طرز حکمرانی اور فیصلہ سازی

پاکستانی ریاست کے ”اتھارٹی ڈھانچے“ کی دو اہم خصوصیات ہیں: فوج اور وفاقی نظام کا نمایاں اثر و رسوخ۔ تاریخی طور پر‘ فوج نے طرزحکمرانی کے اس ڈھانچے میں کلیدی اور نمایاں کردار ادا کیا ہے تاہم یہ کردار اکثر پردے کے پیچھے رہتا ہے، خاص طور پر قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے معاملات میں بہت سی تفصیلات ظاہر نہیں ہوتیں۔ ایک وفاقی جمہوریہ کے طور پر‘ اختیارات مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تقسیم ہیں۔ یہ وفاقی نظام صوبائی سطح پر ایک حد تک خود مختاری کی اجازت دیتے ہوئے قومی اتحاد اور ہم آہنگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔ گزشتہ 77 برس کے دوران دوطرفہ اور کثیر الجہتی قرض دہندگان نے پاکستان کو قرضے اور مالی امداد فراہم کی ہے‘ جو خالصتاً معاشی عوامل سے بالاتر ہے‘ جو بنیادی طور پر پاکستان کے ”اتھارٹی اسٹرکچر“ کی بنیاد پر ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ نے امداد (گرانٹ) فراہم کی ہے اور چین نے پاکستان کے ”اتھارٹی اسٹرکچر“ کے جائز قرضے دیئے ہیں۔ گزشتہ 77 برس میں پاکستان کو 130 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے مل چکے ہیں جو زیادہ تر پاکستان کے ”اتھارٹی اسٹرکچر“ کے لئے ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے پاکستان کے ساتھ اہم دوطرفہ تعلقات ہیں لیکن قرضے اور مالی امداد کبھی بھی خالصتاً معاشی میرٹ پر مبنی نہیں دی گئی بلکہ پاکستان کے اتھارٹی اسٹرکچر پر منحصر رہی اور اب بھی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پاکستان کے ”اتھارٹی اسٹرکچر“ پاکستان کی فوجی صلاحیتوں اور علاقائی سلامتی میں پاکستان کے کردار کے جائزے کی بنیاد پر پاکستان کو معاشی مدد فراہم کرتے ہیں۔پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، چین اور مشرق وسطیٰ کے چوراہے پر اس کا محل وقوع منفرد جغرافیائی سیاسی فوائد فراہم کرتا ہے۔ ایک وسیع آبادی، متنوع وسائل اور غیر استعمال شدہ تجارتی صلاحیت کے ساتھ، پاکستان خطے کا اہم ملک ہے۔ اس کا وسیع آبپاشی نیٹ ورک اس کی زرعی صلاحیتوں کا ثبوت ہے اور اس کی اسٹریٹجک پوزیشن معاشی ترقی اور علاقائی تعاون کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ بدقسمتی سے کئی دہائیوں کی ناقابل تسخیر صلاحیتوں اور مواقع سے محرومی نے پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں تاہم پاکستان کے پاس ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ پاکستان کی نوجوان آبادی میں ٹیلنٹ اور توانائی کی قطعی کوئی کمی نہیں ہے۔ پاکستان کو مسلسل بیرونی فنانسنگ میں کمی کا سامنا ہے‘ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو اگلے تین مالی برس میں تقریباً اکیس ارب ڈالر، تیئس ارب ڈالر اور بائیس ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اگلے تین سالوں میں مجموعی طور پر چھیاسٹھ ارب ڈالر کے فنڈز کے خسارے کا سامنا ہے۔ پاکستان میں ترسیلات زر کم ہو رہی ہے۔ پاکستان کا اتھارٹی اسٹرکچر غیرملکی قرضوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور چوتھی حقیقت یہ ہے کہ اس ڈھانچے کے اندر فوج کا اثر و رسوخ بین الاقوامی قرض دہندگان کے لئے غور و فکر رکھتا ہے۔ یہ صورتحال مثالی نہیں لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ قرضوں کے فیصلے قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان کے ’اتھارٹی ڈھانچے‘ اور اس کی تاثیر کے جائزے کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جاتے ہیں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)