارا کوریڈور کے قیام کا مقصد کسی صوبے میں واقع کسی ثقافتی ورثے کو کنٹرول کرنا یا اس پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو چین‘ کوریا‘ جاپان‘ تھائی لینڈ‘ نیپال‘ ویت نام اور سری لنکا سمیت بودھی اکثریتی ممالک کے دارالحکومتوں سے ملانے والی سیاحتی راہداری قائم کرنا ہے جو کہ ائر لنک کے ذریعے عملاً ممکن ہو گی۔ بدقسمتی سے ہم اپنی قومی معیشت کی بحالی کیلئے عالمی برادری سے مالی مدد اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں لیکن مذہبی سیاحت جیسے انمول خزانے سے خاطرخواہ فائدہ اٹھانے کیلئے تیار نہیں جو رب نے ایک ورثے کی صورت پاکستان کو دے رکھی ہے۔ قابل غور ہے کہ دیگر اقوام اپنی معیشتوں کو فروغ دینے کے لئے بڑے پیمانے پر مذہبی سیاحت کا فروغ کر رہی ہیں۔ مذکورہ اجلاس کو دی گئی بریفنگ کے اختتام پر راقم الحروف نے اِس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت پاکستان گندھارا کوریڈور کے قیام کے لئے روڈ میپ تیار کر لے تو کوئی وجہ نہیں کہ اِسے عالمی امداد اور تعاون حاصل نہ ہو اور غیر ملکی سرمایہ کار‘ بین الاقوامی ڈونرز اور نجی شعبہ پاکستان میں سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے آگے نہ آئیں اور اِس حکمت عملی کو گیم چینجر منصوبے میں تبدیل ہوتے ہوئے زیادہ دیر نہیں لگے گی۔  (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر رامیش کمار وانکوانی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)


یہ ایک حقیقی چیلنج ہے جسے ہماری قومی قیادت کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ بین المذاہب ہم آہنگی‘ رواداری‘ بین الاقوامی رابطے‘ پاکستان کے سافٹ امیج کا فروغ‘ دہشت گردی کے خاتمے اور قومی معیشت کو سہارا دینے کے لئے گندھارا کوریڈور کا اعلان کل نہیں بلکہ آج کی ضرورت ہے اور اِس حکمت عملی کو وضع کرنے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔