حقیقی طاقت

کیا پاکستان میں اربوں ڈالر آ رہے ہیں؟ عموماً پوچھا جانے والا یہ ایک غلط سوال ہے۔ ممکنہ صحیح سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے اور مؤثر طریقے سے اسے استعمال کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور کیا پاکستان اِس قدر بڑی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے؟ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (جسے ایف ڈی آئی کہا جاتا ہے) کا سالانہ حجم قریب ایک اعشاریہ تین کھرب ڈالر ہے‘ سال دوہزارچوبیس کے کیرنی ایف ڈی آئی کنفیڈنس انڈیکس کے مطابق‘ جو مختلف ممالک میں ایف ڈی آئی کے بارے میں کاروباری اداروں کے تصورات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا جاتا ہے‘ غیرملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے امریکہ مسلسل بارہویں سال سرفہرست ہے۔ امریکہ کے بعد کینیڈا‘ چین‘ برطانیہ‘ جرمنی‘ فرانس‘ جاپان‘ متحدہ عرب امارات‘ اسپین‘ آسٹریلیا‘ اٹلی‘ سنگاپور‘ سوئٹزرلینڈ‘ سعودی عرب‘ سویڈن‘ نیوزی لینڈ‘ پرتگال اور بھارت شامل ہیں۔ پاکستان کا نام اِس فہرست میں شامل نہیں ہے۔کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے ممالک کی فہرست میں پاکستان 108ویں نمبر پر ہے جبکہ کل ممالک کی تعداد 190 ہے۔ ورلڈ انویسٹمنٹ رپورٹ 2023ء کے مطابق سال 2022ء میں پاکستان کو 1.34 ارب ڈالر کی ایف ڈی آئی موصول ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 37فیصد کم ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا چین سب سے بڑا سرمایہ کار ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران خالص ایف ڈی آئی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 35فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کنٹری لیکویڈیٹی انڈیکس (سی ایل آئی) کے مطابق‘ جو کسی ملک کی قلیل مدتی غیر ملکی قرضوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت کا اندازہ لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے‘ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر لیکویڈیٹی اہم اشارہ ہے اور سترہ مئی تک اسٹیٹ بینک کے پاس خالص غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9.15 ارب ڈالر تھے۔ سیاسی استحکام اور ایف ڈی آئی کے درمیان بھی ایک مضبوط تعلق ہے۔ زیادہ تر سیاسی استحکام والے ممالک سرمایہ کاری کے خطرے میں کمی‘ پالیسی پیش گوئی اور شفافیت کی وجہ سے زیادہ ایف ڈی آئی کو راغب کرتے ہیں تاہم پاکستان میں پالیسی کی پیش گوئی اور شفافیت دونوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔بزنس ایگزیکٹوز کا تصور درحقیقت ہماری کمزوری ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی ہماری کمزوری ہے۔ کنٹری لیکویڈیٹی انڈیکس (سی ایل آئی) ہماری کمزوری ہے۔ پالیسی کی پیش گوئی ہماری کمزوری ہے۔ سوال یہ بنتا ہے کہ پاکستان کی اصل طاقت کیا ہے؟ یقینی طور پر‘ ایف ڈی آئی کے فیصلے پیچیدہ ہیں اور بہت سے عوامل سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر‘ گرین فیلڈ منصوبوں کی طرف توجہ مرکوز کی جا رہی ہے‘ خاص طور پر قابل تجدید توانائی جیسے پائیدار شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہیں۔ پاکستان کی اصل طاقت صنعت سے چلنے والی ایف ڈی آئی میں ہے۔ تانبا ’مستقبل کا تیل‘ ہے۔ یہ بجلی اور حرارت کا ایک بہترین کنڈکٹر ہے‘ جو توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجیز جیسا کہ الیکٹرک گاڑیاں‘ شمسی پینلز‘ ونڈ ٹربائن‘ جیوتھرمل انرجی‘ کریوجینکس‘ روبوٹکس‘ ہائیڈروجن کی پیداوار‘ فائیو جی (تیزرفتار) انٹرنیٹ‘ کوانٹم کمپیوٹنگ‘ ڈرون ٹیکنالوجی‘ بائیوڈی گریڈایبل بیٹریوں اور توانائی ٹرانسمیشن سسٹم کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان دنیا میں تانبے کے پانچویں سب سے بڑے ذخائر کا حامل ملک ہے‘ ریکوڈک کان خاص طور پر تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر ہیں‘ جس کا تخمینہ 12.3 ملین ٹن تانبے پر مشتمل ہے۔ کیا پاکستان میں واقعی اربوں ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری آ رہی ہے؟ کان کنی کے لئے ہمارا قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک غیر واضح ہے اور تبدیلی کے تابع ہے۔ اربوں ڈالر اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک کہ ہمارے پاس ایک اچھی طرح سے متعین قانونی فریم ورک نہ ہو جس میں کھوج‘ نکالنے اور منافع کی تقسیم کا خاکہ پیش کیا جائے۔ جی ہاں‘ سکیورٹی کے خطرات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کیا ہے لیکن سکیورٹی کے خطرات سے نمٹا جا سکتا ہے۔ جی ہاں‘ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں کیونکہ کسی کاروبار کو شروع کرنے کے لئے اجازت حاصل کرنے میں بیوروکریٹک رکاوٹیں اور بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی رکاوٹیں حائل ہیں۔ جب تک اِن مسائل کو حل نہیں کیا جاتا‘ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کا دلفریب وعدہ صرف وعدہ ہی رہے گا۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)