پاکستان کو عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتوں کی طرف سے کثیر جہتی حملے کا سامنا ہے۔ مرکزی دباؤ ملک کو تقسیم کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہے ہیں بالکل اسی طرح جیسے دشمن کسی دشمن کے قلعے پر حملہ کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں چھ معروف ماہرین کے اقوال لائق توجہ ہیں۔ معروف امریکی مفکر اور سٹریٹ فور کے بانی ڈاکٹر جارج فریڈمین کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستانی فوج متحد اور پاکستان سے وفادار ہے‘ مرکزی قوتیں ملک کو تقسیم نہیں کر سکتیں۔ ان کے خیال میں پاک فوج قومی یکجہتی کی بنیاد ہے۔ جب تک فوج متحد اور پاکستان سے وابستہ رہے گی‘ دنیا کی کوئی بھی طاقت اس ملک کو ختم نہیں کر سکے گی۔ معروف امریکی پولیٹیکل سائنسدان اور جنوبی ایشیائی امور کے ماہر پروفیسر اسٹیفن کوہن نے اپنی کتاب ”دی پاکستان آرمی“ میں لکھا ہے کہ پاک فوج نہ صرف ایک دفاعی قوت ہے بلکہ پاکستانی ریاست کا ایک اہم ستون بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نظریہئ پاکستان اور علاقائی سالمیت کی محافظ ہے۔ پروفیسر کوہن کا ماننا ہے کہ فوج کا مضبوط مرکزی کردار ملک کو ٹوٹنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے‘خاص طور پر پاکستان کی متنوع نسلی اور علاقائی کشیدگی کے پیش نظر پاک فوج کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ برطانوی مصنف‘ صحافی اور پالیسی تجزیہ کار ڈاکٹر اناطول لیون نے اپنی کتاب ”پاکستان: اے ہارڈ کنٹری“ میں کہا ہے کہ پاک فوج ملک کا سب سے مضبوط ادارہ ہے‘ جو نسلی‘ فرقہ وارانہ اور علاقائی تقسیم سے دوچار ملک کو متحد کرنے والی قوت کے طور پر کام کر رہا ہے۔ لیون کا استدلال ہے کہ فوج کی ہم آہنگی اور نظم و ضبط ملک کو متحد رکھنے میں کلیدی عوامل ہیں‘ خاص طور پر ان چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے جو بصورت دیگر ملک کی تقسیم کا باعث بن سکتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کی سیاست اور فوجی امور میں مہارت رکھنے والی امریکی پولٹیکل سائنسدان ڈاکٹر کیرول کرسٹین فیئر نے اپنی کتاب ”فائٹنگ ٹو دی اینڈ: دی آرمی ز وے آف وار“ میں پاکستانی فوج کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر فیئر کا خیال ہے کہ پاک فوج کی ادارہ جاتی شناخت ریاست کے تحفظ کے ساتھ گہری جڑی ہوئی ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ فوج کا نظریہ بیرونی خطرات اور داخلی چیلنجوں دونوں کے خلاف ملک کا دفاع کرنے پر مرکوز ہے۔ ڈاکٹر فیئر کا ماننا ہے کہ قومی اتحاد کو برقرار رکھنے اور ریاست کے زوال کو روکنے کے لئے فوجی قیادت کی طرف سے سیاست اور حکمرانی میں مرکزی کردار ضروری ہے۔ پاکستانی نژاد امریکی مصنف‘ صحافی اور اٹلانٹک کونسل میں جنوبی ایشیا سینٹر کے سابق ڈائریکٹر شجاع نواز نے اپنی کتاب ”کراسڈ تلواریں: پاکستان‘ اس کی فوج اور جنگوں کے اندر“ میں فوج کے کردار پر روشنی ڈالی جو تاریخی طور پر پاکستان کو متحد رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ شجاع نواز کا استدلال ہے کہ سیاست اور حکمرانی میں فوج کی شمولیت‘ اگرچہ اکثر تنقید کا نشانہ بنتی ہے‘ ملک کے اندر بہت سے لوگوں نے سیاسی عدم استحکام اور ممکنہ تقسیم کو روکنے کے لئے ضروری اقدام کے طور پر دیکھا ہے۔ڈاکٹر حسن عباس واشنگٹن ڈی سی کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیو ایسٹ ساؤتھ ایشیا اسٹریٹجک اسٹڈیز سنٹر (این ای ایس اے) میں بین الاقوامی تعلقات کے ممتاز پروفیسر ہیں۔ ڈاکٹر عباس نے اپنی کتاب میں دلیل دی ہے کہ پاک فوج نے تاریخی طور پر ملک کو متحد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘ خاص طور پر سیاسی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے دور میں فوج کا کردار مزید اہم و کلیدی ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر عباس اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ فوج کی سیاست میں شمولیت کا جواز داخلی تقسیم اور بیرونی خطرات کو روکنے کے لئے ہے۔ سرکردہ عالمی ماہرین کا اتفاق رائے واضح ہے کہ پاک فوج صرف ایک فوجی ادارہ نہیں بلکہ ملک کی سالمیت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور جب تک فوج متحد رہے گی اور پاکستان کی بقاء کے لئے پرعزم رہے گی‘ تب تک ٹوٹ پھوٹ کرنے والی دہشت گرد قوتیں پاکستان سے دور رہیں گی۔ نتیجہئ خیال یہ بھی ہے کہ ریاست کے اس اہم ستون (پاک فوج) کو کمزور کرنے سے نہ صرف قومی داخلی و خارجہ سلامتی کو نقصان پہنچے گا بلکہ خود پاکستان کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
ناقابل فراموش شہادت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام