پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی دوستی ہر دور میں مثالی رہی ہے۔ حال ہی میں راقم الحروف نے متحدہ عرب امارات کا 3 روزہ دورہ مکمل کیا اور دبئی میں قیام کے دوران پاکستانی تارکین وطن اور مقامی اماراتی شہریوں سے ہوئی ملاقاتوں میں مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا۔ مقامی اماراتی شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ ماضی میں پاکستان کو اپنا برادر ملک سمجھتے ہیں۔ آج بھی متحدہ عرب امارات جسے رواداری امن اور عقیدے کی آزادی کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا ہے مشرق وسطی میں پاکستانی تارکین وطن برادری کا دوسرا سب سے بڑا گھر ہے۔ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات میں مقیم دوسری بڑی غیر ملکی برادری ہیں جبکہ دبئی میں چار لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔ مقامی اماراتیوں کے مطابق وہ پاکستانی عوام کے حالیہ رویئے سے بہت دکھی اور افسردہ ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے خاص طور فپر دبئی میں ہونے والی حالیہ موسلا دھار بارشوں کا ذکر کیا۔ قدرتی آفت کا سامنا کرنے کے نازک وقت میں بہت سے پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا کہ دبئی کے ڈوبنے کی اصل وجہ ایک ہندو مندر کی تعمیر تھی۔ اسی طرح پاکستانی میڈیا کے کچھ حصوں نے غیر ذمہ دارانہ انداز میں رپورٹ کیا کہ متحدہ عرب امارات قدرتی آفات کا سامنا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ وہ اس بات سے بھی بہت ناراض تھے کہ پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کے حامی ان کے ملک میں نفرت کی سیاست کو مسلسل فروغ دے رہے ہیں۔ گزشتہ سال پاکستانی مظاہرین کے ایک گروپ نے شیخ زید روڈ کو بند کر دیا تھا۔ دبئی جیسے بین الاقوامی شہر میں شاہراہوں کی بندش کے نتیجے میں وہاں رہنے والوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ ہندو مندروں کی تعمیر کے حوالے سے اماراتیوں کا خیال ہے کہ وہ تمام مذاہب کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ اس وقت ہندو برادری متحدہ عرب امارات میں رہنے والی سب سے بڑی مذہبی اقلیتی برادری ہے۔ اب جبکہ پوری دنیا رواداری بھائی چارے احترام اور تنوع پر مبنی متحدہ عرب امارات کے معاشرے کا حصہ بننے کی خواہش مند ہے حکام اپنی سطح پر تمام برادریوں کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی اور عقیدے کی آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں ساتھ ہی احتیاطی اقدامات کے حصے کے طور پر چند ممالک کے غیر ذمہ دار اور تنگ نظر شہریوں کے داخلے کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تعلقات پہلے دن سے ہی خوشگوار رہے ہیں اور دونوں ممالک کئی شعبوں بالخصوص بینکنگ ٹیلی کام تیل اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات پاکستانی سیاحوں اور کاروبار کی غرض سے جانے والے مسافروں کے لئے بھی ایک منفرد اور اہم (پرکشش)مقام ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِن سطور کے ذریعے پاکستانی شہریوں سے درخواست کی جا رہی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو انتہائی ذمہ داری سے (سوچ سمجھ کر) استعمال کریں۔ انہیں انٹرنیٹ پر کسی بھی ایسی منفی سرگرمی کا حصہ نہیں بننا چاہئے اور نہ ہی دوسروں کی سرگرمیوں میں بنا سوچے سمجھے ملوث ہونا چاہئے کہ جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں یا پاکستان کو اِس کا خمیازہ بھگتنا پڑے۔ اِس وقت پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی دوستی کو فروغ دینے کے لئے سوشل میڈیا پر خصوصی مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر رمیش وانکوانی۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)