دنیا ڈیجیٹل کرنسی کی جانب منتقل ہو رہی ہے اور اس وقت تقریباً ساڑھے انیس ملین بٹ کوائن زیرگردش ہیں‘ جس کے نتیجے میں مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن تقریباً 1.2کھرب ڈالر ہے۔ بٹ کوائن نامی ڈیجیٹل کرنسی کے بعد ایتھریم (ای ٹی ایچ) نامی ڈیجیٹل کرنسی مقبول ہو رہی ہے‘ جس کے تقریباً 120 ملین سکے زیر گردش ہیں اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن تقریباً 312 ارب ڈالر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بٹ کوائن کے برعکس‘ ایتھریم صرف ایک کرپٹو کرنسی سے کہیں زیادہ ہے‘ یہ ایک ڈی سینٹرلائزڈ پلیٹ فارم ہے جو سمارٹ کنٹریکٹس اور ڈی سینٹرلائزڈ ایپلی کیشنز کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ جی ہاں‘ ایتھریم ڈی سینٹرلائزڈ فنانس‘ نان فنگیبل ٹوکنز اور ڈی سینٹرلائزڈ خودمختار اداروں کی بنیاد ہے۔ اہم منافع کمانے کی امید میں ایتھریم میں سرمایہ کاری کرنا ایسی حکمت عملی ہے جس کی بہت سے کرپٹو کرنسی گرو وکالت کرتے ہیں۔ یہ حکمت عملی مواقع اور خطرات سے بھرپور ہونے کے باوجود مقبول ہے۔ اگلے سال یا اس کے ایک سال بعد ایتھریم کی قیمت کیا ہوگی؟ کسی چیز کی قیمت اس کی رسد اور طلب جیسے محرکات کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس سے اشیاء اور خدمات کی قیمت کا تعین ہوتا ہے جب طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور رسد مستحکم رہتی ہے تو قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسی محدود مقدار کو خریدنے کیلئے آپس میں مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس‘ اگر رسد میں اضافہ ہوتا ہے اور طلب یکساں رہتی ہے تو قیمتیں عام طور پر کم ہوتی ہیں کیونکہ وہ جنس صارفین کی طلب سے زیادہ دستیاب ہوتی ہے لیکن جب رسد اور طلب متوازن ہوتی ہے تو قیمت بھی مستحکم رہتی ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ آنیوالے برسوں میں ڈی سینٹرلائزڈ ایپلی کیشنز اور ڈی فائی کا استعمال بڑھتا رہے گا اور جیسے جیسے یہ بڑھتا ہے‘ ایتھریم کے بلاک چین کی مانگ میں اضافے کا امکان ہے‘ جس سے ممکنہ طور پر اس کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ مزید برآں‘ ایتھریم کی اپ گریڈ کے ساتھ‘ ای ٹی ایچ کا ایک حصہ لین دین کے ساتھ ختم ہو جائے گا جس سے گردشی کوائنز کی فراہمی کم ہو جائے گی۔ اگر طلب و رسد سے زیادہ ہو جاتی ہے‘ تو اس سے ایتھریم کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ماضی میں‘ ایتھریم میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ انہیں کرپٹو اثاثوں کی تلاش تھی۔ اس سے طویل مدتی طلب میں اضافہ ہوا۔ بہت سے کاروباری ادارے اور صنعتیں جیسا کہ رئیل اسٹیٹ‘ سپلائی چین لاجسٹکس اور لاء فرمز ایتھریم نیٹ ورک پر بلاک چین تیار کر رہے ہیں‘ جس سے طلب میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ سال 2022ء میں ایتھریم کو پروف آف ورک سے پروف آف اسٹیک میں منتقل کیا گیا جسے ”دی مرج“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ تبدیلی توانائی کی کھپت کم کرتی ہے‘کرپٹو کرنسیوں کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔ کرپٹو کرنسیوں کیلئے ریگولیٹری منظر نامہ ابھی ترقی کر رہا ہے اور حکومتیں نئے قواعدوضوابط متعارف کروا سکتی ہیں جو ایتھریم کے استعمال اور قیمت پر اثرانداز ہونگے‘ ایتھریم فی الحال سمارٹ معاہدوں کیلئے غالب پلیٹ فارم ہے لیکن دیگر بلاک چینز جیسا کہ سولانا‘ کارڈانو‘ اور بیننس سمارٹ چین اسی طرح کے یا نسبتاً بہتر ہیں اور یہ ایتھریم سے مارکیٹ شیئر لے سکتے ہیں۔ ایتھریم ڈی سینٹرلائزڈ ایپلی کیشنز اور ڈی ایف آئی میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار کی وجہ سے طویل مدتی ترقی جیسی اہم صلاحیت کا حامل ہے لیکن کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کاروں کو فطری خطرات کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہئے۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ ابوالحسن امام)