مصنوعی ذہانت دنیا کو تبدیل کر رہی ہے جس کا تعلق اور انحصار سافٹ وئیر کی ترقی پر ہے۔ ایک اور حیرت انگیز پیش رفت جو کمپیوٹر ہارڈ وئیر کے میدان میں بیک وقت ہو رہی ہے وہ کوانٹم کمپیوٹنگ ہے۔ جب یہ دونوں ضم ہو جائیں گے تو انسانیت کو چوتھے عالمی انقلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھاپ کے انجن نے نقل و حمل اور مینوفیکچرنگ میں انقلاب برپا کیا جس نے صنعتی دور کی بنیاد رکھی۔ دوسرا صنعتی انقلاب بجلی کے ذریعے آیا جس نے صنعتی اور شہری منظر نامے کو نئی شکل دی۔ ریل اور ٹیلی گراف نیٹ ورکس کی توسیع نے وسیع فاصلوں کو منسلک کیا۔ مواصلات میں انقلاب برپا کیا اور عالمی رابطے کے نئے دور کا آغاز کیا۔ تیسرے صنعتی انقلاب نے ڈیجیٹل دور کو جنم دیا، جو سیمی کنڈکٹر کی ترقی سے شروع ہوا۔ اس کے نتیجے میں ذاتی کمپیوٹر اور موبائل فون کی ترقی ہوئی، مواصلات، تفریح اور کام میں تبدیلی آئی۔ اب ہم مصنوعی ذہانت کی آمد کے ذریعے چوتھے صنعتی انقلاب کا سامنا کر رہے ہیں جو انسانی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے اور صنعتوں، صحت اور روزمرہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو تبدیل کر رہا ہے۔کوانٹم کمپیوٹنگ سائنس اور ٹیکنالوجی میں سب سے زیادہ دلچسپ اور انقلابی پیش رفتوں میں سے ایک ہے۔ یہ کلاسیکی کمپیوٹرز کے مقابلے میں اربوں گنا تیزی سے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ کو سمجھنے کے لئے پہلے کلاسیکی کمپیوٹرز پر نظر ڈالیں جو ہم ہر روز استعمال کرتے ہیں کلاسیکی کمپیوٹر بائنری میں معلومات پر عمل کرتے ہیں، بٹس کا استعمال کرتے ہوئے جو یا تو صفر یا پھر ایک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹنگ مختلف ہے۔ یہ کوانٹم میکانکس کے اصولوں پر مبنی ہے، جو طبیعیات کی ایک شاخ ہے اور اس میں کائنات کے سب سے چھوٹے ذرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے جیسا کہ ایٹم اور الیکٹران۔ کوانٹم کمپیوٹر کلاسیکی بٹس کے بجائے کیوبٹ (کوانٹم بٹس) استعمال کرتے ہیں۔ اہم فرق یہ ہے کہ کچھ منفرد کوانٹم خصوصیات کی بدولت، کیوبٹ ایک ہی وقت میں متعدد ممالک میں موجود ہوسکتے ہیں۔ سپرپوزیشن نامی خصوصیت کی وجہ سے یہ کیوبٹ ایک ہی وقت میں صفر اور ایک دونوں ہوسکتے ہیں۔ ایک سکہ گھمانے کا تصور کریں۔ یہ خصوصیت کوانٹم کمپیوٹرز کو بیک وقت معلومات کی ایک بڑی مقدار پر عمل کرنے کے قابل بناتی ہے لہٰذا سپرپوزیشن کی خوبی یہ ہے کہ ایک کوانٹم کمپیوٹر ایک ہی وقت میں کسی مسئلے کے بہت سے حل تلاش کرسکتا ہے جبکہ کلاسیکی کمپیوٹر ایک کے بعد ایک ہر حل آزماتا ہے چونکہ کیوبیٹس متعدد حالتوں کی سپرپوزیشن میں موجود ہوسکتے ہیں لہٰذا وہ ایک لحاظ سے، ایک ہی وقت میں بہت سے ممکنہ نتائج کی تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ اب ہم کلاسیکی اور کوانٹم کمپیوٹنگ کا موازنہ ایک سادہ تشبیہ کے ساتھ کرتے ہیں۔ تصور کریں کہ آپ ایک پہیلی کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک کلاسیکی کمپیوٹر ایک وقت میں بھول بھلیوں کے ذریعے ہر ممکن راستے کی کوشش کرے گا۔ اگر یہ کسی بند گلی میں جاتا ہے، تو وہاں سے پلٹ آتا ہے اور ایک مختلف راستہ آزماتا ہے جب تک کہ اسے صحیح راستہ مل نہ جائے لیکن اس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ ایک کوانٹم کمپیوٹر سپرپوزیشن کی بدولت، بیک وقت متعدد راستوں کو آزماتا ہے۔ ایک وقت میں ایک راستے پر جانے کی بجائے یہ بیک وقت بہت سے مختلف راستوں کی تلاش کرتا ہے۔مالیکیولز اور کیمیائی رد عمل کوانٹم میکانکس کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ کلاسیکی کمپیوٹر پیچیدہ مالیکیولز کی نقل کرتے ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹر، قدرتی طور پر مالیکیولر تعاملات کی نقل کرنے کے لئے موزوں ہیں۔ اس سے سائنس دانوں کو نئی ادویات دریافت کرنے میں سہولت ملتی ہے اور یہی ممکنہ طور پر کینسر یا الزائمر جیسی بیماریوں کا علاج ہوسکتا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹر مشین لرننگ الگورتھم کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں، جس سے مصنوعی ذہانت کو بولنے کی شناخت، طبی تشخیص، اور خودکار گاڑیوں جیسے شعبوں میں زیادہ مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم چیلنج یہ ہے کہ کوانٹم کمپیوٹر غلطیاں کرتے ہیں کیونکہ کیوبٹ بہت نازک ہوتے ہیں۔ یہ غلطیاں جمع ہو کر غلط حتمی نتیجہ اخذ کر سکتی ہیں۔ کیوبٹ کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں مستحکم رکھنا بڑا چیلنج ہے۔ کوانٹم کمپیوٹرز کو انتہائی کم درجہ حرارت پر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، مطلق صفر (منفی 273 سینٹی گریڈ) کے قریب‘ اس طرح کے سرد ماحول کو برقرار رکھنا تکنیکی طور پر پیچیدہ اور مہنگا ہے، جس سے کوانٹم کمپیوٹرز کی دیکھ بھال اور انہیں چلانا مہنگا و مشکل ہوجاتا ہے اگرچہ ابھی بھی بہت سے تکنیکی چیلنجوں پر قابو پانا باقی ہے لیکن یہ شعبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دنیا بھر میں کمپنیاں، یونیورسٹیاں اور حکومتیں کوانٹم ریسرچ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ آنے والی دہائیوں میں، ہم کوانٹم کمپیوٹرز کو حقیقی دنیا کے مسائل حل کرتے ہوئے دیکھیں گے جو کلاسیکی (عمومی استعمال کے) کمپیوٹر نہیں کر سکتے اور جس کے نتیجے میں طب سے لے کر فنانس اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں کامیابیاں حاصل ہوں گی۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر عطا الرحمان۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
پاکستان کو اس چوتھے صنعتی انقلاب زمانہ کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا جہاں کوانٹم کمپیوٹنگ کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت معمولات زندگی کو ہمیشہ کے لئے تبدیل کرنے کے دہانے پر کھڑی ہے۔