بدنیتی پر مبنی ملک (بھارت) اور غیر ریاستی عناصر فیس بک‘ یوٹیوب‘ واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی آزادی کا غلط طور پر فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ ان سوشل میڈیا وسائل کے ذریعے منفی خیالات و جذبات کو ابھارہ جائے۔ افسردگی کو فروغ دیا جائے اور ناامیدی و مایوسی پھیلائیجائے اس مقصد کے لئے خصوصی طور پر تیار کردہ مواد پھیلایا جا رہا ہے اور اِس نقصان دہ مواد کی جان بوجھ کر تشہیر کا مقصد انفرادی فلاح و بہبود کے نظام و تصورات کو کمزور کرنا‘ خود اعتمادی ختم کرنا اور نفسیاتی پریشانی کی کیفیت پیدا کرنا ہے پاکستان کے ہر خاص و عام کو متوجہ ہونے کی ضرورت ہے کہ فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ اور انسٹا گرام پر نقصان دہ مواد کا وسیع پیمانے پر پھیلاؤ ہماری قومی و اجتماعی فلاح و بہبود اور ملک کے دفاع کی ہماری صلاحیت کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ یہ مذموم مہمات اگر اسی طور جاری رہیں اور ان کا راستہ نہ روکا گیا تو ان کے باعث منفی خیالات جنم لیں گے‘ مایوسی پھیلے گی اور قومی حوصلے پست کر کے پاکستان کے قومی عزم کو کمزور کیا جائے گا۔ یہ ہتھکنڈے قومی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جن سے بچنے کے لئے ہمیں محتاط رہنا چاہئے اور ان ہتھکنڈوں کو پہچاننا چاہئے جو ہمارے جذبات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور ہماری ذہنی صحت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ اور انسٹا گرام پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور غیر حقیقی موازنہ کرنے کا خطرناک مرکز بن چکے ہیں۔ ہمارے مخالفین اِن ایپس کا استعمال ہمیں احتیاط سے تیار کردہ، اکثر جعلی، مثالی تصاویر سے بھرنے کے لئے کر رہے ہیں۔ یہ مذموم حربہ ہمیں ناکافی اور بیکار محسوس کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے‘ جس سے ہماری عزت نفس کو کچل دیا جاتا ہے۔ محتاط رہیں۔ سوشل میڈیا کی الگورتھم ہیرا پھیری کو ہمارے خلاف طاقتور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہوشیار رہیں‘ ان ایپس کو ایسے مواد کو ترجیح دینے اور بڑھانے کے لئے تیار کیا گیا ہے جو غصے‘ خوف اور مایوسی جیسے شدید جذبات کو جنم دیتا ہے۔ نتیجتاً منفی خبریں‘ تنازعات پر مبنی پوسٹس اور تباہی سے بھری کہانیاں ہمارے چہروں پر دھکے دی جا رہی ہیں اور ہمیں ناامیدی کے سمندر میں غرق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان کے مخالفین جان بوجھ کر سوشل میڈیا کو جھوٹ اور مبالغہ آمیز منفی خبروں سے بھر کر ہمارے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ صرف غلط معلومات نہیں بلکہ سوچا سمجھا حملہ ہے جسے وسیع پیمانے پر خوف اور افراتفری پیدا کرنے کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔ وہ ہماری حقیقت کو مسخ کر رہے ہیں‘ ہماری روح کو توڑنے اور ہمیں امید سے محروم کرنے کے لئے ہر چیز کو تاریک ترین رنگوں میں رنگ کر پیش کر رہے ہیں۔ اہل پاکستان کو اس غدارانہ کھیل سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج سے صرف تیئس سال بعد 2047ء میں پاکستان اپنی صد سالہ سالگرہ منائے گا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 100 سال کی عمر تک 2 کھرب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے جس کا مطلب ہے کہ فی کس آمدنی 5702 ڈالر ہو گی اور اپر مڈل انکم والوں کے لئے خوشحالی آئے گی۔ عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ پاکستان کی ممکنہ سالانہ برآمدات اس کے معاشی پیمانے‘ جغرافیائی محل و وقوع اور وسائل کی بنیاد پر ترقی 88.1 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے مطابق پاکستان کے پاس 9 ارب بیرل سے زائد پیٹرولیم ہوسکتا ہے۔ موجودہ کھپت کی شرح پر‘ ہمیں اس سپلائی کو ختم کرنے میں 45 سال لگیں گے۔ مزید برآں‘ ای آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس شیل گیس کے 105 کھرب مکعب فٹ (ٹی سی ایف) کے ذخائر ہیں جسے ختم ہونے میں 58 سال لگیں گے۔ پاکستان قابل تجدید یعنی متبادل توانائی کی صلاحیت رکھتا ہے جس میں شامل شمسی توانائی کی صلاحیت کا تخمینہ 2.9 ملین میگاواٹ لگایا گیا ہے۔ فی الحال اس شمسی صلاحیت کا صرف 530 میگاواٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ملک میں ونڈ انرجی پوٹینشل کا تخمینہ 3 لاکھ 46 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ ونڈ پاور کی صلاحیت 1248 میگاواٹ ہے۔ ان خطرناک ڈیجیٹل مائنڈ گیمز کا سامنا کرتے ہوئے‘ ہمیں سوشل میڈیا پر جوڑ توڑ کے ہتھکنڈوں سے مغلوب ہونے سے بچنا چاہئے جو مایوسی اور ناامیدی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ پاکستان دو کھرب ڈالر کی معیشت بننے سے لے کر توانائی کے وسیع وسائل کو بروئے کار لانے تک کے امکانات سے مالا مال ہے جو ہماری قوم کو‘ نسلوں تک طاقت دے سکتے ہیں۔ ہمیں صرف تین چیزوں کی ضرورت ہے: قومی عزم میں متحد‘ لچکدار اور غیر متزلزل استقامت کا مظاہرہ اور مایوسی کا نہیں بلکہ ترقی اور خوشحالی پر مبنی مستقبل پر یقین رکھنا۔ سوشل میڈیا کی ہر بات پر یقین نہ کیجئے اور پاکستان کے خلاف ہونے والی ایک منظم و گہری سازش کو سمجھنے اور اس کا حصہ نہ بننے کے لئے شعوری کوشش کیجئے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
ہتھیار برائے امن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک بھارت تعلقات: نازک صورتحال
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
بٹ کوائن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک امریکہ تعلقات: ترقیاتی امکانات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
فضائی آلودگی اور ہمارے شہر
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
امریکی سیاست اور دفاعی اخراجات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام